• KHI: Partly Cloudy 17.7°C
  • LHR: Cloudy 11.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 12°C
  • KHI: Partly Cloudy 17.7°C
  • LHR: Cloudy 11.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 12°C

ڈرامہ ریویو : خدا نہ کرے

شائع October 17, 2014

کسی بھی شخص کی زندگی میں والدین کا کردار کسی بھی فرد کے مقابلے میں سب سے اہم ہوتا ہے خاص طور پر کہا جاتا ہے کہ بیٹیاں بیٹوں کے مقابلے میں اپنے والد سے بہت زیادہ قریب ہوتی ہیں مگر موجودہ عہد میں جنریشن گیپ ایک ایسا مسئلہ ہے جو بچوں اور والدین کے درمیان مسائل کا سبب بنتا ہے۔

یعنی والد کے پرانے نظریات بچوں یا بیٹیوں کے لیے قبول کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے اور کیونکہ ہم ایسے معاشرے کے باسی ہیں جو اپنے بچوں کی نگہداشت اور ان کی زندگی کے فیصلوں کے حوالے سے باپ کو سب سے اہم کردار دیتا ہے جبکہ بیٹیاں بھی اپنے باپ کو اپنی زندگی کا سب سے بااثر فرد سمجھتی ہیں تاہم جب ان دونوں کے خیالات میں ٹکراﺅ ہوجائے تو پھر پورا خاندان ہل کر رہ جاتا ہے اور یہی سب ایک نئے ڈرامے 'خدا نہ کرے' کا مرکزی خیال ہے۔

یہ ڈرامہ دو بہنوں ابریش (سونیا حسین) اور ابیہہ (زرنیش) کی ہے جو ماں سے محروم ہوتی ہیں اور انہیں باپ پال پوس کر بڑا کرتا ہے جن کے درمیان مثالی محبت ہوتی ہے۔

ظہیر (سلمان شاہد) اپنی بیٹیوں پر جان چھڑکتا ہے اور ان کے بچپن میں بیوی سے محروم ہو جانے کے بعد بھی انہیں سوتیلی ماں کے مظالم سے بچانے کے لیے دوسری شادی سے گریز کرتا ہے اور اسے ایسا لگتا ہے جیسے اس رشتے کے درمیان کوئی اور نہیں آسکتا، تاہم وہ اس بات سے بے خبر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ابریش ایک لڑکے فرہاد (جنید خان) سے محبت کرتی ہے۔

دونوں نے یہ تعلق ابریش کے باپ سے چھپایا ہوا ہوتا ہے تاہم فرہاد کی والدہ اس بات سے آگاہ ہوتی ہیں، اسی اثناء میں ظہیر کا ایک بہترین دوست عظیم دل کے دورے کے باعث دنیا سے چل پڑتا ہے جس سے وہ اپنی جوان بیٹیوں کے مستقبل کے حوالے سے فکرمندی کا شکار ہوجاتا ہے اور ان کی شادیوں کے بارے میں سوچنے لگتا ہے۔

ڈرامے میں ٹوئیسٹ اس وقت آتا ہے جب ظہیر کا دوست عمران اپنی بیوی اور بیٹے بابر کے ساتھ اس سے ملنے آتا ہے اور ان کا مقصد ابریش کو اپنی بہو بنانا ہوتا ہے۔

ظہیر اس کے لیے تیار تو نہیں ہوتا مگر پھر بھی ہاں کہہ دیتا ہے اور عمران کی جانب سے آئندہ دس روز میں نکاح کا مطالبہ کیا جاتا ہے جسے تسلیم کرلیا جاتا ہے۔

یہ خبر ابریش پر بجلی بن کر گرتی ہے کیونکہ وہ فرہاد سے شادی کی خواہشمند ہوتی ہے، اب اس سے آگے وہ کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے وہ دیکھنے کے لائق ہوگا۔

تاہم اس ڈرامے کا پلاٹ بیٹی اور باپ کے غیر یقینی تعلقات پر مبنی ہے جس میں بیٹی زندگی کو اپنے نظریے سے گزارنے کی خواہشمند ہوتی ہے اور وہ زندگی کے اہم فیصلے اپنے باپ کے فیصلوں سے ہٹ کر کرنے کی خواہشمند ہوتی ہے۔

یہی بات آگے بڑھ کر باپ اور بیٹی کے تعلقات میں بگاڑ کا سبب بن جاتی ہے جس کو کیسے درست کیا جاتا ہے اس کے لیے ڈرامے کو دیکھنا پڑے گا۔

درحقیقت جدید دور کا ایک اہم ترین مسئلہ جنریشن گیپ ہے یعنی بچوں اور بڑوں کے درمیان پیدا ہونے والا خلاء۔

خصوصاً والدین اور ان کے بچوں میں پیدا ہونے والا خلاء جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے وہ والدین اور اولاد کے درمیان مختلف مسائل کا سبب بن جاتا ہے اور یہ ڈرامہ اس کی اچھی عکاسی محسوس ہوتا ہے۔

تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ اگلی اقساط میں اس اہم معاشرتی مسئلے کے حوالے سے ڈائریکٹر اور رائٹر نے اپنی گرفت کس حد تک مضبوط رکھی ہے اور اسی سے یہ ڈرامہ کامیاب یا ناکام ہوسکے گا۔


اے آر وائی پر یہ ڈرامہ ہر پیر کی شب رات آٹھ بجے نشر ہوتا ہے جسے ثمینہ اعجاز نے تحریر کیا ہے جبکہ اس کے ڈائریکٹر بدر محمود ہیں۔

اس ڈرامے کی کاسٹ میں سونیا حسین، جنید خان، زرنیش، سلمان شاہد، فیضان خواجہ، گوہر رشید، صلاح الدین تینو اور دیگر شامل ہیں۔

سعدیہ امین

سعدیہ امین ڈان ڈاٹ کام کی اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
فیصل ظفر

فیصل ظفر ڈان ڈاٹ کام کے سابق اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025