عمر خالد خراسانی کو ٹی ٹی پی سے نکال دیا گیا
پشاور: کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ نے مہمند ایجنسی کے سربراہ عمر خالد خراسانی کو تنظیم سے فارغ کردیا ہے ۔
عمر خراسانی کو نکالے جانے کے بعد تحریک طالبان میں اختلافات ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
طالبان ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی کے سربراہ ملافضل اللہ کی زیر قیادت تحریک طالبان کا اہم اجلاس ہوا ہے جس میں اہم کمانڈروں سمیت دیگر رہنماء شریک تھے۔
ٹی ٹی پی کے اندرونی ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ملا فضل اللہ کی سربراہی میں طالبان شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں مہمند ایجنسی کے امیر محمد عرف خالد خراسانی کو نکالنے اور ان کی ٹی ٹی پی کی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ خراسانی نے افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کے خلاف سازش کی اور جناد حفضہ اور احرار الہند نامی خفیہ تنظیموں سے روابط رکھنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے جماعت الاحرار نامی باغی گروہ بھی بنا لیا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ اس سے تحریک طالبان پاکستان کی تحریک کے مقاصد کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
گزشتہ کچھ دنوں میں عمر خالد خراسانی اور ان کے مہمند ایجنسی کے ساتھیوں نے ٹی ٹی کی قیادت پر طالبان کے نظریات سے منہ موڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ٹی ٹی پی میں جماعت الاحرار نامی باغی گروپ قائم کیا تھا۔
اس گروہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملا فضل اللہ کو اب امیر تسلیم نہیں کریں گے اور نہ ہی ان کی اطاعت کریں۔
جماعت الاحرار نے فاٹا اور ملاکنڈ ڈویژن کی دیگر ہم خیال جماعتوں کی حمایت کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
طالبان تقسیم
طالبان اب واضح طور پر دو گروہوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔
ایک گروپ کی قیادت ملا فضل اللہ کر رہے ہیں جنہیں گزشتہ سال نومبر حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد امیر چنا گیا تھا۔
دوسرے کی امارت عمر خالد خراسانی کے پاس ہے جو جماعت الاحرار نامی باغی گروپ بنایا ہے۔
فضل اللہ تحریک طالبان پاکستان کے پہلے سربراہ ہیں جن کا تعلق محسود قبیلے سے نہیں ہے اور وہ اس قبیلے پر اپنی حکمرانی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد انہیں تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ بننے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے بعد سے وہ افغانستان میں روپوش ہیں۔
خراسانی اس سے قبل بھی الحرار الہند نامی گروپ کی سربراہی کر چکے ہیں جو رواں سال حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے سیز فائر کے درمیان ہونے والے حملوں کی ذمے داری قبول کرتا رہا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ خراسانی کے القاعدہ اور ایمن الظواہری سے قریبی تعلقات ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں