دل کی دنیا کے 10 راز
میر تقی میر کہا کرتے تھے "الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا، دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا"، ان کا اشارہ تو قلب کی رومانوی وارداتوں کی جانب تھا جو کہ ہر انسان کی ہی من پسند ہوتی ہیں مگر ہمارے جسم کا یہ اہم ترین حصہ دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔
جیسا کہ مرزا غالب نے بھی فرمایا ہے "دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے، آخر اس درد کی دوا کیا ہے"، تو حقیقت تو یہ ہے کہ دل کے امراض بیشتر ممالک میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہوتے ہیں، اور اس کے انتباہی علامات کو سمجھنا مسائل سے بچنے کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔
تو اپنے دل کے بارے میں اہم اور بنیادی چیزیں جانیے جو آپ کی زندگی کی دھڑکن رواں رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں۔
1۔ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند دل کو تحفظ فراہم کرتی ہے
رائٹرز فوٹو |
نیند تو سب کو ہی پیاری ہوتی ہے مگر کچھ لوگ اتنے زیادہ مصروف رہنے کے عادی ہوتے ہیں کہ بہت کم سو پاتے ہیں اور اگر کوئی شخص رات میں چھ گھنٹے سے بھی کم سوتا ہو تو اس میں دل کے امراض کا خطرہ سات سے آٹھ گھنٹے تک سونے والوں کے مقابلے میں دوگنا زائد ہوتا ہے۔
گزشتہ برس جون میں ہونے والی نیدرلینڈ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار پبلک ہیلتھ اینڈ دی انوائرمنٹ اور ویگینگن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سات یا اس سے زائد گھنٹے کی نیند دل کی صحت کو بڑھاتی ہے اور ورزش، خوراک، تمباکو نوشی وغیرہ کی روایتی نصحیتوں پر عمل نہ بھی کیا جائے تو بھی دل کے امراض کے ہاتھوں متعدد زندگیوں کو بہتر نیند سے بھی بچایا جاسکتا ہے۔
2۔ جسمانی وزن اور دل کا تعلق
اے ایف پی فوٹو |
یقیناً جسمانی وزن معنی رکھتا ہے مگر کمر کی چوڑائی دل کی صحت کی چانچ کا زیادہ بہترین طریقہ بھی ثابت ہوتا ہے، اگر خواتین کی کمر چالیس اور مردوں کی 45 انچ سے زائد ہو تو ان میں دل کے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
رواں سال مئی میں سامنے آنے والی لندن کالج یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کسی بھی عمر میں جسمانی وزن کم کرنا آپ کے دل کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔
اس تحقیق کے مطابق جس شخص کا وزن زیادہ ہوگا اسے درمیانی یا بڑھاپے کی عمر میں دل سے متعلق مسائل کا بھی سامنا زیادہ ہوگا جبکہ بلڈ پریشر اور ذیابیطس بونس میں جسم کا حصہ بن جائیں گے۔
3۔ہنسی اور دل
رائٹرز فوٹو |
ہنسی دنیا کی بہترین اور مفت دوا ہے کیونکہ ہمارا جسم ہنسنے پر تناﺅ کا سبب بننے والے ہارمون کورٹیسول کی شرح کو کم کردیتا ہے، جب تناﺅ کم ہوتا ہے تو بلڈ پریشر بھی گر جاتا ہے اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق تناﺅ کا شکار رہنے پر دل کے دورے کا خطرہ ہنسنے ہنسانے والے افراد کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
امریکہ کی ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا جسم میں چھپا تناﺅ اور ڈپریشن دل کی صحت کو متاثر کرتا ہے اور دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں بچنے کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔
اسی طرح کیلیفورنیا کی لنڈا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہنسنا بھی چہل قدمی کی طرح انسانی قلب کے لیے بہت فائدہ مند ہے، صرف بیس منٹ تک کوئی پرمزاح شو دیکھنے سے ہی بلڈ پریشر اور تناﺅ کم ہوجاتا ہے اور دل کے امراض اور ذیابیطس کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
4۔ اسپرین اور دل کے دورے سے تحفظ
اے ایف پی فوٹو |
دل کا دورہ عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب اس تک خون پہنچانے والی شریانوں میں دوران خون کولیسٹرول کی وجہ سے جم جائے اور اس موقع پر اسپرین خون کی رکاوٹ کو دور کرکے زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
سوئیڈن میں تو 35 سال سے زائد عمر کے مرد و خواتین گھر سے باہر اس ننھی سی گولی کو اپنے پرس میں رکھے بغیر نہیں نکلتے کیونکہ یہ دل کے دورے کے موقع پر زندگی اور موت کے درمیان جنگ میں بنیادی فرق ثابت ہوسکتی ہے، درحقیقت یہ گولی خون کو پتلا کرکے دل کے دورے کو زیادہ بدترین ہونے سے بچاتی ہے جس سے لوگوں کے پاس مناسب طبی امداد کے لیے وقت نکل آتا ہے۔
