• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزارتِ بجلی کے اندر بیوروکریسی میں اہم ردّوبدل

شائع September 22, 2014
بجلی کی وزارت کے تحت کام کرنے والے اہم اداروں میں سے کئی بغیر سربراہوں کے اور ایڈہاک بنیادوں پر چلائے جارہے ہیں۔ —. فائل فوٹو
بجلی کی وزارت کے تحت کام کرنے والے اہم اداروں میں سے کئی بغیر سربراہوں کے اور ایڈہاک بنیادوں پر چلائے جارہے ہیں۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: بجلی سے متعلق بیوروکریسی میں ایک اہم تنظیم نو سامنے آئی ہے اور حکومت نے وزارتِ پانی و بجلی کے ماتحت اہم آزاد اداروں کے چار چیف ایگزیکٹیو آفیسروں کو تبدیل کردیا ہے۔

گزشتہ سال پوری طرح اقتدار سنبھالنے سے پہلے مسلم لیگ ن نے اعلان کیا تھا کہ انتخاب کے ایک آزاد عمل کے ذریعے ان عہدوں کو پُر کیا جائے گا، لیکن یہ عہدے تاحال خصوصی بنیادوں پر چلائے جارہے تھے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس وزارت کے ایڈیشنل سیکریٹری سہیل اکبر شاہ کو متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو کی اضافی ذمہ داری دی گئی تھی۔

ایک بااختیار مینجمنٹ گروپ کے ایک آفیسر سہیل اکبر شاہ کے پاس اب تک پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ تھا۔ یہ مرکزی ادارہ بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری سے نمنٹے کے لیے ون ونڈو آپریشن کے طور پر کام کررہا ہے۔

سہیل اکبر شاہ کو متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ کے عہدہ سنبھالنے کے لیے پی پی آئی بی سے فارغ کردیا گیا تھا، جو متبادل توانائی کے وسائل مثلاً ہوا، شمسی توانائی، بایوگیس وغیرہ میں پُرکشش سرمایہ کاری کے لیے کام کرتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ ادارہ دو سال سے زیادہ عرصے سے کسی کل وقتی سربراہ کے بغیر کام کررہا ہے۔

ان کی پچھلے ہفتے برطرفی سے پہلے اسجد امتیاز علی کو متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کا اضافی چارج دیا گیا تھا، اس کے ساتھ چار دیگر اور کل وقتی ذمہ داریاں بھی ان کے پاس ہیں، جن میں وفاقی فلڈ کمیشن کے چیئرمین کا عہدہ بھی شامل ہے۔

پنجاب میں حالیہ سیلاب کے دوران وفاقی فلڈ کمیشن کے کردار پر تنقید کی جارہی ہے۔

پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر کا یہ خالی عہدہ اسی بورڈ کے ایک اور افسر شاہجہان مرزا اضافی چارج کی بنیاد پر دے دیا گیا ہے۔

شاہجہان مرزا کے پاس اس وقت کل وقتی بنیادوں پر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فنانس اینڈ پالیسی کا عہدہ ہے۔

اسی طرح پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے منیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ ڈسٹرکٹ منیجمنٹ گروپ کے ایک اور آفیسر عمران احمد کو اضافی ذمہ داری کی بنیاد پر دے دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ ادارہ تقسیم، پیداوار اور ٹرانسمیشن کمپنیوں کی نگرانی کے لیے ذمہ دار ہے۔

یہ عہدہ زرغم اسحاق خان کی برطرفی کے بعد خالی ہوا تھا، جن کے پاس چند سالوں سے اضافی ذمہ داری کی بنیاد پر پیپکو کے قائم مقام سربراہ کا عہدہ تھا، ان کی اصل ذمہ داری بجلی کی وزارت کے جوائنٹ سیکریٹری کی تھی۔

یاد رہے کہ پیپکو کو 2008ء سے تین مرتبہ کالعدم کمپنی قرار دیا جاچکا ہے، اور اس کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی قرض دہندہ اداروں کے مشورے پر قراردادیں بھی پیش کی گئی تھیں۔

اس کے خاتمے کے لیے قانونی اور عملی طریقہ کار اب تک مکمل ہوگیا ہے۔

زرغم اسحاق خان سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی (سی پی پی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔

یہ ادارہ بھی وزارت بجلی کے تحت کام کرتا ہے اور سرکاری و نجی شعبے کے جنریشن پلانٹ سے بجلی کی خریداری اور تقسیم کار کمپنیوں کو فروخت کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہ ادارہ ڈسٹری بیوشن، جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنیوں کی آمدنی کی ضروریات کے معاملات کو بھی دیکھتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ڈسٹری بیوشن، جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنیاں مستقل سربراہوں کے بغیر اور ایڈہاک بنیادوں پر چلائی جارہی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024