مووی ریویو: ٹرانسفارمرز – ایج آف ایکسٹنکشن
ٹرانسفارمرز سیریز کی چوتھی اور ڈائریکٹر مائیکل بے کے مطابق ایک نئی ٹریلوجی کی پہلی فلم ہے- میں سوچ رہا ہوں اگر ایسا ہوا یعنی یہ پہلی فلم ہوئی تو باقی دو میں بھی سوائے تباہی و بربادی کے کچھ نہیں دکھایا جائے گا۔
صحیح معنوں میں فلم میں واحد قابلِ دید چیز اس کے شاندار کمپیوٹر گرافکس ہیں ورنہ اس کے علاوہ، پلاٹ یا کہانی کے اعتبار سے فلم کا کوئی بھی پہلو، مشکل ہی سے قابل ذکر بھی کہلائے گا۔
منطق، کسی بھی سائنس فکشن فلم کی جان ہوتی ہے اور یہاں پر اس کا کوئی بھی لینا دینا نہیں۔
فلم کا آغاز، پچھلی فلم میں ایلین روبوٹس کے درمیان لڑی جانے والی جنگ میں، شکاگو کی تباہی کے پانچ سال بعد ہوتا ہے- مارک وولبرگ نے اس فلم میں مین کردار نبھایا ہے اور وہ سیڈ ایگر بنے ہیں جو کہ ٹیکساس کا ایک انجینئر ہے اور تقریباً کنگال ہے- وہ ایک مضافاتی علاقے میں اپنی سترہ سالہ بیٹی ٹیسا (نکولا پیلٹز) کے ساتھ رہتے ہیں اور اسے کالج میں داخل کرانے کے جتن کر رہے ہیں۔
سکرین شاٹ |
اپنی بچی ہوئی جمع پونجی وہ ایک پرانا ٹرک خریدنے میں لگا دیتے ہیں جو کہ بعد میں ٹرانسفارمرز سیریز کا مین، کردار اوپٹیمس پرائم نکلتا ہے- دوسری جانب سی آئی اے کا ایک کرپٹ ایجنٹ، کے ایس آئی نامی ادارے کے ساتھ مل کر دنیا میں بچ جانے والے آٹوبوٹس کو ڈھونڈنے میں لگا ہوا ہے- جیسے ہی انہیں، اوپٹیمس پرائم کا پتہ چلتا ہے وہ اسے حاصل کرنے سیڈ کے دروازے پر پہنچ جاتے ہے اور اس مقصد کے لئے سیڈ کی بیٹی پر گن تک تان لیتے ہیں- یہاں اوپٹیمس اپنی شکل تبدیل کر کے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیتا ہے اور سیڈ کو وہاں سے بھاگنے کا کہتا ہے جس میں ان کی مدد کے لئے ان کی بیٹی کا بوائے فرینڈ ایک دم سے ہی نمودار ہو جاتا ہے۔
سکرین شاٹ |
اس سین میں ان کی بیٹی اپنے بوائے فرینڈ کا تعارف اپنے باپ سے یہ که کر کرواتی ہے "ان سے ملئے، یہ ہیں شین اور یہ ڈرائیو کرتے ہیں" فلم کے بہت کم اچھے سینز میں سے ایک ہے۔
اس کے بعد، وہاں سے فرار ہونے کے بعد، اوپٹیمس پرائم اپنے باقی ماندہ آٹوبوٹس کو بلا کر دنیا کو بچانے کے لئے حکمت عملی تیار کرتا ہے اور اس پر عمل درآمد شروع ہو جاتا ہے- یعنی، مار دھاڑ، تباہی و بربادی کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ- تاہم اسی مار کٹائی کے دوران، سیڈ اپنی بیٹی کے حوالے سے اپنے جذباتی پن کے دور سے بھی گزرتے ہیں اور اسے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ دیکھنے کی عادت ڈال لیتے ہیں۔
سکرین شاٹ |
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فلم میں دکھائے جانے والے کمپیوٹر گرافکس کمال کے ہیں پر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ڈائریکٹر نے فلم کے بقیہ پہلوؤں میں بھی یہی معیار برقرار رکھا ہے- جیسا کہ فلم کے تقریباً تین گھنٹوں کے دوران ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پلاٹ، کہانی، ڈائریکشن اور حد یہ کہ ایکٹنگ کے حوالے سے بھی فلم کا کوئی بھی پہلو، فلم کے کمپیوٹر گرافکس کا ہم پلہ تو دور کی بات، اس کے معیار کے قریب بھی نہیں۔
