چین کو گوادر سے ملانے کیلئے ریلوے لائن منصوبہ پیش
ٹائمز آف انڈیا اور چائنا ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور چینی صوبے سنکیانگ کے درمیان براستہ آزاد جموں و کشمیرگزرنے والے انٹرنیشنل ریلوے پروجیکٹ کو چین کی مکمل مدد حاصل ہے۔
ایک مقامی چینی اخبار نے سنکیانگ کے ریجنل ڈیولپمنٹ اور اصلاحات کمیشن کے ڈائریکٹر ژانگ چو لن کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ ریلوے ٹریک چینی صوبے سنکیا نگ کے مغربی شہر کاشغر کو پاکستان میں گوادر سے ملائے گا۔
سنکیانگ کے دارالحکومت ارومقی میں سلک روڈ اکنامک بیلٹ پر منعقدہ دو روزہ سیمینار میں ژانگ چو نے کہا کہ اٹھارہ سو کلومیٹر پر محیط یہ پاک-چین ریلوے ٹریک پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد اور کراچی سے گزرے گا۔
ژانگ کے مطابق اس پروجیکٹ کو مکمل کرنا بہت مشکل ہوگا، کیوں کہ اسے پامیر اور قراقرم کی پہاڑیوں سے گزرنا ہوگا۔
تاہم ایک مرتبہ تکمیل کے مراحل سے گزرنے کے بعد یہ ریلوے ٹریک پاکستان اور چین کے درمیان مواصلات کا سب سے بہترین ذریعہ بن جائے گا۔
ژانگ نے مزید کہا کہ ' شدید ماحول اور پیچیدہ جغرافیائی صورتحال کے باعث ریلوے ٹریک کی تعمیر پر آنے والی لاگت بہت زیادہ ہوگی، تاہم اس پروجیکٹ کے حوالے سے مطالعہ کا آغاز ہوچکا ہے۔
چین کے صدر ژی جن پنگ بھی چین، وسطیٰ ایشیا اور یورپ کو ملانے والے تجارتی راستوں کی تعمیر کے حق میں ہیں۔
اس سلسلے میں چینی شہر کاشغر کو براستہ آزاد جموں و کشمیر پاکستان کے گوادر پورٹ سے ملانے کے لیے کئی بلین کی لاگت سے مکمل ہونے والے اکنامک کوریڈور کے منصوبے پر دستخط کیے جا چکے ہیں۔
اس پروجیکٹ کی بدولت چین کو اومان کی ساحلی بندرگاہ تک بھی رسائی حاصل ہو جائے گی، جو تیل کے حوالے سے سرگرمیوں کا ایک بڑا حب ہے۔
دوسری جانب انڈیا نے اس پروجیکٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس پروجیکٹ میں ایک متنازعہ علاقہ بھی شامل ہے۔
پاکستان نے 2013 میں گوادر پورٹ کا آپریشن چین کے حوالے کردیا تھا جس پر ہندوستان کی جانب سے یہ الزام لگایا گیا کہ اس علاقے سے چین انڈیا کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی کوشش کرے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں