جلال آباد: طالبان کا حملہ، چھ افراد ہلاک، پچاس زخمی
کابل: افغان حکام نے افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر پر طالبان کے حملے کی تصدیق کی ہے۔
خودکش کار بمبار اور طالبان بندوق برداروں کے حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔
پاکستان کی سرحد کے ساتھ واقع افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار کے گورنر کے ترجمان احمد ضیاء عبدالزئی کا کہنا ہے کہ جلال آباد میں واقع نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی پر حملے کے بعد طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان شروع ہونے والی زبردست لڑائی تاحال جاری تھی۔
ننگر ہار کے پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر نجیب کاماوال کا کہنا تھا کہ ’’اب تک چھ لاشیں اور پچاس زخمیوں کو مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ زخمیوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں ۔‘‘
جبکہ ضیاء عبدالزئی کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، یہ حملہ افغانستان بھر میں ان کے ہلاکت خیز حملوں کے وسیع تر پیٹرن کا ایک حصہ ہے، جو حالیہ ہفتوں کے دوران کیے گئے ہیں۔
ان حملوں کے ساتھ دارالحکومت کابل میں ایک سیاسی تعطل بھی جاری ہے، جہاں حریف صدارتی امیدوار کئی مہینے سے جاری تنازعے کو حل نہیں کرسکے ہیں، اس تنازعے نے افغان تاریخ میں پہلی مرتبہ اقتدار کی جمہوری انداز میں منتقلی کو داغدار کردیا ہے۔