وفاقی اردو یونیورسٹی، کراچی اور اسلام آباد کی فیسوں میں واضح فرق
اسلام آباد : وفاقی اردو یونیورسٹی آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ایف یو یو اے ایس ٹی) اسلام آباد اور کراچی کے کیمپیسز میں فیسوں کے درمیان واضح فرق نے طالبعلموں اور ان کے والدین کو مشتعل کردیا ہے۔
طالبعلموں سے ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد میں وفاقی اردو یونیورسٹی سہولیات کے لحاظ سے کراچی کیمپس سے پیچھے مگر یہاں فیس تین گنا زیادہ ہے۔
اس یونیورسٹی کا قیام نومبر 2002ءمیں صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک آرڈیننس کے تحت عمل میں آیا تھا۔
اس آرڈیننس کے تحت یونیورسٹی کو اپنی مرکزی شاخ اسلام آباد میں کھولنا تھی اور اس وقت ساڑھے چار ہزار سے زائد طالبعلم زیرتعلیم ہیں۔
ڈان کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اسلام آباد اور کراچی میں یونیورسٹی کے کیمپسز کی فیسوں میں واضح فرق موجود ہے۔
دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ کراچی کیمپس میں یونیورسٹی بی کام کے ہر سیمسٹر کے لیے پانچ ہزار روپے لیتی ہے، جبکہ اسلام آباد میں اس ڈگری کے خواہشمند طالبعلموں کو فی سیمسٹر 38 ہزار روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔
اسی طرح کراچی میں بی ایڈ کی فیس سیمسٹر فیس بارہ ہزار روپے اور اسلام آباد میں 35 ہزار روپے ہے، جبکہ کراچی کیمپس میں ایم اے کی فی سیمسٹر فیس 4200 روپے اور اسلام آباد میں اٹھارہ ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
کمپیوٹر سائنس کے لیے کراچی کیمپس میں فی سیمسٹر فیس ساڑھے چودہ ہزار روپے اور اسلام آباد میں 35 ہزار روپے لیے جاتے ہیں۔
یونیورسٹی کے ایک فیکلٹی ممبر نے کہا کہ اسلام آباد اور کراچی کے کیمپسز میں یکساں فیس اسٹرکچر ہونا چاہئے کیونکہ یہ پبلک سیکٹر کی یونیورسٹی ہے اور اسے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے گرانٹ بھی ملتی ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے قوانین کے مطابق بجٹ کا سترہ فیصد حصہ اسلام آباد کیمپس کو دیا جاتا ہے، جبکہ یونیورسٹی کو دیگر ذرائع سے بھی آمدنی ہوتی ہے، اگر انتظامیہ غیرمتعلقہ اخراجات میں فنڈز کا ضیاع نہ کرے تو طالبعلموں کے لیے فیسوں کو ساٹھ فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
فیکلٹی ممبر نے کہا کہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یونیورسٹی کو ایک کرائے کی عمارت میں چلایا جارہا ہے مگر یہ جواب قابل قبول نہیں کیونکہ کسی عمارت کا کرایہ ادا کرنے کے نام پر فیسوں میں کئی گنا اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔
ایک طالبعلم کے والد محمد خان نے ڈان کو بتایا کہ سرکاری یونیورسٹی ہونے کے باوجود اسلام آباد اور کراچی کے کیمپسز میں مختلف فیس سٹرکچر موجود ہے جو قابل قبول نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ میرے بیٹے نے بتایا ہے کہ بیشتر کمپیوٹر خراب ہیں، اگرچہ بجلی کے لیے متبادل انتظامات موجود ہیں مگر وہ بھی کام نہیں کرتے، اور لوڈشیڈنگ کے دوران طالبعلموں کو عمارت سے باہر نکل کر پڑھنا پڑتا ہے، فیسوں میں اضافے اور دیگر مسائل کے باعث والدین کے لیے تعلیم کا بوجھ اٹھانا مشکل ہوگیا ہے، یونیورسٹی کی انتظامیہ کو طالبعلموں کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیسوں کا بوجھ کم کرنا چاہئے۔
اسلام آباد کیمپس کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق معیم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مالی مسائل کے باعث فیسوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کیمپس آئیسکو کی زیرملکیت عمارت میں کام کررہا ہے، تاہم کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور آئیسکو کے درمیان اس کی ملکیت پر تنازعہ چل رہا ہے اور ہائیکورٹ کے حکم کے تحت ہمیں ہر ماہ 17 لاکھ روپے عدالت میں جمع کرانے پڑتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم کراچی کیمپس کے مقابلے میں زیادہ فیس لے رہے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں