ہر طرف غزہ نظر آتا ہے
سڑک کے دونوں طرف چھوٹی بڑی عمارتیں کھڑی ہیں، کچھ کی دیواریں گری ہوئی ہیں، بعض کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوۓ ہیں- عجیب رنگ ہے ان عمارتوں کا مٹیالا سا، اوپر سے اندھیرے نے انکی ہییت مزید بگاڑ دی تھی-
لیکن آسمان تو صاف ہے بادل کا ایک ٹکڑا بھی نظر نہیں آرہا، سورج بھی چمک رہا ہے پھر یہ دھندھلکا سا کیوں ہے؟
سڑک سیدھی جا رہی ہے اور آگے بڑھنے کے سوا میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں، ایک انجانے خوف سے دل دھڑک رہا ہے- آس پاس کی شکستہ عمارتوں سے کچھ انجان چہرے جھانکتے نظر آرہے ہیں-
سڑک کے کنارے ایک ٹائر کے نیچے کسی بچی کی گڑیا پڑی ہے شاید، اسکا ہاتھ نظر آرہا ہے- قریب جا کر دیکھتی ہوں--- اٌف خدایا!! میرے منہہ سے چیخ سی نکل گئی- یہ تو کسی انسان کا ہاتھ ہے، کسی جیتی جاگتی بچی کا ہاتھ!!! اس کی مٹھی میں اب بھی ادھ کھائی چاکلیٹ دبی ہے، لیکن … لیکن اس ہاتھ سے جڑا باقی جسم کہاں ہے؟؟؟؟ میرے قدم لڑکھڑا گۓ-
اب میری آنکھوں کے سامنے منظر واضح ہو رہا ہے، حد نظر تک لاشیں بکھری پڑی ہیں، زمین خون سے سرخ ہو رہی ہے- کئی جگہوں سے آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں- فضا میں ایک بو سی پھیلی ہوئی ہے، موت کی بو-
نہیں اب مجھ میں مزید سکت نہیں، میری ٹانگیں جواب دے رہی ہیں- یہ سب میری برداشت سے بہت زیادہ ہے-
ٹوٹی پھوٹی عمارتوں سے لوگ باہر آرہے ہیں، سب نے مجھے گھیر لیا ہے- لیکن کیا یہ انسان ہیں؟ دیکھنے میں انسان تو لگتے ہیں پر انکی آنکھیں کیسی ویران ہیں، چہرے مردہ ہیں، سوکھے ہونٹوں پر پپڑیاں جمی ہیں- آخر یہ کون لوگ ہیں؟
میں نے مدد کے لئے ہاتھ آگے بڑھایا پر کسی نے میرا ہاتھ نہیں تھاما بس خالی نگاہوں سے مجھے دیکھ رہے ہیں- ان کے چہرے جذبات سے عاری ہیں جیسے کچھ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی نہ ہو-
یا خدا! میں کہاں ہوں؟ یہ کیسی وحشت زدہ سی جگہ ہے؟ میں آخر ہوں کہاں! افغانستان؟ شام؟ موصل؟ میانمار؟ کشمیر؟ ہزارہ میں یا گوجرانوالہ میں؟؟ مجھے ہر جگہ غزہ کیوں دکھائی دے رہا ہے!؟
نفرت کے زہر، دولت کی ہوس اور طاقت کے نشے میں بدمست بھوکے درندوں نے انسانیت کا جسم نوچ بھنبھوڑ کر رکھ دیا ہے- اپنے خونخوار دانتوں سے اسکی ہڈیاں تک چبا ڈالیں ہیں-
کہیں دفاع کے نام پر، کہیں جہاد کے تو کہیں غیرت کے نام پر، اس ہوس نے ماؤں کی کوکھ کو بچوں کی قبر بنا ڈالا ہے، بستیاں اجاڑ دی ہیں، ایسے ایسے مظالم ڈھاۓ ہیں جنہیں دیکھ کر آسمان بھی کانپ اٹھے- خاک و خون میں لتھڑے سوختہ جسم، نفرت کی آگ میں جھلستے گھر، اپنے پیاروں کے جنازے اٹھاۓ بربریت کا نشان بنی زندہ لاشیں …. یہ صرف ایک غزہ کا منظر تو نہیں!!!
جدھر نظر جاتی ہے مجھے غزہ ہی نظر آتا ہے- کٹے پھٹے جسموں میں، تیزاب سے جھلسے چہروں میں مجھے غزہ نظر آتا ہے، بھوک سے سوکھے جسموں میں غزہ نظر آتا ہے- ان ہزارہ ماؤں کے ماتم میں غزہ ہے جن کے بیٹے عید کے دن مذہبی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گۓ- یہ سب غزہ نہیں تو اور کیا ہے؟ ہر وہ جگہ جہاں بربریت کا بازار گرم ہے، لاشیں گرائی جا رہی ہیں غزہ ہی تو ہے-
جب ایک باپ کو صرف اس کے عقیدے کی پاداش میں اپنی اولاد کے سامنے گولیاں ماری جاتی ہیں تو کیا یہ قیامت کسی غزہ سے کم ہے؟ جب ہزاروں کا ہجوم محض ایک افواہ کی بنیاد پر لوگوں کے گھر پھونکنے دوڑا چلا آتا ہے اور لوگوں پر محض مذہب کے نام پر اپنے ہی وطن کی زمین تنگ کردی جاتی ہے تو کیا یہ غزہ نہیں؟
مجھے ہر اس عمل میں غزہ دکھائی دیتا ہے جس میں انسانیت کی بے توقیری ہوتی ہے- مجھے ہر اس زمین پر غزہ دکھائی دیتا ہے جہاں معصوموں کی موت کا تماشا دیکھا جاتا ہے، جلتے گھروں کو دیکھ کر خوشیوں کے شادیانے بجاۓ جاتے ہیں رقص کیے جاتے ہیں- ہر اس گلی کوچے، گاؤں، شہر محلّے میں غزہ ہے جہاں موت کے ہرکارے مظلوموں کا خون بہا رہے ہیں-
کیا آپ کو ان سب میں کہیں غزہ نظر نہیں آتا؟؟
تبصرے (1) بند ہیں