• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ساون میں سیلاب، باقی موسم میں گولیوں کی برسات

شائع September 13, 2014
ہندوستانی سرحد کے قریب علاقے میں سیلاب کے باعث محصور دیہاتیوں کو پاک فوج کے جوان محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔ —. فوٹو آن لائن
ہندوستانی سرحد کے قریب علاقے میں سیلاب کے باعث محصور دیہاتیوں کو پاک فوج کے جوان محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔ —. فوٹو آن لائن

سیالکوٹ سے بیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہندوستانی سرحد کے ساتھ چھپرار نامی ایک دیہات میں رینجرز کی جانب سے قائم ایک امدادی کیمپ قائم ہے، یہاں دیگر لوگوں کے ساتھ بجوات کے رہائشی پچھتر برس کے ضعیف بزرگ چنن دین بھی پناہ لیے ہوئے ہیں، وہ اپنے پوتے کو بتا رہے تھے ’’ہماری یہی قسمت ہے کہ ہم ساون بھادوں میں برسات اور سیلاب کے لیے تیار رہتے ہیں، جبکہ سال کے باقی حصے کےد وران ہم پر گولیاں اور بم برستے رہتے ہیں۔‘‘

یہ ضعیف بزرگ اپنے آبائی قصبے واپس جاکر اپنے آباؤاجداد کی قبروں کی دیکھ بھال کرنے کے خواہشمند تھے، جبکہ ان کے پوتے امانت انہیں مزید چند دن کے انتظار پر آماد ہ کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

جب پانچ ستمبر کو رینجرز کی ٹیم محصور دیہاتیوں کو نکالنے کے لیے پہنچتی تو چنن دین اپنے آبائی قصبے کو چھوڑتے وقت ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔

ان کے پوتے نے انہیں اس شرط کے ساتھ کشتی پر سوار کرایا، کہ جیسے ہی پانی نیچے اُترنا شروع ہوگیا تو وہ جلد ہی واپس آجائیں گے۔

جب ان کے پوتے نے انہیں پانی کے مکمل طور پر نکل جانے تک انتظار کرنے کے لیے کہا تو چنن دین کا جواب تھا ’’بہرحال ہمیں اپنے علاقے میں واپس جانا ہے۔ جلد جانا ہی بہتر ہوگا۔‘‘

انہوں نے چھڑی کی مدد سے فرش سے اُٹھتے ہوئے کہا ’’یہ قبریں کوّوں اور دوسرے پرندوں کے لیے جب تک غار بن جائیں گی۔‘‘

امانت نے انہیں بڑبڑا تے ہوئے سہارا دیا ’’ہم نے اپنی فصلوں، گھروں، مویشیوں، تقریباً ہر ایک چیز کو کھودیا ہے اور آپ صرف قبروں کے بارے میں فکرمند ہیں؟‘‘

’’تم نے کچھ کہا؟‘‘

’’نہیں کچھ بھی نہیں۔‘‘

’’دیکھو میرے بچے! مُردے خود اپنی دیکھ بھال نہیں کرسکتے۔ یہ ان کی اوالادوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی دیکھ بھال کریں۔ گولیوں اور بموں سے قبروں پر شاذونادر ہی کوئی اثر پڑتا ہو، لیکن بارشوں اور سیلابوں نے کبھی ان سے امتیاز نہیں برتا۔‘‘

یہ کہتے ہوئے چنن دین کی آنکھیں خلاء میں کہیں دیکھ رہی تھیں، لیکن دور دور تک سوائے پانی کے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔

نو ستمبر کو سرحد سے ملحقہ علاقے میں سیلاب کے متاثرین تک پہنچنا کسی مشکل کام سے کم نہیں تھا۔ چھاؤنی کے علاقےکو جانے والی سڑکوں پر گاڑیاں کچھوے کی چال سے آگے بڑھ رہی تھیں۔

اس روز وزیراعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سیالکوٹ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنا تھا، اور دونوں کے حمایتی اپنے اپنے رہنماؤں کا استقبال کرنے کے لیے سڑک پر موجود تھے۔

چھاؤنی کے علاقے میں قائم چوکیوں پر تعینات اہلکار پہلے ہرشناختی کارڈ چیک کرتے اور پھر گاڑی کی اچھی طرح تلاشی لینے کے بعد انہیں داخلے کی اجازت دیتے۔

اس علاقے کی آخری فوجی چوکی سے چھارپر کے حفاظتی بند کو ایک واحد سڑک جاتی تھی، جو نہایت خستہ حالت میں تھی، اس کے اردگرد کے کھیتوں میں مکئی، گنے اور چارے کی تباہ فصلیں دیکھی جاسکتی تھیں۔ گائے، بھینسوں اور گدھوں کی لاشیں میدانوں میں جمع سیلابی پانی میں سڑ رہی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024