• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مووی ریویو: 'لوسی'... منفرد قاتل حسینہ

شائع September 5, 2014

معروف فرانسیسی ڈائریکٹر لوک بیسن، عورتوں کے حوالے سے فلمیں بنانے کے لئے جانے جاتے ہیں- ان کی فلمیں ویژولی رچ ہونے کے ساتھ ساتھ، تازگی کا احساس اور اسٹائل بھی لئے ہوتی ہیں-

فلم 'لوسی' میں یہ سب موجود ہے تاہم اس کا سب سے اہم حصہ، اس کا مرکزی کردار لوسی ہے جسے نہایت باصلاحیت اور دلکش، اسکارلیٹ جوہنسن نے ادا کیا ہے اور اتنا خوب ادا کیا ہے کہ پوری فلم کا بوجھ اپنے نازک کندھوں پر اتنی خوبصورتی سے اٹھایا ہے کہ آپ اس بات کو بھی نظر انداز کر سکتے ہیں کہ فلم کی بنیاد ایک نہایت بودے اور بے تکے نظریے پر رکھی گئی ہے-


پلاٹ


فلم، آغاز سے ہی ناظرین کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے جب فلم کی مرکزی کردار، لوسی کو ایک تائیوانی ڈرگ لارڈ، مسٹر جینگ (من سک چوئی) کو ایک بریف کیس کی ڈلیوری کے لئے تقریباً مجبور کیا جاتا ہے، مسٹر جینگ لوسی کو یرغمال بنا لیتے ہیں-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

اصل میں وہ اسے اور اس کے ساتھ تین اور افراد کو ایک نئی تیار کردہ، انتہائی خطرناک ڈرگ کو یورپ کے مختلف ملکوں میں اسمگل کرنے کے لئے استعمال کرنے والے تھے-

ان کا آپریشن ہوتا ہے اور وہ خطرناک ڈرگ ایک پولیتھین کے بیگ میں رکھ کر ان لوگوں کے پیٹ میں چھپا دی جاتی ہے- یورپ روانگی کے انتظار میں بیٹھی لوسی پر، اغواء کاروں میں سے ایک تشدد کرتا ہے اور اس کے پیٹ پر بھی لاتیں مار دیتا ہے- ایسا کرنے سے لوسی کے پیٹ میں موجود تھیلی لیک کر جاتی ہے اور وہ ڈرگ، اس کے خون میں داخل ہو کر اس کے دماغ کے ساتھ ساتھ اس کے جسم پر بھی اپنے اثرات دکھانا شروع کر دیتی ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

جلد ہی لوسی خود کو آزاد کرا لیتی ہے اور ایک اسپتال پہنچ کر ڈرگ کی تھیلی اپنے جسم سے نکلوا لیتی ہے، تھیلی نکلوانے کے عمل کے دوران اسے پتہ چلتا ہے کہ ڈرگ کتنی خطرناک اور کتنی تیزی سے اثر کر رہی ہے اور یہ کہ اس کے نتیجے میں اس کی زندگی جلد ہی ختم ہونے والی ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

یہاں پر انٹری ہوتی ہے پروفیسر نارمن (مورگن فریمین) کی، جو کہ مائنڈ سائنسز میں ایک اتھارٹی ہیں- ان کی تمام ریسرچ اس بات پر ہے کہ انسانی دماغ کو مکمل طور پر استعمال نہیں کیا جاتا اور وہ اس حوالے سے دماغ کے مکمل استعمال کو ممکن بنانے کے لئے کام کر رہے ہوتے ہیں-

اس حوالے سے ان کے پاس صرف ایک نظریہ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ دنیا کے ذہین ترین افراد بھی اپنے دماغ کو مکمل طور پر نہیں بلکہ اس کی صلاحیت کا صرف کچھ ہی حصہ استعمال کر پاتے ہیں اور اگر کوئی کسی طریقے سے دماغ کو مکمل طور پر یعنی 100 فیصد استعمال کر سکے تو آگے وہ انسان کیا کر سکتا ہے، اس کا تو تصور کرنا بھی محال ہے-

آگے کی فلم اس محال تصور کی ہی ایک ممکنہ شکل قرار دی جا سکتی ہے جسے جاننے کے لئے آپ کو فلم دیکھنا پڑے گی-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

ڈائریکٹر لوک بیسن نے ایک بار پھر، ایک ایسی فلم پیش کی ہے جو ان کی ساکھ کے بالکل عین مطابق ہے- ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تمام فرنچ ڈائریکٹرز میں، ہالی وڈ سے سب سے زیادہ قریب ہیں اور ساتھ ہی وہ اپنی فلموں میں، ہانگ کانگ میں بنی فلموں والے ایکشن کا تڑکا بھی لگا دیتے ہیں-

