واشنگٹن میں بھنگ کی قانونی فروخت شروع
سیئٹل: اکیس برس کے کالج اسٹوڈنٹ کیڈن روبنسن کا کہنا تھا کہ وہ بھنگ کی تفریحی مقاصد کی قانونی خریداری کے لیے تین گھنٹے تک قطار میں کھڑے نہیں ہوسکتے۔
کل بروز منگل کو یہاں بھنگ کی قانونی طور پر خوردہ فروخت شروع ہوگئی اور لوگوں کا ہجوم خریداری کے لیے موجود تھا۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست واشنگٹن کے کچھ مقامات پر عارضی طور پر بھنگ کی فروخت شروع کی گئی جہاں اس کی فراہمی محدود ہے۔ اس لیے کہ واشنگٹن کی جانب سے لائسنس یافتہ کاشتکاروں کے پاس فصل تیار کرنے کا وقت نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود اس کی فروخت کے مراکز پر لوگوں کا جوش و خروش دیکھا جارہا ہے۔
تفریحی استعمال کے لیے قانونی فروخت کی اجازت کے بعد ایک امریکی نوجوان ریٹیل اسٹور سے بھنگ کی خریداری کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو دکھا رہا ہے۔ —. فوٹو اے پی |
دو سال پہلے محدود مقدار میں چرس یا بھنگ رکھنے اور اس کا گھر پر استعمال کرنے کی واشنگٹن میں قانونی اجازت دی گئی تھی۔ جب 2012ء میں ووٹروں نے اس اقدام کے لیے منظوری دی تھی۔قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں نے بھی بھنگ پر سے پابندی ختم کرنے کی حمایت کی تھی۔
تاہم منگل سے تفریحی مقاصد میں استعمال کے لیے اس کی قانونی طور پر فروخت بھی شروع ہوگئی۔
ریاست کی جانب سے اس کا پہلا ریٹیل لائسنس پیر کے روز جاری کیا گیا تھا، لیکن اس کو چوبیس گھنٹے کے آخری لمحے تک جاری جانچ کے لیے روکا ہوا تھا۔
بھنگ کی خوردہ اسٹور کا ایک منظر۔ —. فوٹو اے پی |
بہت سے خریداروں کا کہنا تھا کہ بغیر لائسنس کی بھنگ یا چرس جو اب بھی غیرقانونی ہے، جبکہ طبی مقاصد کے لیے بھنگ بڑے پیمانے پر سستے داموں دستیاب ہے اور ان ریٹیل اسٹوروں کی بہ نسبت زیادہ آسانی سے مل جاتی ہے۔ جبکہ ان اسٹوروں سے خریداری پر ریاست کا پچیس فیصد ٹیکس بھی ادا کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ یہاں سیکیورٹی کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں۔