سندھ میں نیگلیریا کے سبب اس سال سات افراد ہلاک
کراچی: رفاہِ عام سوسائٹی، ملیر کے ایک 29 برس کے مرد میں ’دماغ کھانے والے امیبا‘ یا نیگلیریا فاؤلری کی تصدیق کے بعد وہ اس کے حالیہ متاثرین میں شامل ہوگئے ہیں ۔
بدھ کے روز حکام نے بتایا کہ تین مہینوں کے دوران سندھ میں اس ہلاکت خیز وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد سات تک پہنچ گئی ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ عادل نجم کو ہسپتال میں نازک حالت میں لایا گیا تھا، جہاں وہ بدھ کے روز انتقال کرگئے۔
تفصیلات کے مطابق عادل حب ریور روڈ کے ساتھ ایک پٹرول پمپ پر بطور اسسٹنٹ کام کرتے تھے اور ایک علاقے میں اعزازی امام تھے۔
ایگزیکٹیو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کراچی ڈاکٹر ظفر اعجاز نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’وہ اس سال سندھ میں نیگلیریا کے ساتوں شکار تھے۔ اس موذی وائرس سے چھ افراد کی اموات کراچی میں رپورٹ کی گئی ہیں، اور ایک حیدرآباد میں۔‘‘
انہوں نے کہا ’’ہم نے ان کے گھر اور کام کرنے والی جگہوں سے پانی کے نمونے حاصل کرلیے ہیں۔‘‘
اس مہلک امیبا کا سب سے کم عمر شکار ایک نو مہینے کی بچی تھی، جس کی وفات پچھلے مہینے ہوئی۔ اس سے پہلے چار برس کا ایک لڑکا سب سے کم عمر شکار تھا، جس کا انتقال 2012ء میں ہوا تھا۔
نیگلیریا کی وجہ سے اس سال کی پہلی ہلاکت 27 مئی کو گلستانِ جوہر سے رپورٹ ہوئی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں