عوامی تحریک فیصلہ کرنے کیلئے کچھ انتظار اورکر لے،شاہ محمود قریشی
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین شاہ محمود نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے جہاں اتنا انتظار کر لیا ہے وہاں تھوڑا انتظار اور کر لیا جائے، پی اے ٹی اور پی ٹی آئی کی منزل ایک ہے البتہ طریقہ کار میں فرق ہو سکتا ہے، عمران خان نے درخواست کی ہے کہ حکمرانوں کو تھوڑی سی مہلت اور دیں۔
پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے پاکستان عوامی تحریک(پی اے ٹی) کے دھرنے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بھی عوامی تحریک کے ایف آئی آر کے مطالبے کی حامی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی موجودگی انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہے، سیاسی جماعتیں نواز شریف کا ساتھ دینے پر نظرثانی کریں، وزیر اعظم کے مؤقف بدلنے پر دیگرسیاسی جماعتیں از سر نو غور کرلیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہماری منزل اب بالکل واضح ہے کہ نواز شریف کو جانا ہوگا، ہم نے ایک بہتر پاکستان بنانے کیلئے آزادی مارچ کیا، ہم نے مذاکرات میں مسائل سلجھانے کی کوشش کی،حکومت اس کو الجھاتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد وزیر اعظم کے بیان پر کوئی ٹھوس جواب نہیں دے سکا، ہم نے آج مذاکرات میں صرف وزیر اعظم کے بیان پر وضاحت مانگی۔
انہوں نے پی اے ٹی کے کارکنوں کو بتایا کہ حکومت کے کہنے پر معتبر اداروں نے جو کیا، وہ قوم کے سامنے ہے، ملک کے مفاد میں معتبر اداروں اور شخصیات کو مداخلت کی دعوت دی گئی۔
وزیراعظم کا بیان حیران کن ہے، قریشی
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومتی بیان پر فوج کی وضاحت کے بعد ان کی جماعت آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں آج اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو ملاقات کی درخواست تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے سربراہان نے خود کی تھی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کا بیان سن کر حیرت زدہ رہ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کنفیوژن کا شکار ہے اور حکومتی بیانات میں کوئی وضاحت نظر نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک فوج کی جانب سے وضاحت نہیں ہوگی، مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی قائل ہے۔
ان کے مطابق 'ہم جمہوریت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور ہماری کوئی ذاتی خواہش نہیں ہے، تاہم حکومت مزاکرات میں مثبت دکھائی نہیں دے رہی' ۔