فیفا ورلڈ کپ: پہلے راؤنڈ کا جائزہ
برازیل میں 13 جون کو شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے حالیہ ایڈیشن کا سنسنی خیر آغاز، پہلے ہی میچ میں برازیل کی جانب سے ایک اون گول سے ہوا اور پھر اپنے دامن میں بہت سے اپ سیٹس لئے فٹبال کے اس ورلڈ کپ کا پہلا مرحلہ کل اختتام پذیر ہو گیا-
پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد، کل یعنی اٹھائیس جون سے اس ورلڈ کپ کا ناک آوٹ مرحلہ شروع ہونے کو ہے جس میں شائقین کو ایک بار پھر سنسنی خیز مقابلوں اور اپ سیٹس دیکھنے کو ملیں گے-
پہلے مرحلے میں اگر ٹیموں کی بات کی جائے تو سب سے خاص بات دفاعی چیمپئن اسپین کا پہلے ہی مرحلے میں ٹورنامنٹ سے باہر ہو جانا ہی کہلائے گا- اسپین، جو کہ پچھلے چھ سالوں سے فٹبال رینکنگ میں چھوٹی پر تھا اور اپنے مشہور زمانہ کلب بارسلونا کی طرز پر، ٹیکا ٹاکا فٹبال کھیلنے کی وجہ سے شائقین کی پسندیدہ ترین ٹیم بن چکی تھی اس بار، حیرت انگیز طور پر نہ تو اپنے مشہور زمانہ طرز کی ٹیکا ٹاکا فٹبال پیش کرنے میں کامیاب ہو سکی اور نہ ہی اس کے معروف گول کیپر حریف ٹیموں کے حملوں سے اپنے گول کا دفاع کر پائے- نتیجہ پھر اسپین کی پہ در پہ شکست ہی کی صورت میں نکلنا تھا-
اسپین جو شارٹ پاسز کے کھیل ٹیکا ٹکا کے لئے مشہور ہے اور جو اپنا اسٹرائکر اس لئے واضح نہیں کرتی کہ مخالف ٹیم، اسے مارک نہ کر سکے- اس بار بھی اسپین کی ٹیم نے اپنے شارٹ پاسز کا کھیل جاری رکھا تاہم مخالف ٹیم کے باکس کے پاس ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ٹیم میں سبھی مڈ فیلڈرز کھیل رہے تھے جو ایک دوسرے کو شارٹ پاسز دے رہے تھے پر حریف ٹیم کے ساتھ ساتھ خود انہیں بھی نہیں معلوم تھا کہ ان میں سے سے اسٹرائکر کون ہے جو گیند کو گول میں پہنچائے-
دوسری جانب پہلے میچ میں اسپین کو بھاری مارجن سے شکست دینے والی ہالینڈ کی ٹیم، پہلے مرحلے کے اختتام پر، اس ورلڈ کپ کے لئے ایک مظبوط امیدوار کی حیثیت سے ابھری ہے- وین پرسی اور ارجن جیسے اسٹرائکرز کی موجودگی میں اسپین کو ناک آوٹ مرحلے میں شکشت دینا آسان نہیں ہو گا-
اس ورلڈ کپ میں اسپین کے علاوہ، یورپ سے تعلق رکھنے والی اٹلی، انگلینڈ اور پرتگال جیسی بڑی ٹیمیں بھی اگلے مرحلے میں جانے میں کامیاب نہ ہو پائیں- انگلینڈ، اس بار خاصی امیدیں لے کر ورلڈ کپ میں آیا تھا پر پچھلے ورلڈ کپ کی طرح اس بار بھی ان امیدوں پر اوس پر گئی اور اٹلی اور یوراگوئے کے ہاتھوں لگاتار ہارنے کے بعد اپنے تیسرے میچ سے پہلے ہی انگلینڈ کی ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی-
تاہم، ہالینڈ کے علاوہ، فرانس کی ٹیم بھی گروپ اسٹیج کے بعد، اس ورلڈ کپ کے لئے ایک مظبوط ٹیم کے طور پر سامنے آئی ہے اور ٹیم نے ابتدائی مرحلے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے- جرمنی کی ٹیم بھی، تقریباً ہمیشہ کی طرح، اس ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی دکھا رہی ہے جس کے اسٹرائکر ملر پہلے مرحلے کے خاتمے پر، ارجنٹینا کے میسی اور برازیل کے نیمار کے ساتھ ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر ہیں-
ایک طرف جہاں، یورپ کی اسپین، اٹلی، انگلینڈ اور پرتگال جیسی بڑی ٹیمیں، اگلے مرحلے تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں ایک جانب، یورپ کی ان ٹیموں کی جانب سے مناسب تیاری نہ کئے جانے اور خود کو یہاں کے موسم اور ماحول سے ہم آہنگ کرنے کے لئے مناسب وقت اور صحیح جگہ کا انتحاب نہ کرنے کو ان کی شکشت کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب چند حلقے یہ بھی باتیں کر رہے ہیں کہ برزایل کے گرم ترین شہروں میں مقامی وقت کے مطابق دن کے ایک بجے میچ نہیں کروانے چاہئے تھے-
دوسری جانب یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پہلے مرحلے میں امریکہ سے تعلق رکھنے والی ٹیموں کی کارکردگی، حسب توقع اچھی رہی ہے اور برازیل، چلی، ارجنٹینا، یوراگوئے اور میکسیکو جیسی ٹیمیں ناک آوٹ مرحلے تک آ پہنچی ہیں- آج تک ہونے والے تمام ورلڈ کپس کی طرح اس بار بھی توقع یہی کی جا رہی ہے کہ ورلڈ کپ کا تاج کسی امریکی ٹیم کے سر پر سجے گا کیونکہ اب تک صرف، 1958 میں سویڈن میں ہونے والا ورلڈ کپ اس لحاظ سے منفرد تھا کہ اس یورپ میں ہونے والے ورلڈ کپ کا فاتح یورپ کے بجائے امریکہ سے تعلق رکھتا تھا- اس ورلڈ کپ کو برازیل نے جیتا تھا ورنہ آج تک یہی ہوتا آیا ہے کہ جس براعظم میں ورلڈ کپ ہو رہا ہوتا ہے وہیں کی ٹیم اسے جیتتی ہے-
ویسے اس فہرست میں ایشیا اور افریقہ شامل نہیں جہاں سے آج تک کوئی بھی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے تو کیا فائنل تک بھی پہنچنے یں کامیاب نہیں ہو سکی ہے- یہاں ہونے والے ورلڈ کپ بالترتیب امریکہ اور یورپ سے تعلق رکھنے والی ٹیموں سے جیتے ہیں یعنی جاپان اور جنوبی کوریا کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے ورلڈ کپ کو برازیل نے جبکہ جنوبی افریقہ میں ہونے والے ورلڈ کپ کو اسپین نے جیتا تھا-
یورپ سے تعلق رکھنی والی اور چند حلقوں کی نظر میں اس ٹورنامنٹ کی ڈارک ہارس، بیلجیم کی ٹیم بھی خاموشی سے ناک آوٹ مرحلے میں پہنچ چکی ہے اور اب فرانس اور جرمنی سے ساتھ ساتھ یورپ کی امیدیں بیلجیم کی ٹیم سے بھی جڑی ہوں گی-
ایشیا کی جانب سے صرف ایران ہی، کسی حد تک قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کر پائی ورنہ جاپان اور جنوبی کوریا کی ٹیمیں اس ٹورنامنٹ کی کسی بھی قسم کا تاثر چھوڑنے میں ناکام رہیں- دوسری جانب براعظم افریقہ کی کارکردگی ایشیا کے مقابلے میں بہتر رہی حالانکہ کوسٹ ڈی آئیوری کی ٹیم، جس سے بہت سے لوگوں کو توقعات تھیں، کوئی خاص تاثر نہ چھوڑ پائی- پھر بھی الجزائر اور نائجیریا کی ٹیمیں ناک آوٹ مرحلے میں پہنچ چکی ہیں تاہم بالترتیب جرمنی اور فرانس جیسی ٹیموں کے خلاف ان ٹیموں کی کامیابی کے امکانات بہت زیادہ نہیں-
اس ٹورنامنٹ میں براعظم جنوبی امریکہ کی دو مظبوط ٹیمیں، برازیل اور ارجنٹینا، ٹورنامنٹ جیتنے کے لئے اب تک فیورٹ ہیں- نیمار اور میسی جیسے اسٹرائکرز اگر فارم میں ہوں تو وہ لمحوں میں کھیل کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں- اور اس بات کو دونوں کھلاڑیوں نے اس ٹورنامنٹ کے ابتدائی مرحلے میں سچ بھی کر دکھایا ہے- اگلے مرحلے میں بھی دونوں کھلاڑیوں کی فارم اور فٹنس ان کی ٹیموں کے اگلے مرحلوں تک رسائی میں اہم کردار ادا کرے گی-
ٹورنامنٹ کے آغاز میں اگر اسپین کی شکست، ورلڈ کپ کے حوالے سے سب سے بڑی خبر تھی تو ابتدائی مرحلے کے خاتمے تک یوراگوئے کے اسٹار کھلاڑی لوئی سواریز کا اٹلی کے کھلاڑی کو آخری گروپ میچ کے اختتامی لمحات میں دانت کاٹنے کی کوشش کرنا، ورلڈ کپ کی سب سے بڑی خبر بن گیا- ان کی اس حرکت پر، فیفا کی جانب سے ان پر چار مہینے تک کسی بھی قسم کی فٹبال کھیلنے، یا اسٹیڈیم میں جا کر میچ دیکھنے سمیت نو انٹرنیشنل میچوں کی پابندی عائد کر دی ہے- یاد رہے کہ یہ وہی کھلاڑی ہیں جنہوں نے پچھلے ورلڈ کپ میں گھانا کے خلاف گول میں جاتی ہوئی گیند کو ہینڈبال کر کے باہر پھینک دیا تھا-
ورلڈ کپ کا تاج کس کے سر پر سجے گا اس کا فیصلہ تو فائنل کے بعد ہی ہو گا، تاہم ایک بات یقینی ہے کہ اس ورلڈ کپ کی خوشگوار یادیں بھی تماشائیوں کے ذہنوں میں ایک عرصے تک تازہ رہیں گی-