• KHI: Asr 4:25pm Maghrib 6:01pm
  • LHR: Asr 3:40pm Maghrib 5:18pm
  • ISB: Asr 3:40pm Maghrib 5:18pm
  • KHI: Asr 4:25pm Maghrib 6:01pm
  • LHR: Asr 3:40pm Maghrib 5:18pm
  • ISB: Asr 3:40pm Maghrib 5:18pm

تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ

شائع August 12, 2014
۔—فائل فوٹو۔
۔—فائل فوٹو۔

لاہور: حکومت نے 14 اگست کو ہونے والے دونوں مارچز کی قیادت کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ صورت حال کو 'انتظامی' اقدامات کے ذریعے قابو میں رکھنے کی ہدایت کردی۔

یہ فیصلہ پیر کے روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت رائیونڈ میں ان کی رہائش گاہ میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں پنجاب و وفاقی حکومت کے متعدد اہم اراکین اور مسلم لیگ نواز کی سینئیر قیادت بھی موجود تھی۔

اجلاس میں پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے 14 اگست کو ہونے والے مارچز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں شامل ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ شریف صاحب نے ن لیگ کی قیادت اور وزراء کو مسئلے پر نہ گھبرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ صورت حال کا سامنا پرسکون اور ٹھنڈے انداز میں کیا جائے۔


مزید پڑھیں: دو چار سو ووٹ لینے سے انقلاب نہیں آتا، وزیر اعظم


انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی قیادت کو گرفتار کرنے کی تجویز کر مسترد کردیا۔ انہوں نے شریف صاحب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا 'قیادت کو گرفتار کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم دیکھیں گے کہ معاملہ کس حد تک جاتا ہے۔'

وزیراعظم نے اس تجویز کو بھی مسترد کردیا جس کے مطابق مظاہروں سے نمٹنے کے لیے ن لیگ کے کارکنوں کو سڑکوں پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا 'پارٹیوں کے درمیان تصادم کو ہر صورت روکا جائے۔'

انہوں نے صورت حال کو انتظامی اقدامات کے ذریعے کنٹرول کرنے کی ہدایت دی۔

اتوار کو پنجاب کے وزیر قانون رانا مشہود نے کہا تھا کہ ن لگ اپنے سیکڑوں کارکنان کو زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر لے آئی گی۔

تاہم وزیراعظم نے فوری طور پر مداخلت کی اور اپنے کارکنوں کو ہدایت دی کہ کسی بھی قسم کی جھڑپوں سے بچا جائے۔

'آزادی' اور 'انقلاب' مارچز کے لاہور میں شروع ہونے کے باعث لاہور 14 اگست کو سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہے گا جبکہ وزیراعظم شام کو اسلام آباد ہی سے صورت حال پر ذاتی طور پر نگرانی رکھیں گے اور کسی بھی ناخوشگوار پیشرفت سے نمٹنے کے لیے ہدایات دیں گے۔

چودہ اگست کی صبح وزیراعظم اسلام آباد میں جشن آزادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد کوئٹہ چلے جائیں گے جہاں دوبارہ تعمیر ہونے والی زیارت ریزیڈنسی کا افتتاح کریں گے۔

تبصرے (5) بند ہیں

Naeem Akhter Aug 12, 2014 06:08am
Very well said prime minister that is very good and positive approach. Insha Allah by the grace of All Mighty Allah Pakistan will be protected from evils of Qadri and Imran.
AHAN FARUQUI Aug 12, 2014 06:08am
I never expected him to be that coward , running from Islamabad and Lahore and hiding in Quetta!
Nadeem Aug 12, 2014 08:42am
اللہ ہمارے ملک کے سیاسی رہنماؤں اور حکومت کو عقل اور دانشمندانہ اقدام اور فیصلے کرنے کی توفیق 6 فرمایے. اس ملک کو صرف دعا ہی بچا سکتی ہے.
انوار خان Aug 12, 2014 10:27am
یہ فیصلہ انتہای قابل تعریف ہے. اس کا نتیجہ جو بھی نکلے گا گرفتاری سے بہر حال بہتر ہوگا. حقیقت تو یہ ہے کہ کنٹینرز اور رکاوٹیں بھی ہٹالی جایں یہ حکومت کی بدنامی کا سبب بن رہی ہیں. بلکہ ان دونوں مارچوں کی کسی بھی سطح پر مخالفت نہیں ہونی چاہیے تھی. ہمیں یقین ہے کہ یہ معاملہ بخیر و خوبی گزر بھی جاتا. بہر حال ابھی بھی وقت ہے.
راضیہ سید Aug 12, 2014 10:48am
دنیا میں سیاسی قائدین بہت گرفتار بھی ہوتے ہیں اور کئی ایسے بھی ہیں جو عوام کی طاقت سے ہی انقلاب لے آتے ہیں ، کبھی کبھی کسی نظریہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے تاکہ مختلف لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جا سکے ،تاہم نواز شریف کا یہ ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے کیونکہ اگر ان قائدین کو گرفتار کیا گیا تو حالات میں اور خرابی آسکتی ہے ، اور ویسے بھی یہ کسی جمہوری ملک کا دستور نہیں ہونا چاہیے کہ آپ کسی بھی قائد کو پکڑ لیں ، دوسری جانب یہ خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ ایجی ٹیشن یا گڑ بڑ کی صورتھال نہ پیدا ہونے پائے کیونکہ اہم چیز دھرنے یا احتجاج نہیں ہوتی ، اہمیت عوام کی ہے ، ان کی املاک کی ہے ، ان کی جانوں کی ہے ، اس چیز کا دھیان رکھیں ، میں سمجھتی ہوں کہ کسی کو احتجاج کرنے سے نہیں روکنا چاہیے کہ یہ جمہوری معاشرے میں سب کا حق ہے لیکن ہر چیز کی ایک حدود متعین ہونی چاہیے ، دھرنے اور احتجاج اگر ایک حدتک نعرے بازی ہو جائے چند تقاریر کے ذریعے اپنا مطمع نظر آپ پہنچا دیں تو کافی ہے ، لیکن اگر آپ کسی کو یرغمال بنائیں ، راستے بند کر دیں ، جلائو گھیراو کریں ، لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچائیں تو یہ معاف کیجئے گا یہ احتجاج نہیں بلکہ تباہی ہے اور اسکے خلاف آواز اٹھانا اصل احتجاج ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025