وزیراعظم اور احتجاجی جماعتوں کو ایک ہفتے کا وقت دیا ہے: سراج الحق
بہاولپور: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی تعطل کے خاتمے کے لیے دی گئی تجاویز کا جواب دینے کے لیے چھ رکنی جرگہ نے وزیراعظم نواز شریف، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور پی اے ٹی کے سربراہ طاہر القادری کو ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔
یہاں ہاکی اسٹیڈیم میں جمعہ کے روز ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سربراہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی اے ٹی کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر وزیرِ اعلٰی شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے پر تجویز دی گئی ہے کہ سندھ، خیبرپختونخوا، یا گلگت بلتستان کی کوئی بھی عدالت میں شہباز شریف اور ان کی حکومت کے خلاف سماعت کی جاسکتی ہے۔
انتخابی دھاندلی پر پی ٹی آئی کے بنیادی مطالبے کے سلسلے میں سراج الحق نے کہا کہ اگر عدالتی کمیشن دھاندلی ثابت کردے تو وزیرا عظم اور ان کی پوری کابینہ کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس جرگے کے اراکین نے اس بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے عمران خان اور طاہرالقادری کے ساتھ تقریباً چالیس ملاقاتیں کی ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اس ملک کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے، جو ہر پانچ سال کے بعد اپنے مرکزی امیر کا باقاعدہ انتخاب کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت ملک میں شریعت نافذ کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔
بہاولپور کے مرحوم نواب کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواب بہاولپور نے اپنی سابقہ ریاست کا پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا، اور ملک کی تخلیق میں مدد دینے کے لیے مالی طور پر حصہ لیا تھا۔
جماعت کے امیر نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی بائیس نومبر کو مینارِ پاکستان پر ایک بڑے جلسے کا انعقاد کرے گی۔