آسٹریلیا : پارلیمنٹ میں حجاب پر پابندی ختم
سڈنی: آسٹریلوی حکومت نے پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم خواتین کے حجاب پہنے پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔
آسٹریلوی حکومت کی جانب سے حجاب پر لگائی گئی پابندی آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ کی مداخلت کے بعد اٹھائی گئی ہے۔
ڈپارٹمنٹ آف پارلیمنٹری سروسز کے مطابق حجاب لینے والی خواتین پارلیمنٹ کے کسی بھی حصے میں آ سکتی ہیں، تاہم انہیں سیکیورٹی چیک پوائنٹ پر حجاب اٹھا کر شناخت کرانا ہو گی۔
رواں ماہ دو اکتوبر کو ڈپارٹمنٹ آف پارلیمنٹری سروسز نے پارلیمنٹ ہاؤس میں حجاب لینے والی مسلم خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اسپیکر برون وائن بشپ اور سینیٹ کے صدر اسٹیفن پیری نے حجاب لینے والی خواتین پر لازم کیا تھا کہ وہ ایوان میں بیٹھنے کے بجائے پبلگ گیلری میں بیٹھیں گی، جہاں عموماً پارلیمنٹ کے دورے پر آنے والے اسکول کے بچوں کو بٹھایا جاتا تھا۔
یہ اقدام دولت اسلامیہ برائے عراق و شام (داعش) کی بڑھتی ہوئی جہادی سرگرمیوں کے باعث سیکیورٹی کے خطرات کے پیشِ نظر کیا گیا تھا۔
آسٹریلوی حکومت کی جانب سے حجاب پر لگائی گئی پابندی کو مختلف طبقہ فکر کی جانب سے مسلمان خواتین کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا گیا ۔
جبکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے وزیراعظم ٹونی ایبٹ سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی گزارش کی تھی۔
نسلی امتیاز کے معاملات کے کمشنر ٹم سوٹ فوماسین کا کہنا تھا کہ 'کسی کے ساتھ بھی دوسرے درجے کے شہری جیسا سلوک نہیں کرنا چاہیے، کم از کم پارلمیمنٹ میں تو ہرگز نہیں'۔
لیبر اپوزیشن ٹونی برکے نے حجاب پر پابندی اٹھائے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ 'یہ فیصلہ سِرے سے کیا ہی نہیں جانا چاہیے تھا '۔
واضح رہے کہ اس پابندی کا اطلاق ان افواہوں کے بعد کیا گیا تھا جن میں کہا جا رہا تھا کہ برقع پوش اسکواڈ آسٹریلوی پارلیمنٹ کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا۔
آسٹرلیا ان چند ممالک میں شامل ہے ، جنہوں نے داعش کے خلاف امریکی کارروائی میں حصہ لینے کا سب سے پہلے اعلان کیا تھا۔