• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:34pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:34pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

بچّوں کی مشین؟

شائع October 4, 2014
شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن اپنی شادی کے موقع پر — فوٹو بشکریہ usmagazine.com
شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن اپنی شادی کے موقع پر — فوٹو بشکریہ usmagazine.com

"وہ بہت دبلی ہے ، الٹیاں کر کر کے اس کی حالت خراب ہوگئی ہے، اسے دوبارہ اس سب سے نہیں گزرنا چاہیے تھا، اور وہ بھی اتنی جلدی!"۔ ان خیالات کا اظہار آسٹریلین رائیٹر اور متنازعہ فیمینسٹ، جرمین گریر نے برطانیہ کے شاہی خاندان میں نئے مہمان کی امید کی خبر پر کیا۔

گزشتہ ماہ کے شروع میں شاہی خاندان کی طرف سے یہ اعلان جاری کیا گیا کہ شہزادہ ولیم کی شریک حیات، ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن ایک بار پھر امید سے ہیں۔ خیال رہے کہ شاہی جوڑے کی پہلی اولاد شہزادہ جارج کی پیدائش محض چودہ ماہ ہی گزرے ہیں۔

جرمین گریر، کے خیالات پر لوگوں کا ملا جلا رد عمل دیکھنے میں آیا۔ بہرحال، اکثریت کا یہ خیال ہے کہ یہ شاہی جوڑے کا ذاتی معاملہ ہے اور جرمین کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ جرمین نے کسی مشہور شخصیت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہو۔ بعض کا یہ بھی خیال ہے کہ مذکورہ رائیٹر اس طرح کے بیانات اپنی کھوئی ہوئی شہرت حاصل کرنے کے لیے دیتی ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ یہ ان کی بڑھتی ہوئی عمر کا نتیجہ ہے۔

یقیناً، شاہی خاندان پر جرمین کی تازہ ترین تنقید ڈچز آف کیمبرج کی ہمدردی میں تو نہیں ہے لیکن، ان کے خیالات سے پوری طرح اختلاف بھی نہیں کیا جاسکتا۔ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کے یہاں پہلے بچے کی ولادت کو محض چودہ ماہ گزرے ہیں اور یہ پہلا تجربہ ہی ڈچز کے لیے خاصہ تکلیف دہ رہا تھا۔ زچگی کے دوران مسز ولیم کو (Hyperemesis gravidarum۔HG) نامی ایک پیچیدگی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ پیچیدگی شاذ و نادر ہی دوران حمل کسی عورت کو لاحق ہوتی ہے۔ اس کے دوران زچہ کو بےتحاشا الٹیاں، متلاہٹ اور پانی کی سخت کمی لاحق ہوجاتی ہے اور وزن دس فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔ اگر ڈچز کی پرانی اور حالیہ تصاویر کا موازنہ کیا جائے تو خاصا واضح فرق نظر آتا ہے۔ اپنی دوسری زچگی کے دوران بھی مسز ولیم اسی پیچیدگی سے گزر رہی ہیں، چناچہ جرمین کی تنقید کو یہ کہہ کر مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ یہ شاہی جوڑے کا ذاتی معاملہ ہے۔

جرمین درحقیقت سماج کے دہرے معیار کو نشانہ بنا رہی ہیں جو ویسے تو پبلک فگرز کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے اور ان کی ہر نقل و حرکت پر نظر رکھنا اپنا فرض سمجھتا ہے لیکن جب بات ایک بنیادی حق کی آتی ہے تو آنکھیں بند کرلیتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ڈچز اپنے پہلے بچے کی پرورش پر دھیان دیتیں اور اپنی صحت کو خطرے میں ڈال کر دوسرے بچے کی پیدائش میں جلدی نہ کرتیں، کیونکہ ننھے جارج کو فی الوقت آیاؤں کے رحم و کرم پر ہونے کے بجائے اپنی ماں کی ضرورت ہے جو کہ علالت کے باعث اس پر توجہ دینے سے قاصر ہیں۔

