کراچی: 400 ارب روپے مالیت کی زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ
اسلام آباد: کراچی میں میگروو کے جنگلات کے علاقے میں جنگلات کا صفایا کرکے حاصل کی گئی چھ سو ایکڑ کی زمین وزیراعلٰی سندھ کے سابق سیکریٹری کو غیرقانونی الاٹمنٹ دی گئی تھی، جس کے خلاف ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) نے حکومتِ سندھ کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) میں ایک شکایت درج کرائی ہے۔
ڈی ایچ اے کریک ایونیو اور کورنگی روڈ کے درمیان واقع اس زمین کی مبینہ غیرقانونی فروخت کو ایک ’میگا اسکینڈل‘ قرار دیتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی شکایت میں اس زمین کی قیمت کا تخمینہ چار سو ارب روپے لگایا ہے۔
یہ علاقہ بحیرہ عرب کا ایک وسیع دہانہ ہے، اور میگروز کے جنگلات پر مشتمل ہے۔
یاد رہے کہ ماضی میں بھی اس اہم زمین کے مختلف دعویداروں کی جانب سے الاٹمنٹ کے جعلی کاغذات بڑی تعداد میں پیش کیے گئے تھے، لیکن ان کی یہ دھوکہ دہی کی کوششیں چوکس سول سوسائٹی اور فعال عدلیہ کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوسکی تھیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نیب کو لکھے گئے اپنے خط میں نشاندہی کی ہے کہ اس علاقے پر مقدمہ سندھ ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت تھا، اور سرکاری عہدے داروں کی ملی بھگت کی وجہ سے اس معاملے کی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں جان بوجھ کر پیروی نہیں کی گئی، اور تمام سرکاری افسران نے قومی مفادات پر سمجھوتہ کرلیا۔
اپنے خط میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اعلٰی سطح کا یہ عہدے دار جو وزیرِ اعلٰی سندھ کا سابق سیکریٹری بھی ہے، کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ سندھ بورڈ آف ریونیو کی طرف سے اس کو، یا اس کے رشتہ داروں یا اس کے ساتھی کے نام بطور تلافی یا اندرونِ سندھ کی دیگر زمین کے بدلے الاٹ کیا گیا تھا، جو کہ ایک غیرقانونی بنیاد پر ایک مشکل کیس ہے۔
نیب سندھ کے ڈائریکٹر جنرل سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ وہ حکومت سندھ کے اس غیرقانونی اقدام کا نوٹس لیں اور ان الزامات کی جانچ پڑتال کروائیں، جو اگر درست پائی جائیں تو اس سودے کو لازماً روکاجائےاور غیرقانونی الاٹمنٹ منسوخ کردی جائے۔ساتھ ہی جو بھی اس معاملے میں ذمہ دار پایا جائےتو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
تبصرے (1) بند ہیں