کے پی حکومت کو فوجی آپریشن سے آگاہ نہیں کیا گیا: پرویز خٹک
پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی پرویز خٹک نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے بارے میں اپنی لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اور کور کمانڈر پشاور کو آپریشن کے آغاز سے قبل آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں گزشتہ روز وقفۂ سوالات پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ممکنہ فوجی کارروائی کے نتیجے میں شمالی وزیرستان سے نقلِ مکانی کرنے والوں کے لیے حکمتِ عملی طے کرلی گئی تھی، لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے شمالی وزیرستان میں حالیہ فوجی آپریشن کے آغاز سے قبل صوبائی حکومت کو نہ تو آگاہ کیا اور نہ ہی اسے اعتماد میں لیا گیا۔
'ہم میں سے کوئی اس آپریشن کے بارے میں باخبر نہیں تھا اور یہاں تک کہ کور کمانڈر پشاور بھی اس کارروائی کے بارے میں نہیں جانتے تھے'۔
پرویز خٹک نے ایوان کو یقین دہانی کروائی کہ اگرچہ یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن صوبائی حکومت آئی ڈی پیز کو تمام تر سہولیات فراہم کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے نقلِ مکانی کرنے والے متاثرین کی مدد کے لیے 350 ملین روپے جاری کیے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سردار حسین نے وقفۂ سوالات کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹڈ کلنگ کے واقعات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کو اپنا صوبے کو سنبھالنا چاہیے، بجائے اس کے وہ ماڈل ٹاؤن واقعہ پر وزیراعلیٰ شہباز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکنوں اور معصوم عوام مسلسل صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلسل قتل ہورہے ہیں، لیکن عمران خان متاثرہ خاندانوں کے پاس کبھی نہیں آئے اور نہ ہی ان سے اپنی ہمدردی کا اظہار کیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کو آپریشن ضربِ عضب کو مزید مؤثر بنانا چاہیے، تاکہ کے پی اور فاٹا سے شدت پسندی کا خاتمہ ہوسکے۔
اس دوران اپوزیشن رہنما مولانا لطف الرحمان نے گزشتہ روز سینیٹر صالح شاہ کے بیٹے شمس الاسلام کی ہلاکت کی مذمت کی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو فوری طور پر حراست میں لیا جائے۔
تبصرے (1) بند ہیں