صحافیوں کے لیے امدادی فنڈ کا قیام
کراچی: کل بروز جمعرات مورخہ 13 جون یہ بات سامنے آئی ہے کہ سابق نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے اپنے مدت اقتدار کے آخری ایام کے دوران جب وہ ملک کے چیف ایگزیکٹیو تھے، ایک فلاحی فنڈ قائم کیا تھا۔ یہ فنڈ اُن علاقوں میں کام کرنے والے صحافیوں کے لیے مختص ہے،جہاں امن وامان کی صورتحال خراب ہے۔
اس سلسلے میں ایک نوٹس جو 15 مئی کو جاری کیا گیا تھا، میں یہ تحریر ہے کہ کسی صحافی کی ہلاکت، یا زخمی ہونے کے بعد معذوری کی صورت میں اس کے خاندان کو بہت سے معاشی و سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، چنانچہ ان کے مسائل کو کم کرنے کے لیے ان کی مالی طور پر مدد کرنا ضروری ہے۔
لہٰذا ایک کروڑ روپے کی رقم اس فنڈ کے لیے وزارت اطلاعات کی جانب سے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔
اس سلسلے میں حکومت میڈیا کے اداروں کے ساتھ ساتھ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی جیسی صحافتی تنظیموں سے بھی اس فنڈ کے لیے امدادی رقوم حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
اس اقدام کے تحت کسی بھی ایسے صحافی کی فیملی کو جو اپنی ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہوگیا ہو، پانچ لاکھ روپے اور کسی ایسے صحافی کو جو اپنی ڈیوٹی کے دوران زخمی ہوجانے کے بعد کسی جسمانی معذوری میں مبتلا ہوگیا ہو، تین لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
پندرہ مئی کو جاری ہونے والے مذکورہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایسے صحافی کی فیملی کو جو کسی حادثے میں ہلاک ہوگیا ہو، دولاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔ کسی صحافی کو جو بشمول کینسر کسی بھی شدید مرض میں مبتلا ہو تو اس کو دو لاکھ سے زیادہ کی رقم علاج معالجے کے لیے دی جائے گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری اطلاعات، پرنسپل انفارمیشن آفیسر اور معروف پریس کلب کے صدارت کرنے والے افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو صحافیوں یا ان کی فیملی کے لیے امدادی رقم کی منظوری دے گی۔