• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

انتخابی اصلاحات کمیٹی،22ارکان اسمبلی کے نام اسپیکر کو ارسال

شائع July 19, 2014
کمیٹی کے ارکان کی تعداد 33 ہو گی جن میں سینیٹ سے 11 ارکان شامل ہوں گے۔۔۔فائل فوٹو
کمیٹی کے ارکان کی تعداد 33 ہو گی جن میں سینیٹ سے 11 ارکان شامل ہوں گے۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: انتخابی اصلاحات کیمٹی کے ممبران کے لیے قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جانب سے 22ارکان کے ناموں کی فہرست اسپیکر کو ارسال کر دی گئی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو ارسال کی جانے والی فہرست میں متعدد سیاسی جماعتوں کے اراکین کے نام شامل ہیں۔

انتخابی اصلاحات کمیٹی کے لیے جو طریقہ کار طے کیا گیا ہے اس کے مطابق کمیٹی میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے 33 ارکان شامل ہوں گے جن میں سے 11 ارکان کا تعلق ایوان بالا(سینیٹ) اور 22 ارکان کا تعلق ایوان زیریں(قومی اسمبلی) سے ہوگا، جن میں تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے ارکان شامل ہوں گے۔

33ارکان پر مشتمل کمیٹی کے ارکان کی حتمی منظوری حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قیادت اور حزب اختلاف کے رہنماوں کی مشاورت کے بعد متوقع ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کی جانب سے قومی اسمبلی کے چار اور سینیٹ کے دو ارکان کو کمیٹی کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) نے کمیٹی کے لیے تین تین ارکان قومی اسمبلی کے ارکان کے نام تجویز کیے ہیں۔

حکومت کی جانب سے سات ارکان کمیٹی کے لیے نامزد کیے گئے ہیں جن میں قومی اسمبلی کے تین ارکان اور باقی سینیٹ سے ہوں گے۔

علاوہ ازیں سینیٹ کے چیئرمین کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں ان سے 11 سینیٹرز کے نام 24جولائی تک ارسال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ حکومت اور حزب اختلاف میں کمیٹی کے قیام کے طریقہ کار پر اتفاق کیا گیا تھا۔

قبل ازیں 10جون کو وزیر اعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو تحریری طور پر سفارش کی تھی کہ آئینی اصلاحات کے حوالے سے دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی کو مینڈیٹ حاصل ہو گا جس سے وہ آزاد، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سفارشات تیار کرے گی جبکہ نگران حکومت اور انتخابات کے انعقاد کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے آئینی ترامیم پر تجاویز دے گی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024