سکرین شاٹ |
پازیٹو: فلم کے مثبت پہلوؤں کی بات کی جائے تو وہ زیادہ نہیں تاہم سی جی آئی، فلم کی مجموعی سنیماٹوگرافی اور پروڈکشن ڈیزائن بہترین ہیں- وہ سینز، جن میں ٹرک اور گاڑیاں لڑاکا آٹوبوٹس میں تبدیل ہوتے ہیں اور ان کی تبدیلی کا عمل جس خوبصورتی سے دکھایا گیا ہے وہ یقیناً قابلِ تعریف ہے۔
اسی طرح، شکاگو اور ہانگ کانگ میں روبوٹس کی جنگ کے دوران ہونے والی تباہی کے بے پناہ مناظر کے باوجود، ڈرائیونگ کے سینز بھی اچھے ہیں- ہانگ کانگ کی بلڈنگوں میں لگے اے سیز اور ان پر لگی لوہے کی چادریں، جو کہ مشرق بعید کے شہروں کا خاصا ہے، فلم میں ایک خاص تاثر چھوڑتے ہیں۔
سکرین شاٹ |
نیگیٹو: فلم بہت ہی لمبی ہے- ایک طرح سے پرانی کہانی دہراتی دو گھنٹے اور پنتالیس منٹ طویل یہ فلم، اتنی زیادہ لمبی ہے کہ آپ کا دل کرنے لگتا ہے کہ یہ جلد از جلد ختم ہو- جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے کہ فلم کے کمپیوٹر گرافکس بہت اچھے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ تمام ایکشن سیکوینسز کو اتنی تفصیل سے دکھایا جاتا- بلکہ ایک طرح سے دیکھا جائے تو تباہی و بربادی کی یہ اورڈوز اصل میں ناظرین کو اپنی سیٹوں کے سروں پر بٹھائے رکھنے کے بجائے کرتی یہ ہے کہ اسکرین پر پھیلی تباہی و بربادی اور میٹل سے میٹل ٹکرانے والی انتہائی تیز آوازیں ناظرین کو ان کی سیٹوں میں گھس جانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
اختتامی مناظر
یہ فلم ایک سمر بلاک بسٹر بننے کے لئے بنائی گئی ہے جو کہ یہ شاید بن بھی جائے تاہم تباہی و بربادی کا نہ ختم ہونے والا جو سلسلہ فلم میں دکھایا گیا ہے وہ ناظرین کے ذہنوں کو بھاری کر کے چھوڑتا ہے- تاہم فلم کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق عوام کو تباہی و بربادی کے سینز اچھے لگ رہے ہیں اور اس بات پر زیادہ حیرانی نہیں ہونی چاہئے کہ آنے والے دنوں میں یہ ایک حقیقی بلاک بسٹر بن بھی جائے۔
فلم میں موجود یہ فقرہ فلم کے بارے میں بالکل مناسب معلوم ہوتا ہے "میں چاہتا ہوں کہ تم اس کباڑ میں چھپے خزانے کو دیکھو-" اور میرا جواب اس حوالے سے فلم ہی کے ایک فقرے کے مطابق یہی ہوگا (ویسے یہ فقرہ فلم میں موجود چند نایاب اچھی لائنوں میں سے ایک ہے) "مجھے پرواہ نہیں"۔
اس فلم کو پروڈیوس کیا ہے ڈان مرفی، ٹام ڈسانٹو، لورینزو ڈی بوناونچورا اور این بروس نے- ڈائریکٹر ہیں مائیکل بے، لکھاری ہیں اہرن کروگر اور فلم کے ستاروں میں شامل ہیں مارک وولبرگ، نکولا پیلٹز، اسٹنلے ٹکی، کیلسی گرامر، جیک رینور اور ٹی جے ملر- سنیماٹوگرافی ہے عامر موکری کی جبکہ فلم کو ایڈٹ کیا ہے پال روبل، روجر بارٹن اور ولیم گولڈن برگ نے۔
تبصرے (1) بند ہیں