مسلم دنیا میں چلنے والی بعض تحریکیں انسانیت دشمن ہیں، خطبہ حج
مکہ المکرمہ : سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیزبن عبداللہ نے اہل اسلام کوانتشاراور فرقہ بندیوں سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم دنیا میں چلنے والی بعض تحریکیں انسانیت کی دشمن ہیں۔
دنیا بھر سے آئے ہوئے 20 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم یعنی وقوف ادا کیا۔
مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیتے ہوئے مفتی اعظم مفتی اعظم شیخ عبدالعزیزبن عبداللہ نے مسلمانوں کو بے گناہوں کے ناحق قتل سے باز رہنے کی ہدایت کی۔
یہ مفتی اعظم شیخ عبدالعزیزبن عبداللہ کا مسلسل 34 واں خطبہ حج تھا۔
انہوں نے مسلمانوں کوافراتفری،انتشاراورفرقہ بندیوں سے بچنے اوراپنے حکمرانوں کے حکم کی تعمیل کرنے کی تلقین کی۔ مفتی اعظم نے کہا کہ حکمرانوں سے ان کی رعیت، مالکان سے ان کے ملازمین اورگھرکے سربراہ سے اس کے دیگراہل خانہ کےبارے میں دریافت کیاجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فرقہ بندی ملک کوتباہ اوراسلام کوضعیف کرتی ہے۔
مفتی اعظم نے مسلمان حکمرانوں کودین کی سربلندی کے لیے کوشش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بے گناہ کوناحق قتل کرناپوری انسانیت کاقتل ہے۔
مفتی اعظم نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات فطرت کے عین مطابق ہیں۔اسلام روحانی معاشرتی اوراخلاق کی تربیت دیتاہے اور صرف متقی ہی اللہ کےنزدیک ہیں۔
مفتی اعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کومنتشرکرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں، مسلم دنیا میں چلنے والی بعض تحریکیں انسانیت کی دشمن ہیں جب کہ داعش خوارج اورانسانیت کے دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی فتنہ میں پڑے اور فساد برپا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنے مسائل لے کر دشمنوں کے پاس جاتے ہیں اور انہیں کے پاس ان کا حل تلاش کرتے ہیں'۔
عازمین حج کی امسال تعداد کے حوالے سے پاکستان کا نمبر دوسرا ہے۔ پاکستان سے مجموعی طور پر ایک لاکھ تینتالیس ہزار سے زائد عازمین حج کے لیے پہنچے ہیں۔
رات بھر منیٰ میں قیام کے بعد عازمینِ حج نمازِ فجر کی ادائیگی کے بعد عرفات کے لیے روانہ ہوچکے ہیں، جہاں مسجدِ نمرہ میں وہ خطبہِ حج سنیں گے۔
غلافِ کعبہ کی تبدیلی:
ہر سال کی طرح اس سال بھی 9 ذوالحج کو غلافِ کعبہ کو تبدیل کردیا گیا۔
ہر سال نو ذوالحج کو خانہ کعبہ کے غلاف کی تبدیلی کی جاتی ہے اور اس سال بھی اس کی تیاری میں بیس ملین ریال کی لاگت آئی ہے۔
اس کی تیاری میں ایک سو پچاس کلو سونا استعمال کیا جاتا ہے۔
سعودی حکام کے مطابق اس سال غلاف کا وزن تقریباً 670 کلو ہے۔
مناسکِ حج کا آغاز گزشتہ روز ہوا تھا اور پہلے مر حلے میں عازمین مکہ مکرمہ سے سات کلو میٹر کی دوری پر واقعہ منیٰ کے لیے روانہ ہوئے اور رات وہاں خیموں میں گزری۔
ابیولا سے محفوظ رہنے کے انتظامات
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودیٰ عرب میں حج کے دوران ابیولا وائرس سے بچنے کے لیے انتطامات کرلیے گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال بھی ابیولا کے پھیلنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے سعودی حکومت نے سخت انتظامات کیے ہیں۔
یاد رہے کہ اس بیماری سے اب تک تیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
رواں سال اس بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر عازمین کو 'سرجیکل ماسک' پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی وجہ سے مغربی افریقہ کے تین ممالک کے شہریوں کے حج ادا کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
یہ پابندی گنی، لائبیریا اور سیرو لیون میں ابیولا پھیلنے کے سبب سعودی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی ہے، تاکہ دنیا کے باقی ممالک کے شہریوں کو اس سے محفوظ رکھا جاسکے۔
مناسکِ حج کی ادائیگی کا سلسلہ 8 ذوالحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذوالحج تک جاری رہتا ہے۔
آٹھ ذوالحج عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں۔
نو ذوالحج کو فجر کی نماز کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں وقوفہ عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام ہوتا ہے۔
دس ذوالحج قربانی کا دن ہوتا ہے اور عازمین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آتے ہیں، جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔
مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً نو کلو میٹر ہے اور یہاں پر عازمین مخصوس مناسک کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس کے بعد حجاج کرام مکہ مکرمہ جاکر ایک طوافِ زیارت کرتے ہیں اور منیٰ واپس آجاتے ہیں۔
گیارہ اور بارہ ذوالحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عازمین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرم میں الوداعی طواف کرتے ہیں۔