• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاک سری لنکا ٹیسٹ سیریز – ایک جائزہ

شائع August 20, 2014
پاکستانی بولر سعید اجمل نے سری لنکن بلے باز دھمیکا پرساد کو دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے دن رن آوٹ کیا — فوٹو cricbuzz.com
پاکستانی بولر سعید اجمل نے سری لنکن بلے باز دھمیکا پرساد کو دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے دن رن آوٹ کیا — فوٹو cricbuzz.com

حال ہی میں سری لنکا کے میدانوں میں ہونے والی سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا اختتام پاکستان کی دو صفر سے ناکامی پر ہوا- اس شکست پر جہاں پاکستان کے کرکٹ حلقوں میں پاکستان ٹیم اور اس کے نئے کوچنگ اسٹاف پر بہت زیادہ تنقید کی جا رہی ہے وہیں دوسری جانب یہاں پر موجود ماہرین کی نظر میں سری لنکا کی ٹیم کی شاندار کارکردگی کو ایک دم نظر انداز کر دیا گیا ہے-

ویسے دیکھا جائے تو یہ سیریز کے نتیجے کی اسکور لائن صحیح معنوں دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والے کانٹے دار مقابلے کی عکاسی نہیں کرتا- ورنہ حقیقت یہی ہے کہ دونوں میچوں میں کم از کم پہلے تین دنوں تک تو مقابلہ برابر ہی کا تھا پر دونوں ٹیسٹس میں دوسری اننگز میں پاکستانی بلے بازوں کی ناکامی شکست کا سبب ٹھہری-

گال میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ کے دوران، جو کہ پاکستانی ٹیم کے لئے چھ مہینے سے زیادہ عرصے بعد، پہلا ٹیسٹ میچ تھا، پاکستان کی جانب سے یونس خان نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 177 کی شاندار اننگز کھیل کر انہوں نے اپنے ان ناقدین کے منہ بند کر دیے جو کہ انہیں ٹیم میں شامل کرنے پر واویلا کر رہے تھے-

ان کے ساتھ اسد شفیق نے بھی خاصی بہتر کارکردگی دکھائی تھی اور پھر سرفراز احمد، جو کہ سری لنکا کے خلاف یو اے ای میں ہونے والی آخری ٹیسٹ سیریز کے آخری ٹیسٹ میں شاندار اور جارحانہ انداز میں بیٹنگ کر کے خاصے مقبول ہو چکے تھے ایک بار پھر اپنی بیٹنگ کی صلاحیتوں کا شاندار نمونہ پیش کیا اور سیریز میں چاروں اننگز میں انہوں نے پچاس سے زیادہ اسکور ہی نہیں کیا بلکہ دوسرے ٹیسٹ میں تو ایک بہت بڑے عرصے بعد، پاکستان کے کسی وکٹ کیپر کی جانب سے پہلی سنچری بھی بنا ڈالی-

جس وقت وہ کریز پر آئے تھے اس وقت پاکستان کی پانچ وکٹیں صرف 140 کے اسکور پر گر چکی تھیں پر انہوں نے کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنے نیچرل انداز میں بیٹنگ کی اور پاکستان کو سری لنکن ٹوٹل پر لیڈ بھی دلوا دی تھی- وہ اس سیریز میں 265 رنز بنا کر پاکستان کے ٹاپ اسکورر بھی رہے-

دیکھا جائے تو دونوں ٹیسٹ میں ان تین بلے بازوں کے علاوہ کوئی بھی پاکستانی بلے باز کوئی تاثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکا اور یہ سیریز ہمارے دونوں اوپنرز، احمد شہزاد، خرم منظور سمیت اظہر علی اور مصباح کے لئے کوئی اچھی ثابت نہ ہوئی- احمد شہزاد نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پھر بھی نسبتاً بہتر کارکردگی دکھائی پر جس چیز نے صحیح معنوں میں پاکستانی بیٹنگ کی کمر توڑی وہ تھی سری لنکا کے بائیں ہاتھ کے بولر رنگنا ہیراتھ کی شاندار اور نپی تلی بولنگ تھی-

ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ہیراتھ کی گھومتی گیندوں نے پاکستان کے بلے بازوں پر جادو سا کر دیا ہے جس کا توڑ ان کے پاس موجود نہیں- مرلی دھرن کی ریٹائرمنٹ کے بعد، ہیراتھ نے اپنے کندھوں پر سری لنکا کی بولنگ کا بوجھ سنبھال لیا ہے اور محسوس یہی ہو رہا ہے کہ وہ اس بوجھ سے بہت خوش ہیں اور یہ بوجھ ان کی کارکردگی میں نکھار لے آیا ہے- ان کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اس دو میچوں کی سیریز میں 23 وکٹیں لے کر دو میچوں کی سیریز میں مرلی دھرن کا 22 وکٹوں کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا-

