• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm

'خواتین کو ووٹنگ سے روکنے پر پولنگ کالعدم قرار دی جائے'

شائع September 19, 2014
۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کی جانب سے تیار کیے گئے انتخابی قانون کے نئے مسودے میں اثرورسوخ کے ناجائز استعمال کے جرم کے دائرہ کار کو توسیع دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

تجویز میں کہا گیا ہے کہ اس کے تحت ان معاہدوں کو بھی جرم شمار کیا جائے جن کے ذریعے خواتین کو انتخابات میں حصہ لینے یا انہیں اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اس میں الیکشن کمیشن کو یہ اختیار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر اس کے علم میں یہ بات آتی ہے کہ کسی معاہدے کے تحت یا دیگر قسم کی خلاف قانون تاکید کے ذریعے خواتین کو جزوی یا کلّی طور پر ووٹ دینے سے روکا گیا ہے تو وہ پولنگ کو کالعدم دے سکے۔

مزید یہ کہ الیکشن کمیشن اس طرح کے معاہدہ کرنے والے اشخاص کے خلاف مجاز عدالت میں شکایت درج کروانے کا حکم دے سکتا ہے۔

یہ دفعات موجودہ انتخابی قوانین میں موجود نہیں ہیں۔

اس قانون میں ایک ترمیم کی تجویز بھی دی گئی ہے، جو اگر پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کرلی گئی تو پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ کرنے کے جرم کی سزا میں تخفیف کردی جائے گی۔

مجوزہ مسودے میں پولنگ اسٹیشن پر قبضہ اور بیلٹ پیپرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سمیت بدعنوانی کی تعریف میں توسیع کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ رشوت، جعلی نام کا استعمال، ناجائز اثرورسوخ اور غلط معلومات پھیلا کر انتخابی نتائج کو متاثر کرنے تک محدود تھی۔

لیکن مجوزہ قانون سزا میں تخفیف کرے گا، جو موجودہ قانون میں اس جرم کے لیے کم سے کم تین سال قید مقرر ہے۔

عوامی نمائندگی کے ایکٹ 1976ء کے سیکشن 82 کے تحت ایک ایسا فرد جو اس جرم کا ارتکاب کرتا ہے، اس کو قید کی سزا دی جائے گی، جس میں تین سال تک توسیع دی جاسکتی ہے، یا پانچ ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا، یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024