وی آئی پی کلچر کے خلاف لاہوریوں کا احتجاج
لاہور: وی آئی پی کلچر اور اس کے خلاف نفرت آمیز رویہ کوئی نئی بات نہیں لیکن اتوار کو ٹریفک جام ہونے پر اس کے خلاف کھل کر آواز بلند کر کے ایک نئی مثال قائم کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وی آئی پی کلچر کے خلاف عوام کو اس وقت آواز بلند کرتے دیکھا گیا تھا جب سینیٹر رحمان ملک کی وجہ سے پی آئی اے کی فلائیت میں کئی گھنٹوں کے باعث عوام نے ان کے جہاز میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی اور وہ فلائیٹ سے اترنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
یہ واقعہ اتوار کی شام لاہور میں اس وقت پیش آیا جب ٹریفک وارڈنز نے کسی وی وی آئی پی کی آمد کے پیش نظر گلبرگ کی مرکزی شاہراہ پر چوہدری ظہور الٰہی چوک پر ٹریفک کو روک دیا۔
پندرہ منٹ تک کافی صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کے بعد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار افراد نے احتجاج کرتے ہوئے ہارن بجانا شروع کردیے۔
اس موقع پر تریفک وارڈن نے موٹر سائیکل سواروں کو اپنے رعب و دبدبے سے خاموش کرانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل سواروں اور وارڈنز کے درمیان تکرار بھی ہوئی۔
اس موقع پر وارڈن نے موٹر سائیکل سواروں کی اس حرکت کو روکنے کے لیے حیران کن طور پر ان کی گاڑی سے چابی نکال لی جس سے معاملہ اور بگڑ گیا۔
اس موقع پر اس درمیانی عمر کے شخص نے چابی نکالنے والے وارڈن کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’میری چابیاں فوراً واپس کرو ورنہ میں تمہارے خلاف چوری کا مقدمہ درج کراؤں گا‘۔
اس موقع پر اس نے موبائیل نکال کر کوئی نمبر ملانے کی بھی کوشش کی۔
اس موقع پر متعدد موٹر سائیکلوں کی چابیاں نکالنے والے وارڈن کے خلاف اس شخص کو رش میں پھنسے تمام افراد کی ہمدردیاں حاصل ہو گئیں اور وہ سب وارڈن پر چڑھ دوڑے۔
اس شخص نے انتہائی غصور لہجے میں وارڈن سے سوال کیا کہ تمہیں جیل روڈ سے لے کر مرکزی شاہراہ بلاک کرنے کا کس نے اختیار دیا ہے؟۔
اس موقع پر غصے میں بپھرے وارڈن کی حالت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی اور اس نے عوامی ردعمل کے خوف سے خود کو بچانے کے لیے حربے اپنانے شروع کر دیے۔
جب یہ وی وی آئی پی قافلہ گزر گیا تو وارڈن نے موٹر سائیکل سواروں کو چابیاں واپس کرتے ہوئے ملتجیانہ انداز میں کہا کہ سر ہم تو حکم کے غلام ہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں