• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

اسرائیلی مظالم پرعالم اسلام تماشائی بنا ہوا ہے، سراج الحق

شائع August 17, 2014
— سکرین گریب
— سکرین گریب

کراچی: میر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آج غزہ جل رہا ہے اور عالم اسلام میں قبرستان کی طرح خاموش چھائی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم قبلہ اول کی آزادی کے لیے فلسطینی عوام کے ساتھ ہے۔

کراچی میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقد کیے 'غزہ ملین مارچ' سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اہلیان کراچی کا دل فلسطینی عوام کے دھڑک رہا ہے۔

انہوں نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عالم اسلام میں قبرستان کی طرح خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کیخلاف انہوں نے او آئی سی کے اجلاس کے لیے وزیراعظم نواز شریف، سعودی عرب اور ایران سے درخواست کی لیکن ابھی اجلاس نہیں بلایا گیا۔

سراج الحق نے کہا کہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور مسلمان اس کی آزادی کے لیے جان قربان کرنے کیلیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج لاکھوں کا ہجوم دیکھ کر لوگوں کو عالم اسلام کا حقیقی ایجنڈا معلوم ہو جائے گا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ غزہ کے متاثرین کے لیے جماعت اسلامی نے پانچ کروڑ روپے اور ایمبولینسیں بجھوائیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف اسکول کے بچوں نے فلسطینی عوام کے لیے ایک کروڑ روپے عطیہ کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چند پہاڑوں یا صوبوں کا نام نہیں بلکہ یہ ایک نظریہ اور فلسفہ ہے۔

انہوں نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے سپہ سالار ہیں اور انہوں نے اسی نظریے کی حفاظت کرنی ہے۔

ملک کی سیاسی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی صورتحال پر وہ پریشان ہیں کیونکہ دارلحکومت میں آج لوگوں نے ایک دوسرے کے خلاف مورچے لگائے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے کوشش کی کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ملا کر اس صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی۔۔۔میں نے آصف زرداری، محمود خان اچکزائی ، خورشید شاہ اور مولانا فضل الرحمٰن سے رابطہ کیا'۔

انہوں نے کہا کہ وہ دعا کرتے ہیں کہ اس معاملے کا ایسا سیاسی حل نکل آئے جس سے اپوزیشن مطمئن ہو جائے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ملک میں مارشل لاء آ جائے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024