راولپنڈی میں فائرنگ سے اہم عالم دین ہلاک
راولپنڈی : راولپنڈی کے راجہ بازار میں جامعہ تعلیم القرآن کے نائب مہتمم کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ لگتا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 34 سالہ مفتی امان اللہ ایک اٹھارہ سالہ طالبعلم کے ساتھ موٹرسائیکل پر چکری رود سے مدرسے کی جانب واپس آرہے تھے کہ واپڈا ہاﺅس گیٹ کے سامنے دو موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے انہیں ہلاک کردیا۔
واقعے میں محمود نامی طالبعلم شدید زخمی ہوا۔
مفتی امان اللہ جاعمہ تعلیم القرآن کے مہتتم مولانا اشرف علی کے صاحبزادے تھے جو چکری روڈ پر چکری روڈ پر جامعہ امہ حبیبہ البنات کے سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے۔
مفتی امان اللہ کی ہلاکت کے فوری بعد مشتعل مظاہرین جن میں اکثریت اس علاقے کے مختلف مدارس کے طالبعلموں پر مشتمل تھی، گلیوں میں نکل آئے اور جامعہ تعلیم القرآن کے قریب اولڈ ٹائر مارکیٹ میں ایک امام بارگاہ کو نذر آتش کردیا۔
بعد ازاں ایک شخص کی لاش امام بارگاہ کی چھت سے برآمد ہوئی جس کی شناخت عامر احمد عرف سمندر خان کے نام سے ہوئی، تاہم اس کی امام بارگاہ سے کسی تعلق کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔
علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ سمندر خان امام بارگاہ کے برابر میں ایک تندور چلاتا تھا۔
ڈان کے رابطہ کرنے پر آر پی او اختر عمر حیات لالیکا نے بتایا کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اس واقعے کی تمام پہلوﺅں سے تحیق کرے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مفتی امان اللہ اور دیگر متماز علمائے کرام کو کہا گیا تھا کہ جب بھی وہ شہر میں کہیں جائیں تو پولیس کو آگاہ کریں تاکہ پولیس گارڈز انہیں مہیا کیے جاسکیں۔
ان کا کہنا تھا"مگر آج پولیس کو مفتی امان اللہ کے شیڈول کے بارے میں معلوم نہیں تھا"۔
پولیس نے ایک تیس بور کا پسٹل بھی برآمد کیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے وہ مقتول عالم کا ہے جن پر قاتلون نے نائن ایم ایم کی سات گولیاں فائر کیں۔
مفتی امان اللہ کی ہلاکت کے بعد بڑی تعداد میں مدارس کے طلبا فوارہ چوک اور پرانا قلعہ میں جمع ہوگئے اور سڑکوں کو بلاک کردیا۔
کچھ مظاہرین نے امام بارگاہ کو نذر آتش کیا جبکہ ایک اور گروپ نے لاٹھیوں کے ساتھ شہر کے نواح میں سڑکوں پر مارچ کیا اور مری روڈ سے کمیٹی چوک اور لیاقت باغ تک ٹریفک بلاک کردیا۔
راجہ بازار اور ملحقہ علاقون میں کشیدگی کے بعد تاجروں نے اپنی دکانیں بند کردیں۔
علاوہ ازیں اہلسنت و الجماعت کے سربراہ علامہ احمد لدھیانوی نے مفتی امان اللہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قتل حکومت کی جانب سے سانحہ راجہ بازار کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لانے کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کو بے گناہ افراد اور مذہبی رہنماﺅں کے قتل کی مکمل اجازت دے رکھی ہے۔
یہ بات واضح رہے کہ نومبر 2013 میں یوم عاشور پر راجہ بازار میں ہونے والے فسادات کے دوران جامعہ تعلیم القرآن کو نقصان پہنچا تھا، اس سانحے میں کم از کم دس افراد ہلاک اور 75 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، جبکہ قریب واقع مدینہ کلاتھ مارکیٹ کو شرپسندوں نے نذر آتش کردیا تھا۔
آر پی او نے دعویٰ کیا ہے کہ 2013 کے بعد سے ٹارگٹ کلنگ کے چھ واقعات پیش آئے ہیں اور پولیس نے اس میں ملوث کچھ گروپس کا سراغ بھی لگایا ہے۔
انہوں نے کہا"ہوسکتا ہے کہ ابھی بھی کچھ ٹارگٹ کلرز چھپے ہوئے ہوں جن کا سراغ لگایا جانا باقی ہے"۔
تبصرے (1) بند ہیں