پکوان کہانی: سردیوں کا خاصہ - لاہوری مچھلی
کبھی کبھار کوئی موسم، تصویر یا کوئی یاد مخصوص پکوان کا ذائقہ یاد دلا دیتی ہے- لاہوری مچھلی کی خوشبو، اس کا ذائقہ مجھے مجبور کر دیتا ہے کہ ایپرن باندھ کر اس پکوان کے لئے اجزاء اکھٹے کروں اور لاہوری مچھلی بنانے میں جت جاؤں-
لاہوری مچھلی کی تیاری کے لئے ضروری سامان خریدنے اور اس کو میرینیڈ کرلینے کے بعد مجھے اس لذیذ مچھلی کے ماضی پر ریسرچ کرنے کا تھوڑا وقت مل گیا-
آخر اس تلی ہوئی مچھلی کے پیچھے کیا کہانی ہے؟ کیا اس کا خستہ اور لطیف ذائقہ ہمیں بار بار اپنی طرف کھینچتا ہے؟ یا شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے پکانے کے لئے زیادہ وقت درکار نہیں ہوتا بس آپ کو تھوڑا سا مکھن، لال مرچ، نمک، لہسن، ادرک اور تلنے کے لئے کڑاہی درکار ہوتی ہے اور دس منٹ میں ایک شاندار ڈنر تیار ہو جاتا ہے-
ڈان کویگزوٹ کے مطابق، 'اس دنیا میں بھوک ایک بہترین تڑکا ہے اور چونکہ غریبوں کے پاس یہ وافر مقدار میں ہوتا ہے چناچہ وہ کھانا اتنی ہی رغبت سے کھاتے ہیں'- جی ہاں مچھلی سمندر، دریاؤں اور جھیلوں کے کنارے رہنے والے غرباء کی خوراک تھی پھر ایک دن یہ امیروں کا کھانا بن گئی-
اودھ (موجودہ لکھنؤ) کے خانساموں کے زیر اثر، مغل محلات کے باورچیوں نے سمندر کی اس نعمت کو شاہی ذوق کے مطابق تیار کیا یہ پکوان ان نوابوں کے لئے ایک منفرد ذائقہ تھا جو اکبر اعظم کے محل میں ظہرانے (دوپہر کا کھانا) اور عشائیے (رات کے کھانے) پر مدعو ہوتے تھے-
لیکن لاہور کے عام شہریوں کا کیا؟ اور خاص کر لاہور سے تیس میل دور امرتسر کے رہنے والے جہاں مچھلی موسم سرما، خزاں اور بہار میں رات کے کھانے میں کھائی جاتی تھی؟
مچھلی کو اپنا پکوان ثابت کرنے کے لئے انہوں نے ہون دستے کا سہارا لیا، لاہور کی سردیوں میں اس میں مصالحے کوٹ کر مچھلی کو میرینیڈ کیا جاتا- اس کے بعد چاول کے آٹے اور بیسن میں لپیٹ کر دو مرتبہ سنہرا نارنجی رنگ ہوجانے تک تلا جاتا- دو بار تلنا کس لئے؟ تاکہ مچھلی میں زیادہ خستگی اور کُرکُرا پن آجاۓ اور اس کے ذائقے میں اضافہ ہو-
برصغیر میں لاہوری مچھلی کے لئے میٹھے پانی کی پنجابی راہو سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہے- یہ خیال ہے کہ دریاۓ راوی کے میٹھے پانی اور اس خطّے کا خزاں سے بہار تک خوبصورت موسم اور پھر بہار کے استقبال کا جشن اس لذیذ پکوان کی تخلیق کی وجہ بنا-
تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ بہار کے موسم میں لوگ تلی ہوئی چیزیں کھانا پسند کرتے تھے جیسے پکوڑے، کچوریاں، پوریاں اور ایسے تمام پکوان جنہیں تلا جاتا ہو اسی طرح انہیں راہو کو بھی تلنے کا خیال آیا، اس کا پیلاہٹ زدہ سنہرا رنگ بسنت کی نمائندگی کرتا ہے- دوبار پکوڑے کی طرح تلی جانے والی یہ مچھلی سرحد کے دونوں پار موجود پنجاب میں یکساں مرغوب ہے-
