مشرف غداری کیس: آخری گواہ کا بیان عدالت میں جمع
اسلام آباد: سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں استغاثہ کے آخری گواہ اور ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ خالد قریشی نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔
بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی نافذ کی اور عبوری حکم نامے کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کے حلف ناموں پر بطور صدر دستخط کیے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بین نے مشرف غداری کیس کی سماعت جعمرات صبح جب شروع کی تو ایف آئی اے کی تفتشی ٹیم کے سربراہ خلد قریشی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے 25 جون کو تحقیقات ان کے سپرد کیں اور چارج لینے کے دو روز بعد ایوان صدر، وزیراعظم سیکرٹریٹ کو تعاون کے لیے خطوط لکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعاون کے لیے یہ خطوط کابینہ ڈویژن، وزارت داخلہ، خارجہ،دفاع، اٹارنی جنرل، پرنٹنگ کارپوریشن کو بھی لکھے گئے۔
اپنے بیان میں خالد قریشی نے کہا کہ پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی کا نفاذ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران مختلف بیانات کی روشنی میں حقائق سامنے آئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے گزشتہ سال تین نومبر 2007ء کو ایمرجنسی نافذ کرنے کے حوالے سے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے اقدامات کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت نے اس مقدمے کی سماعت کے لیے انیس نومبر کو خصوصی عدالت بھی قائم کردی تھی۔
غداری کیس میں سابق فوجی حکمران کو تین نومبر 2007ء میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے پر آئین سے سنگین غداری جیسے الزامات کا سامنا ہے۔
تبصرے (4) بند ہیں