شوگر سے بچاؤ کیلئے 10 مفید سپرفوڈز
نیویارک : ذیابیطس یعنی شوگر ایک ایسا مرض ہے جو انسانی جسم کو خاموشی سے اندر ہی اندر کھوکھلا کرکے مختلف امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔
اس مرض لاحق ہونے کا مطلب ہے کہ متعدد اقسام کی غذاﺅں کی لذت سے منہ موڑ لیا جائے خاص طور پر چینی سے بنی اشیاءسے دوری اس کے مریضوں کی بہتر صحت کے لیے ضروری ہے۔
تاہم فکر نہ کریں ایسی بھی مزیدار چیزوں کی کمی نہیں جن کا استعمال نہ صرف ذیابیطس یا شوگر کی مقدار کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ یہ جسمانی توانائی کو بھی برقرار رکھتی ہیں۔
کم کاربو ہائیڈرنٹ والی سبزیاں
آلو، شکرقندی، مکئی وغیرہ وٹامن، کیلیوریز، کاربوہائیڈرنٹ اور دیگر معدنی عناصر بھرپور ہونے کے ساتھ کچھ مٹھاس کے ساتھ ذیابیطس کے مریضوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، اس کے مقابلے میں گوبھی یا دیگر کم کیلیوریز والی سبزیوں کا استعمال نہ صرف بھوک مٹاتا ہے بلکہ وٹامنز، منرلز اور فائبر وغیرہ سے جسم کو بھی فائدہ بھی پہنچتا ہے۔
نیوکیسل یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق کم کیلیوریز والی سبزیوں کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کی شکایت میں کافی حد تک کمی بھی آتی ہے۔
چکنائی سے پاک دودھ اور دہی
وٹامن ڈی اچھی صحت کے لیے ضروری ہے جو ہڈیوں کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اکثر اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق اسے حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ نان فیٹ یا چکنائی سے پاک دودھ اور دہی وٹامن ڈی کے حصول کا آسان ذریعہ بھی ہے اور اس سے گلوکوز لیول بھی نہیں بڑھتا۔
ہاورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دودھ دہی کا استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ نو فیصد تک کم کردیتا ہے خاص طور پر مردوں کو اس سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔
ٹماٹر
ٹماٹر لائکوپین سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ طاقتور جز کینسر، امراض قلب اور پٹھوں کی تنزلی وغیرہ جیسے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اگر اسے روزانہ دو سو گرام تک استعمال کریں تو اس سے گلوکوز لیول معمول پر رہتا ہے اور بلڈپریشر بھی کم ہوجاتا ہے، جبکہ اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس سے منسلک امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
بلیو بیریز
وٹامن سی اور فائبر وغیرہ سے لیس بلیو بیریز انٹی آکسائیڈنٹس کا خزانہ ہے، اس میں کسی بھی پھل یا سبزی کے مقابلے میں سب سے زیادہ مقدار میں انٹی آکسائیڈنٹس شامل ہوتے ہیں جس سے امراض قلب اور کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، جبکہ ذیابیطس کے مریض اس کو استعمال کریں تو انہیں اپنے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
مالٹے اور دیگر ترش پھل
مالٹوں اور گریپ فروٹ کا گاڑھا پن فائبر کا بہترین ذخیرہ فراہم کرتا ہے، اسے جوس کی بجائے پھل کی شکل میں کھانے سے زیادہ سے زیادہ فائبر اور وٹامن سی جسم کا حصہ بنتے ہیں۔
ہاورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق کے مطابق مالٹے یا دیگر اسی طرح کے پھلوں کا استعمال خواتین میں ذیابیطس کا خطرہ کم کردیتا ہے تاہم اس کا جوس یہ خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
مچھلی
اومیگا تھری فیی ایسڈز سے بھرپور مچھلی کا استعمال امراض قلب کا خطرہ کر دیتا ہے، چونکہ اس میں کیلیوریز اور کاربوہائیڈریٹس بہت کم ہوتے ہیں اس لئے اس کا استعمال ذیابیطس کی شکایت میں کمی کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
اخروٹ و دیگر نٹس
اخروٹ میگنیشم، فائبر اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، جبکہ ان میں لائنولینک ایسڈ بھی شامل ہوتا ہے جو دل کی صحت کو بہتر اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، جبکہ اس میں وٹامن ای، فولک ایسڈ، زنک اور پروٹین وغیرہ بھی شامل ہیں جو بھوک کم کرنے کے ساتھ کم کیلیوریز کے ساتھ جسمانی توانائی بھی بڑھاتے ہیں۔
ہاورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق جو لوگ اخروٹ یا دیگر نٹ استعمال کرتے ہیں ان میں ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ کافی کم ہوتا ہے۔
لوبیا
لوبیا قدرت کی پرغذائیت چیزوں میں سے ایک ہے، یہ فائبر اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ دیگر ضروری منرلز میگنیشم اور پوٹاشیم بھی جسم کو پہنچاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق لوبیا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں شکر کے لیول کو معمول میں رکھنے اور ان میں امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔
پتوں والی سبزیاں
بندگوبھی اور دیگر پتوں والی سبزیاں کم کیلیوریز کی حامل ہوتی ہیں، خاص طور پر بند گوبھی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سپرفوڈ سے کم نہیں کیونکہ یہ بلڈ پریشر کی شرح بھی کم کرتی ہے۔
جو، دالیں وغیرہ
ہول گرین یعنی جو، دالیں اور دیگر اجناس میٹابولزم کو تیز کرکے چربی کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں، جبکہ ان سے بلڈکولیسٹرول کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے اور بلڈ شوگر کی شرح مستحکم رکھتی ہیں۔
دالیں وٹامن بی، آئرن، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین فراہم کرتی ہیں جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