اسی طرح گزشتہ ماہ برطانیہ کی کوئین میری یونیورسٹی کی ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ درمیانی عمر میں دس سال تک روزانہ اسپرین کی ایک گولی کے استعمال سے کینسر اور امراض قلب سے تحفظ مل سکتا ہے۔
5۔ خراٹے اور دل
اے ایف پی فوٹو |
اپنے خراٹوں کو کبھی نظرانداز مت کریں کیونکہ یہ دل کے مسائل کا سبب یا ان میں اضافہ کرسکتے ہیں، خراٹوں کے باعث دوران نیند سانس صحیح سے نہیں لی جاتی خاص طور پر موٹاپے کے شکار افراد کے لیے تو خراٹے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کے دورے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں۔
گزشتہ سال جون میں امریکہ کے ہنری فورڈ ہاسپٹل کی ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس کے مطابق خراٹے لینے کے عادی افراد میں تمباکو نوشی یا موٹاپے کے شکار افراد کے مقابلے میں دل کے دورے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں خبردار کیا گیا تھا کہ خراٹے جان لیوا طبی مسائل کا ابتدائی انتباہ ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے شریانوں میں خون گاڑھا ہوتا ہے جو برین ہیمبرج، فالج اور دل کے دورے کا سبب بنتا ہے۔
6۔ دل کا ٹوٹنا اور ہارٹ اٹیک
بشکریہ وکی کامنز فوٹو |
کیا آپ یقین کریں گے دل کے ٹوٹنے سے آپ زندگی کی بازی بھی ہار سکتے ہیں؟ مشکل لگتا ہے ناں مگر اپنے کسی پیارے کی موت پر غمزدہ افراد کا خود دل کے دورے کا شکار ہونے کا خطرہ اکیس گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
امریکہ کے ہاورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کسی پیارے کی موت کے بعد تناﺅ، نیند کی کمی اور ادویات لینا بھول جانا غمزدہ افراد کے لیے بھی خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کسی پیارے کی موت کے پہلے روز ہی غمزدہ افراد کو دل کے دورے کا خطرہ اکیس گنا زائد ہوتا ہے جبکہ پہلے ہفتے کے دوران یہ خطرہ چھ گنا ہوتا ہے۔
7۔نمک اور دل کا رشتہ
اے ایف پی فوٹو |
نمک ہر غذا کا لازمی جزو ہوتا ہے مگر اس کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر اور دل کے دورے و امراض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، اپنی خوراک میں نمک کی مقدار میں کچھ کمی کرکے آپ اپنی زندگیوں کو بچاسکتے ہیں۔
اپریل 2014 برطانیہ کے لندن اسکول آف میڈیسین کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ غذا میں نمک کی مقدار میں کمی کرکے امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ چالیس فیصد اور فالج کا 42 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، جبکہ اوسط بلڈ پریشر بھی معمول پر رہتا ہے۔
8 ۔ پرامید شخصیت اور صحت مند دل
اے پی فوٹو |
ہمیشہ پرامید رہنے والے افراد میں دل کے دورے کا خطرہ بھی بہت کم ہوتا ہے جیسا کہ امریکہ کے ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی 2012 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ منفی ذہنی حالت جیسے ڈپریشن، غصہ اور تنہائی کا احساس دل کی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتا ہے
محققین کا کہنا تھا کہ یہ تو یقین سے نہیں بتایا جاسکتا کہ آخر روشن رخ کو ہی دیکھنے کی عادت دل کی دھڑکن کو برقرار کیوں رکھتی ہیں مگر مثبت ذہنیت بھی ورزش، اچھی غذا اور مناسب نیند کی طرح لوگوں کو جان لیوا امراض قلب سے دور رکھتی ہے۔
9۔ بیٹھے رہنا اور دل کے درمیان تعلق
اے پی فوٹو |
آپ نے یہ تو بہت سنا ہوگا کہ بیٹھے رہنا آپ کی صحت کے لیے خطرناک ہے، مگر سست طرز زندگی امراض قلب کا بھی سب سے بڑا سبب بنتا ہے اور جو لوگ دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں ان میں دل کے دورے سے موت کا خطرہ 54 فیصد تک زیادہ ہوتا ہے۔
طبی جریدے جرنل میڈیسین اینڈ سائنس میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ بیٹھے رہتے ہیں ان میں دل کے پیچیدہ امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔
10۔ شریک حیات کی دل کے لیے اہمیت
اے ایف پی فوٹو |
شادی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایسا لڈو ہے جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے مگر 2013 میں ویانا کی میڈیکل یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کسی سے قربت اور اس کی نگہداشت بلڈپریشر، تناﺅ اور خوف جیسے امراض سے بچاتی ہے جو دل کی صحت کیے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