'منصوبے کے تحت مصری حکام نے قتل عام کیا'
نیو یارک: ایک سال تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد ہیومن رائٹس واچ نے منگل کے روز کہا ہے کہ جولائی اور اگست 2013 میں مصری سیکورٹی فورسز کی جانب سے 1150 سے زائد افراد کا قتل عام غالباً 'انسانیت کے خلاف جرائم' کے زمرے میں آتا ہے۔
188 صفحوں پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا کہ مصری پولیس اور فوج نے معزول کیے جانے والے صدر محمد مرسی کے حامیوں پر ایک طریقہ کار کے تحت پانچ جولائی سے لیکر 17 اگست کے دوران چھ مظاہروں پر فائرنگ کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بات کے بھی شواہد ملے ہیں کہ مظاہرین کی جانب سے بھی کچھ مقامات پر آتشیں ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تاہم اسے جواز بناکر بڑی حد تک پر امن مظاہروں پر فائرنگ کرنا سراسر ناانٖصافی تھی۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر کینتھ روتھ کا کہنا تھا کہ مصری سیکورٹی فورسز نے حالیہ تاریخ میں ایک ہی دن میں سب سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ خراب ٹریننگ کی وجہ سے پیش نہیں آیا تھا بلکہ اس کی منصوبہ بندی اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس کریک ڈاؤن کا منصوبہ بنانے والے کئی حکمران ابھی بھی اقتدار میں موجود ہیں۔
گروپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 200 سے زائد عینی شاہدین کو انٹرویو کیا جن میں صحافی، ڈاکٹر، مظاہرین اور مقامی افراد شامل ہیں۔
گروپ کے مطابق رپورٹ جائے وقوع سے شواہد، ویڈیو فوٹیج اور حکام کے بیانات کی روشنی میں تیار کی گئی۔
گروپ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے حکومتی اداروں سے ان کا نقطہ نظر جاننے کی کوشش کی تاہم انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