بطور سٹریٹ فوڈ مشہور یہ پکوان سستا بھی تھا اور مزیدار بھی بہرحال جلد ہی یہ پاکستان بھر کے دسترخوانوں کی خاص زینت بن گیا-
ہندوستانی لاہور میں، لاہوری مچھلی سے ملتی جلتی امرتسری مچھلی بنائی جاتی ہے جس کا ذائقہ بالکل تو نہیں لیکن لاہور مچھلی سے قریب تر ہوتا ہے- یہ مچھلی دریاۓ بیاس سے حاصل کی جاتی ہے اور اسے بھی دو بار سنہرا نارنجی ہوجانے تک تلا جاتا ہے اور ہری چٹنی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے-
یہ ایک مشہور پکوان ہے اسی لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ واہگہ بارڈر کی دونوں جانب اسے یکساں پسند کیا جاتا ہے- لوگ اسے ہری چٹنی یا املی کی چٹنی کے ساتھ کھاتے ہیں، بعض تو اسے مزید چٹپٹا بنانے کے لئے دونوں چٹنیاں استعمال کرتے ہیں-
میری طرف سردیاں خاصی لاہوری ہوتی ہیں خشک، ٹھنڈی اور حسین چناچہ ایسے موسم میں، لاہوری ذائقے کی طلب بڑھ گئی اور میں نے فوراً فیصل آباد میں مقیم اپنی خالہ کو کال کی اور ان سے لاہوری مچھلی کی ترکیب مانگی- ہندوستانی پنجاب سے میری ایک دوست سندیپ نے امرتسری مچھلی جبکہ میں نے لاہوری مچھلی کے مزے اڑاۓ، بہت لطف آیا- تو پیش ہے میرے کچن سے آپ کی خدمت میں۔
اجزاء - چھ سے آٹھ افراد کے لئے
مچھلی- ایک پاؤنڈ چھ سے آٹھ پیس
مصالحے میرینیڈ کے لئے:
لال مرچ پاؤڈر - ایک چاۓ کا چمچ
کٹی ہوئی لال مرچ - آدھا چمچ
کٹا ہوا زیرہ - ایک چاۓ کا چمچ
گرم مصالحہ - آدھا چاۓ کا چمچ
کٹا ہوا ثابت دھنیہ - ایک چاۓ کا چمچ
اجوائن - آدھی چمچ
کٹا ہوا اناردانہ - ایک چاۓ کا چمچ
لیموں کا رس - دو سے تین کھانے کے چمچ
کٹا ہوا لہسن - ایک چاۓ کا چمچ
کٹا ہوا ادرک - ایک چاۓ کا چمچ
نمک - حسب ذائقہ
ہری مرچ - ایک چاۓ کا چمچ
بیٹر کے لئے اجزاء
بیسن - ایک کپ
چاول کا آٹا - تین کھانے کے چمچ
ہلدی - آدھی چمچ
لال مرچ پاؤڈر - آدھی چمچ
بیکنگ پاؤڈر - آدھی چمچ
کٹا ہوا لہسن - ایک چاۓ کا چمچ
انڈا - ایک عدد
کھانے کا تیل - تین کھانے کے چمچ
ٹھنڈا پانی - ڈیڑھ سے ڈھائی مگ، بیٹر کو پکوڑے کے مرکب جتنا پتلا رکھنا ہے
کھانے کا رنگ
نمک - حسب ذائقہ
ترکیب:
مچھلی کو دھو کر خشک کرلیں اور اس میں مصالحہ جات ملا کر چھ سے آٹھ گھنٹے کے لئے فریج میں رکھ دیں-
ٹھنڈا پانی ملا کر بیٹر بنائیں اور اب اس میں مچھلی کو ڈبو دیں-
پھر ایک کڑاہی میں تیل گرم کریں اور مچھلی کے پیس دس منٹ تک تلیں، پھر کسی پیپر ٹاول پر نکال لیں اور نارمل درجہ حرارت تک ٹھنڈا ہونے دیں-
تیل دوبارہ گرم کریں اور مچھلی کو ایک بار پھر دو سے تین منٹ تک تلیں، تیل سے نکال کر گرم گرم املی یا ہری چٹنی کے ساتھ پیش کریں، لاہوری یا امرتسری اسٹائل میں-
ترجمہ: ناہید اسرار