بجلی قیمتوں میں اضافے کا کوئی منصوبہ نہیں، اسحاق ڈار
اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں مستقبل قریب میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا اور حکومت دو اعشاریہ چار ارب ڈالرز کی ٹرانزیکشنز کو مکمل کرے گی، جنھیں سیاسی بحران کے باعث روک دیا گیا تھا، جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ریویو اجلاس آئندہ ماہ ہوگا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کا آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بجلی کی قیمتوں میں سات فیصد اضافے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
حکومت کو حال ہی صارفین کی جانب سے اوور چارجنگ اور غلط بلوں کے باعث شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جبکہ احتجاج میں مصروف پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے بھی اس معاملے کو زیادہ اچھالا جس کے باعث حکومت کے قیمتوں میں مزید اضافہ کرنا مشکل ہوگیا۔
قبل ازیں حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے اکتوبر میں بجلی کے ٹیرف میں نظرثانی پر اتفاق کیا تھا۔
آئی ایم ایف کے چھ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالرز کے پروگرام پر چوتھا ریویو دبئی میں مکمل نہیں ہوسکے تھے جس کی وجہ سے انیس اگست کو اسلام آباد میں سیاسی تناﺅ بڑھ جانا تھا۔
اس کے نتیجے میں رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس نہیں ہوا اور 550 ملین ڈالرز کی قسط التوا کا شکار ہوگئی۔
دوسری جانب آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی(او جی ڈی سی ایل) کے 850 ملین کے گلوبل شیئرز اور ایک ارب ڈالرز مالیت کے اسلامک سکوک بانڈز کا اجراءمیں التوا کا شکار ہوگیا۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور حکومت نے ریویو اجلاس کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے اور عالمی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اکتوبر کے تیسری یا چوتھے ہفتے میں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اس تجویز سے مفتق نہیں کہ پروگرام کے چوتھے اور پانچویں ریویو کو اکھٹا کردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سکوک، جی ڈی ایس اور آئی ایم ایف کی قسط جیسی تاخیر کی شکار ہونے والی ٹرانزیکشنز کو مکمل کرنے کی رفتار بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی پر الزام لگایا گیا کہ غیرملکی فورسز کی سازش کا حصہ بن چکی ہیں، جنھوں نے 2014 پاکستان کو ڈیفالٹر قرار دلانے کا منصوبہ بنایا تھا۔
وزیر نے کہا کہ حکومت زرمبادلہ ذخائر کو پندرہ ارب ڈالرز سے زائد کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ وہ انٹرنیشنل بینک فار ری کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے سہولیات لینے کے اہل ہوسکے۔
انہوں نے کہا"ہم نے زیادہ تیزی سے التوا کی شکار ٹرانزیکشنز کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم راہ میں حائل رکاوٹوں کے ہٹنے کا انتظار نہیں کریں گے جنھیں ریاستی طاقت سے ہٹانا مشک نہیں مگر حکومت طاقت کا استعمال نہیں کرے گی"۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ مظاہرین چین سمیت تین دوست ممالک کے صدور کے دوروں کی منسوخی کے ذمہ داری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران 32 ارب ڈالرز کے معاہدوں کو دستخط کے لیے حتمی شکل دے دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین نے پاکستان کے ساتھ بیس ارب ڈالرز کے معاہدے پر دستخط کرنا تھے ، جبکہ خطے کی اہم طاقتوں اور ترقی پذیر ممالک نے سو ارب ڈالرز کے نئے ڈویلپمنٹ بینک کو حتمی شکل دینا تھی مگر سیاسی بحران نے ہمیں حاصل ہونے والے ان فوائد کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بتدریج صحت اور تعلیم کے لیے فنڈنگ کو اپنے دور کے دور جی ڈی پی کے چار فیصد تک لے کر جائے گی مگر اب یہ صوبون کو ان شعبوں میں فنڈنگ کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے متاثرہ ہر خاندان کو پچیس ہزار روپے 'اسمارٹ کارڈ' کے ذریعے انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فراہم کیے جائیں گے، جبکہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سیکیورٹی اخراجات پورے کیے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا"ہمارے مسلح فورسز سے بہترین تعلقات ہیں اور ہم نے اکھٹے مل کر دہشتگردی کے خلاف ضرب عضب آپریشن شروع کیا اور اسے کامیابی تک پہنچائیں گے"۔