حکومت سخت رویے سے گریز کرے، الطاف حسین
لندن : متحدہ قومی موونٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے حکمرانوں کو مصالحانہ رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بااختیار ہے، لہٰذا سخت رویے سے گریز کرے۔
دوسری جانب انہوں نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کو بھی مشورہ دیا کہ وہ معاملے کو ٹھنڈا کردیں۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق جمعرات کی رات اپنے ایک بیان میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مذاکرات کے تعطل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران بااختیار ہیں اور وہی مظاہرین کے مطالبات پر فوری توجہ دے کراس کا حل نکال سکتے ہیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ میری حکومت سے پُرزور اپیل ہے کہ اگر حکومت کو ملک کے امن و استحکام اور جمہوریت کی بقا عزیز ہے تو وہ معاملات کو بغیر کسی تصادم کے حل کرنے کے لیے پہل کرے اور اگر دو قدم پیچھے بھی ہٹنا پڑے تو حکومت کو اس میں کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کرنی چاہیٔے۔
ایم کیو ایم کے قائد نے حکومت سے کہا کہ وہ اعلٰی ظرفی کا مظاہرہ کرے اور وقت ضائع کیے بغیر پہل کرتے ہوئے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرکے کسی نہ کسی طرح مذاکرات کو بامقصد اور نتیجہ خیز بنائے۔
الطاف حسین نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہوں اور تمام رہنماؤں سے بھی اپیل کی کہ وہ ملک کی نازک صورتحال کو سامنے رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی یہ نہیں بھولنا چاہیٔے کہ ایک طرف پاکستان کی مسلح افواج شمالی وزیرستان میں پاکستان کی تاریخ کی مشکل ترین جنگ سے نبردآزما ہیں اور دوسری جانب ہندوستان نے پاکستان کی اندرونی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنی افواج پاکستان کی سرحدوں پر جمع کرنے کے ساتھ ساتھ کئی مقامات پر حملے بھی شروع کر دیے ہیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، رینجرز و دیگر سیکیورٹی کے اداروں کے جوان و افسران بھرپور مقابلہ کر کے ان حملوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ میری ایک مرتبہ پھر دردمندانہ اپیل ہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک بھی کشادہ دلی کا مظاہرہ کر یں اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی سخت رویہ اختیار کرنے کے بجائے دو قدم آگے بڑھ کر مصالحانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے، اسی میں ملک کی بہتری ،فلاح اور بقاء و سلامتی مضمرہے ۔