فیفا نے برازیل کی اپیل مسترد کردی
فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی(فیفا) کی انتظامیہ نے برازیل کے کھلاڑی نیمار کو گرا کر زخمی کرنے والے زیناگو کیخلاف ایکشن نہ لینے کا اعلان کردیا ہے جبکہ برازیل کے کپتان ڈیاگو سلوا پر ایک میچ کی پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے
فیفا نے نیمار کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد پیر کو اعلان کیا کہ کولمبین کھلاڑی کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
یاد رہے کہ جمعہ کو کوالمبیا اور برازیل کے درمیان ہونے والے میچ میں کمیلو زونیگا نے برازیل کے اسٹار کھلاڑی کو غلط انداز میں ٹیکل کرنے کی کوشش کی جس سے ان گا گھٹنا بھرپور شدت سے نیمار کی کمر سے ٹکرایا۔
حادثے کے بعد نیمار کو فوری طور پر اسٹریچر پر ڈال کر گراؤنڈ سے باہر لے جایا گیا جہاں کچھ دیر بعد ایکسرے سے واضح ہوا کہ ان کی کمر میں تین فریکچر ہوئے ہیں جس کے باعث ورلڈ کپ کے مزید میچز میں شرکت نہیں کر سکیں گے بلکہ ساتھ ساتھ وہ ان آئندہ کچھ ماہ فٹبال کھیلنے سے بھی محروم رہیں گے۔
اس حرکت کو امپائر دیکھنے سے قاصر رہے تھے جس کے باعث کولمبین کھلاڑی کو کوئی کارڈ نہیں دکھایا گیا تھا جہاں برازیل نے میچ میں برازیل نے 2-1 کامیابی حاصل کی تھی۔
میچ کے بعد زونیگا نے اپنی اس حرکت پر معذارت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے نے جان بوجھ کر یہ حرکت نہیں کی لیکن برازیل کی ٹیم اور کوچ سمیت تماشائیوں نے ابھی اسے مسترد کرتے ہوئے فیفا سے زونیگا کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی(فیفا) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فیفا کی جانب سے مجوزہ قوانین اسے یہ کیس دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ امرہائر گراؤنڈ میں اس معاملے سے نمٹ چکے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ برازیلین فٹبال کنفیڈریشن کی جانب سے جمع کرائے گئی دستاویزات اور معاملے کے تجزیے کے بعد فیفا اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ باڈی کے ڈسپلنری قوانین کے باعث وہ کولمبیا کے کھلاڑی کے خلاف کسی بھی قسم کا ایکشن لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
فیفا نے نیمار کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ جلد صحتیاب ہو کر عوامی کو اپنے کھیل سے ایک بار پھر محضوظ کر سکیں گے۔
دوسری جانب سے فیفا نے برازیل کے کپتان تھیاگو سلوا پر ایک میچ کی پابندی برقرار رکھی ہے جو دو پیلے کارڈ دیکھے جانے کے باعث جرمنی کے خلاف اپنی ٹیم کی نمائندگی نہیں کر سکیں گے۔
فیفا نے کہا کہ پابندی ختم کرنے کی قانونی بنیاد نہیں لہٰذا یہ برقرار رہے گی۔












لائیو ٹی وی