ایران نے گیس پائپ لائن کا معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کردیا
اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ایران نے بین الحکومتی تعاون کے معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کردیا ہے، جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ ناقابل عمل ہوگیا ہے۔
جس کے بعد پاکستان نے یکم جنوری 2015 سے 1ملین ڈالر یومیہ جرمانے سے بچنے کیلئے ایران کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
ڈان نیوز ٹی وی کو موصول ہونے والی سرکاری دستاویز کے مطابق 2 اکتوبر کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزارت پٹرولیم نے انکشاف کیا تھا کہ ایران نے بین الحکومتی تعاون معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کردیا ہے۔
مزید یہ کہ ایران پاکستان کو گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے پچاس کروڑ ڈالرز کی ادائیگی کے لیے بھی تیار نہیں ہے۔
عالمی پابندیوں اور ایران کی جانب سے یکطرفہ طور پر بین الحکومتی تعاون معاہدہ ختم ہونے کی وجہ سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ موجودہ شکل میں ناقابل عمل ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ ماضی میں کیے گئے معاہدے کے مطابق پاکستان ایران سے دسمبر 2014ء تک گیس کی خریداری کا پابند ہے۔
اس معاہدے کے مطابق اگر پاکستان ایران سے گیس کی خریداری نہیں کرتا تو اس صورت میں یکم جنوری 2015ء سے پاکستان کو دس لاکھ ڈالرز یومیہ جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
چنانچہ اس جرمانے سے بچنے کے لیے وزارت پٹرولیم کی کمپنی انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم نے آئی پی منصوبے پر ایران کو نوٹس جاری کردیا ہے، جس میں عالمی پابندیوں کو بنیاد بنا کر فورس میجور کلیم کیا گیا ہے۔ فورس میجور کے تحت منصوبے پر عمل کرنا پاکستان کے اختیار میں نہیں۔ اسی لیے فورس میجور ایران کے ساتھ معاہدے میں درج شق کے تحت کیا گیا ہے۔
وزارت پٹرولیم کے حکام کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایران پر عالمی پابندیاں ختم ہوگئیں تو گیس خریداری کے لیے ایران کے ساتھ نیا معاہدہ کیا جائے گا۔
تبصرے (2) بند ہیں