دوسری جانب پاکستان کے مایہ ناز بولر سعید اجمل اس سیریز میں کچھ تھکے تھکے اور بجھے بجھے سے نظر آئے اور ان کی بولنگ میں وہ کاٹ بھی نظر نہیں آئی جس کے لئے وہ مشہور ہیں- کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کی وجہ شاید ان کا مسلسل کرکٹ کھیلنا بھی قرار دیا گیا- اجمل کے علاوہ، رحمٰن کی بولنگ بھی سری لنکن بیٹسمینوں پر کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہی- پہلے ٹیسٹ میں شامل محمد طلحہ بھی ایک اوسط درجے کے بولر محسوس ہوئے اور کمنٹیٹرز نے ان کی شمولیت پر بھی حیرانی کا اظہار کیا- جنید خان نے، جو پچھلے کچھ عرصے سے پاکستانی بولنگ لائن اپ کا اہم حصہ بن چکے ہیں، اس بار بھی اپنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ جاری رکھا- دوسرے ٹیسٹ میں وہاب ریاض نے بھی بہت اچھی بولنگ کرائی گو کہ وہ تقریباً تین سال بعد ٹیسٹ کھیل رہے تھے- ویسے مجموعی طور پر حسب توقع پاکستانی بولنگ، پاکستان بیٹنگ کے مقابلے میں خاصی بہتر رہی-

بیٹنگ اور بولنگ کے علاوہ، پاکستان کی فیلڈنگ بھی حسب روایت کوئی خاص تاثر نہ چھوڑ سکی، اور اہم مراحل پر قیمتی کیچ ڈراپ کر دینا پاکستانی ٹیم کے لئے خاصا مہنگا ثابت ہوا- پہلے ٹیسٹ کے دوران، سنگاکارا کا کیچ اس وقت ڈراپ ہوا جب انہوں نے بہت زیادہ رنز نہیں بنائے تھے اور بعد میں انہوں نے ڈبل سنچری داغ ڈالی- اسی طرح، چند اور موقعوں پر بھی پاکستانی کھلاڑیوں نے قیمتی کیچ ڈراپ کئے- دوسری جاب سری لنکا کی ٹیم نے شاندار فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا- دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز کے دوران قریب کھڑے فیلڈر نے جس انداز سے یونس خان کے جوتوں سے لگ کر اچھلنے والی گیند کو جس انداز سے پکڑ کر کیپر کی جانب اچھالا، وہ سری لنکن کھلاڑیوں کی فیلڈنگ کی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ان کی حاضر دماغی کا بھی شاندار مظاہرہ تھا-

پاکستان اس سیریز میں شکست کے بعد، ٹیسٹ رینکنگ میں تیسرے سے چھٹے نمبر پر آ گیا ہے تاہم کپتان مصباح نے سیریز کے اختتام پر کہا ہے کہ یہ کوئی بہت زیادہ پریشانی کی بات نہیں کیونکہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے- انہوں نے سری لنکا کی حال ہی میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں سیریز کی شکست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سری لنکا نے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ہارنے کے بعد، اپنی غلطیوں سے سیکھا اور خود کو بہتر کیا جس کی وجہ سے وہ پاکستان کے خلاف سیریز میں کامیاب ہوئے-

مصباح کا کہنا بجا، تاہم ایک چیز جو بہت اہم ہے وہ ہے انداز کپتانی- ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کے خلاف پچھلی سیریز کے آخری میچ اور پھر جنوبی افریقہ کے خلاف شکست نے سری لنکن کپتان انجیلو میتھیوز پر بہت اثر ڈالا- یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف اس سیریز میں صرف ایک اسٹرائیک بولر ہیراتھ کے ساتھ بھی جارحانہ انداز اپنایا جبکہ دوسری جانب ہمارے کپتان مصباح نے اپنے روایتی انداز کپتانی کو جاری رکھا- یہ ان کا دفاعی انداز کپتانی ہی تھا جس کی وجہ سے پاکستان کے بلے باز پہلے ٹیسٹ میں ایک مظبوط پوزیشن میں ہونے کے باوجود صرف اس وجہ سے دباؤ کا شکار ہوئے کیونکہ سیٹ بیٹسمینوں نے مثبت انداز سے کھیلنے کے بجائے دفاعی انداز اختیار کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ جب پے ڈر پے وکٹیں گریں تو پاکستان کا اسکور کوئی خاص نہ تھا-

یہ سیریز، کرکٹ کے ایک عظیم کھلاڑی اور سری لنکا کے ایک عظیم سپوت، مہیلا جے وردھنے کے ٹیسٹ کیرئیر کا اختتام بھی تھی- جے وردھنے نے سترہ برسوں تک کرکٹ کے میدانوں میں اپنے کارناموں کے جھنڈے گاڑھے اور اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں بھی انہوں نے نصف سنچری اسکور کی- آخری ٹیسٹ میں ان کی اور سنگاکارہ کی شاندار شراکت نے ہی پاکستان کے خلاف ایک معقول ہدف دینے میں اہم کردار ادا کیا اور اس طرح کرکٹ کے ایک عظیم کھلاڑی کے ٹیسٹ کیرئیر کا اختتام سری لنکا کی میچ اور سیریز میں جیت پر ہوا- کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ جے وردھنے ایک انتہائی قابل اعتماد اور اسٹائلش بیٹسمین کے طور پر جانے جاتے رہیں گے۔

چند روز میں دونوں ملکوں کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز ہونے والا ہے جس میں امید کی جانی چاہئے کہ پاکستانی ٹیم ٹیسٹ سیریز میں اپنی شکست کا بدلہ چکانے کی پوری کوشش کرے گی۔

شعیب بن جمیل

لکھاری ایک انجنیئر ہیں جو کہ اب ایک پارٹ ٹائم صحافی بھی ہیں جو کہ غیر روایتی جگہوں پر گھومنا پسند کرتے ہیں جیسے مزارات، ریلوے اسٹیشنز اور بس اسٹاپس-

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024