ویسے فلم کو ایک سائی فائی کہا کیا گیا ہے پر اس سے کوئی دھوکہ مت کھا جائیے گا کیونکہ فلم میں جس نظریے کو پیش کیا گیا اس کے بارے میں سادہ الفاظ میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ اسے دماغی طور پر ہضم کرنا ناممکن ہے-

لوک بیسن نے چونکہ فلم لکھی اور ایڈٹ بھی خود ہی کی ہے لہٰذا ان شعبوں میں بھی ان کی مہارت اور گرفت واضح ہے- گو کہ فلم کی کہانی خاصی بودی اور لغو ہے پھر بھی انہوں نے انتہائی سلیک ایڈیٹنگ، احتیاط سے کوریوگراف کئے گئے اور انتہائی شاندار کمپوٹر گرافکس سے سجے، ایکشن سیکوینسز کے ذریعے، فلم کی پیس کو اتنا تیز اور دلچسپ بنا دیا ہے کہ ناظرین اس میں محو ہو کر رہ جاتے ہیں-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

فلم کا آخری حصہ ویسے تو دماغ پر کچھ زیادہ ہی بوجھ ڈالتا دیتا ہے پھر بھی سنیماٹوگرافر، تھیری آربوگاسٹ نے کچھ ایسے کیمرہ اینگلز استعمال کئے ہیں کہ ان کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی-

جہاں تک اداکاری کا تعلق ہے تو اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ مکمل طور پر اسکارلیٹ جوہنسن کی فلم ہے، جنہوں نے ایک مشکلات سے دوچار حسینہ سے ایک تقریباً خدائی فگر میں تبدیل ہونے کا کردار بہت ہی شاندار انداز میں ادا کیا ہے جو کہ ٹیلی پیتھی، ٹیلی کائینیسیس کے علاوہ دماغی طور پر وقت اور خلاء میں بھی سفر کر سکتی ہے- اس سب کے ساتھ ساتھ وہ انتہائی خوبصورت اور آنکھوں کو بھلی دکھی ہیں-

پچھلے سال آنے والی 'ہر' (2013) اور انڈر دی اسکن (2014) کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ وہ بڑے سلیقے سے خود کو ایک مضبوط عورت کے طور پر سامنے لا رہی ہیں، یہاں یہ بات بھی بھولنے والی نہیں کہ وہ انتہائی کامیاب ایونجرز سیریز میں نتاشا رامانوف / بلیک وڈو کا کردار بھی ادا کرتی ہیں-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

مورگن فریمین اس فلم کے وہ وہ دوسرے شخص ہیں جن کا ذکر کرنا ضروری ہے جنہوں نے پروفیسر نارمن کا کردار ادا کیا ہے اور خاصا مناسب انداز میں ادا کیا ہے، ویسے اس میں ان کے پاس کرنے کے لئے زیادہ کچھ تھا ہی نہیں-


فائنل ورڈ


اگر آپ کو اسٹائلش ایکشن فلمیں پسند ہیں جن میں تھوڑا سا فرنچ مزاح کا چھینٹا پڑا ہو پر اس کے ساتھ ہی آپ اپنے دماغ کی منطق کا بٹن آف کرنے کے لئے تیار ہیں تو یہ فلم آپ کو پسند آئے گی-

ڈیڑھ گھنٹے سے تھوڑے کم دورانئے کی فلم 'لوسی' کو تشدد، پریشان کن مناظر اور کچھ سیکشویلیٹی کی بناء پر 'آر' ریٹنگ دی گئی ہے-

فلم کو ورجینی سیلا نے پروڈیوس کیا ہے جبکہ اسے لکھا، ڈائریکٹ اور ایڈٹ کیا ہے لوک بیسن نے- فلم کے سنیماٹوگرافر تھیری آربوگاسٹ ہیں-


فلم کے ستاروں میں شامل ہیں: اسکارلیٹ جوہنسن، مورگن فریمن، من سک چوئی اور امر وکید-

شعیب بن جمیل

لکھاری ایک انجنیئر ہیں جو کہ اب ایک پارٹ ٹائم صحافی بھی ہیں جو کہ غیر روایتی جگہوں پر گھومنا پسند کرتے ہیں جیسے مزارات، ریلوے اسٹیشنز اور بس اسٹاپس-

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024