طاہر القادری کا ایمریٹس پر ایک کروڑ ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ
لاہور: گزشتہ مہینے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کینیڈا سے وطن واپسی پر ایمریٹس ائیرلائن کی پرواز سے اسلام آباد پہنچے تھے، لیکن حکومت نے انہیں اس طیارے سے اترنے کی اجازت نہیں دی اور طیارے کو لاہور ایئرپورٹ جانے پر مجبور کیا تھا۔
حکومت کے اس اقدام سے طاہر القادری کے احتجاجی مارچ کے منصوبے پر عملدرآمد نہ ہوسکا تھا، چنانچہ ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے طیارہ لاہور اتارنے پر ایمریٹس ائیرلائن پر دس ملین ڈالر ہرجانے کا دعوی ٰ کیا ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ایک کرور ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ کس عدالت میں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایمریٹس ایئرلائن کےحوالے سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھی کہ وہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو بلیک لسٹ کرنے پر غور کررہی ہے۔ ایئرلائنز کی جانب سے کسی مسافر کو اس صورت میں بلیک لسٹ کیا جاتا ہے، جب اس کی وجہ سے دوسرے مسافروں کی زندگیاں خطرے میں پڑجائیں یا اس کے کسی عمل کی وجہ سے مسافروں کو کسی قسم کی زحمت اُٹھانی پڑجائے۔
دوسری جانب ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان آمد کے بعد چوہدری برادران سے ان کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کل لاہور میں چوہدری شجاعت اور پرویزالہیٰ نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جس میں سانحہ ماڈل سمیت اہم امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی موجودگی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔ شہباز شریف کے مستعفیٰ ہونے تک ٹریبونل کے کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
ایک سوال پر پرویزالہیٰ نے عمران خان کےلانگ مارچ پرتمام جماعتوں کے متفق ہونے کا دعویٰ بھی کیا۔ چوہدری برادران کا کہنا تھا وہ تمام سیاسی جماعتوں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کریں گے۔