کیٹ مڈلٹن کے حوالے سے جرمین کی رائے کے دوسرے حصّے کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے جس کے مطابق ڈچز، شاہی خاندان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ذہین اور قابل ہیں لیکن اس کا کردار محض شاہی خاندان کو وارث مہیا کرنے کی مشین ہی رہ گیا ہے۔ وہ ہسٹری آف آرٹس میں ڈگری یافتہ ہیں لیکن ماڈرن کلچرحتیٰ کہ آرٹس میں بھی دلچسپی لینے کی انہیں اجازت نہیں۔ اس نے خود کو کسی بھی قسم کے تنازعہ سے بچانا سیکھ لیا ہے۔

شاہی خاندان کی بہو بننا لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہے۔ اس کی بہوؤں کو شاہی رسم و رواج کی سخت پابندی کرنا ہوتی ہے۔ انہیں اپنے آپ کو کسی بھی قسم کے متنازعہ معاملے سے بچا کر چلنا پڑتا ہے تاکہ شاہی خاندان کی عزت پر کوئی آنچ نہ آسکے بھلے اس کے لیے انہیں اپنی ذاتی شناخت ہی کیوں نہ کھونی پڑے۔ خود کو محدود کر کے رکھنا پڑتا ہے انہیں کھل کر اظہار رائے کی اجازت بھی نہیں ہوتی۔ یہ گھٹن زدہ ماحول ان نوجوان عورتوں کو بغاوت کرنے پر مجبور کردیتا ہے، ڈچز آف یارک سارہ فرگوسن اور پرنسیس آف ویلز ڈیانا کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

دیگر شاہی بہوؤں کے مقابلے میں شہزادی ڈیانا عالمی سطح پر خاصی مشہور اور متنازعہ شخصیت رہی ہیں۔ انہیں دنیا کی سب سے زیادہ فوٹوگراف کی جانے والی شخصیت کہا جاتا ہے۔ ایک درد مند دل کی حامل ڈیانا نے شاہی خاندان کے کڑے اصولوں اور شہزادہ چارلس کے ساتھ ناکام شادی کا غم خیراتی کاموں میں دل لگا کر بھلایا۔ اپنی پرکشش شخصیت اور خیراتی کاموں کی بنا پر سنہ 2012 تک برطانیہ میں ان کی شہرت سینتالیس فیصد رہی جبکہ سنہ 2009 میں بی بی سی کی جاری کردہ 'سو عظیم ترین برطانویوں" کی فہرست میں وہ تیسرے درجے پر رہیں۔ جبکہ شہزادہ چارلس کی دوسری بیوی کمیلا پارکر کا دور دور تک کوئی نشان نہیں۔

شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کی شادی کے موقع پر لوگوں کو یہ توقع تھی کہ شاہی خاندان کی نئی بہو، اپنی مرحومہ ساس شہزادی ڈیانا کی طرح صاف گو، مشفق اور اسٹائلش ہوں گی اور دور جدید کی خواتین کی نمائندہ ثابت ہوں گی۔ ابتداء میں تو واقعی ایسا لگ رہا تھا کہ کیٹ مڈلٹن کی شکل میں شاہی خاندان کو ایک نئی ڈیانا مل گئی ہے لیکن رفتہ رفتہ ڈچز پس منظرمیں چلی گئیں۔ ان کی حیثیت شاہی خاندان میں فقط وارثوں کی ماں اور ضرورت کے وقت نمائش سے زیادہ نہیں رہی ہے۔ انہیں اظہار رائے کی اجازت نہیں۔ شاہی خاندان نے اس بات کا خاص خیال رکھا ہے کہ وہ اپنی مرحومہ ساس شہزادی ڈیانا کے نقش قدم پر نہ چلنے پائیں۔

شاہی خاندان کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ نوجوان خواتین اپنی ذاتی شناخت بھی رکھتی ہیں۔ انہیں اظہار رائے کی آزادی دی جانی چاہیے، اپنے پسندیدہ شعبوں میں کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ یہ عصر حاضر کی خواتین کے لیے مثال بن سکیں۔ انہیں فقط وارث پیدا کرنے کی مشین نہ بنایا جائے یا بوقت ضرورت دکھاوے کی چیز نہ سمجھا جائے۔

ناہید اسرار

ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 مارچ 2025
کارٹون : 29 مارچ 2025