یہ ارض پاکستان ہے
یہ ارض پاکستان ہے؛ پاکستان کا مطلب 'پاک لوگوں کی زمین'- یہاں پاک لوگ رہتے ہیں، اتنے پاک کہ اگر کوئی غلط نظر سے دیکھ لے تو یہ میلے ہو جائیں- یہ اتنے پاک ہیں کہ اپنے علاوہ کسی اور قوم کا وجود اس زمین پر برداشت نہیں کر سکتے، اس لئے ایسے لوگوں پر 'توہین رسالت' کا لیبل لگا کر یا تو ملک سے باہر نکال دیتے ہیں یا جیل میں سڑا دیتے ہیں یا پھر انکو اور انکی پوری برادری کو نیست و نابود کر دیتے ہیں- یہاں کتے کو شہید، رات کو دن، اندھیرے کو اجالا، آئین کو غیر اسلامی، مسلمان کو کافر ٹھہرانا سب سے آسان ہے-
یہ ارض پاکستان ہے یہ اتنی پاک جگہ ہے کہ دنیا کی تمام طاقتیں اسکو حاصل کرنے کی سازشیں کر رہی ہیں، ہنود و یہود و نصاریٰ سب اس کے جانی دشمن ہیں، مسجد کے منبر پر بیٹھے مولوی صاحب جمعہ کے ہر خطبے میں لوگوں پر یہی انکشاف کر رہے ہوتے ہیں- اس وقت اس ملک کو جتنے مسائل کا سامنا ہے اس کے ذمہ دار صرف امریکی اور یہودی ہیں، کیوں کہ اس پاک سر زمین کے رہنے والے کسی بھی سازش کے متحمل ہو ہی نہیں سکتے- اس وقت ملک میں جو شورشیں برپا ہیں اسکی وجہ یہ سی آئی اے، موساد اور را کے ایجنٹ ہی تو ہیں، باقی سب تو ہمارے ناسمجھ بھائی ہیں- جنہیں بقول قبلہ عبدلعزیز کے معاف کردینا الله کو پسند ہے-
یہ ارض پاکستان ہے یہاں کے پاک لوگ رمضانوں میں ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں پھر مہنگے داموں بیچتے ملاوٹی اشیا بیچتے ہیں، دن دھاڑے لوٹ مار بھی کرتے ہیں پھر وہی حرام کی کمائی اپنے بال بچوں کو کھلاتے ہیں اور چوری کی بجلی سے جلنے والے بلب کی روشنی اور اے سی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھ کر الله کے حضور جھوم جھوم کر اپنے کاروبار میں برکت اور نیک و صالح اولاد کی دعایں مانگتے ہیں- ہر عید قربان پر کھالوں کے لئے پرچیاں بانٹی جاتی ہیں اور اس پر بھی پیٹ نہیں بھرتا تو کھالوں کے لئے نوبت چھینا جھپٹی تک پنہچ جاتی ہے-
یہ ارض پاکستان ہے یہاں کے لوگ خدا کے بڑے چہیتے ہیں چناچہ ٹریفک سگنل پر رکنا ان کی توھین ہے، ون وے سڑک پر الٹی جانب سے آنا ان کے سماوی حقوق میں شامل ہے، تنقید کرنا تو دور کی بات ہے آپ ان کو تادیبی نظروں سے بھی نہیں دیکھ سکتے اگر یہ برا ماں گۓ تو آپ پر عذاب خداوندی نازل ہو سکتا ہے- اور اگر غلطی سے آپ ان سے ٹکرا گۓ تب بھی آپ کی خیر نہیں کیونکہ یہاں عوام ویسے بھی اپنے ہاتھ گرم کرنے کو تیار رہتی ہے-
یہ ارض پاکستان ہے یہاں ایک ضعیف شخص انسانی حقوق کے لئے میلوں کا سفر کرتا ہے، لیکن نہ حکومت میں اسکی کوئی شنوائی ہوتی ہے نہ ہی عدلیہ میں.
اگر ماما قدیر نے بھی دو تین خودکش حملے کروا دیے ہوتے یا ایف ایم ریڈیو پر صبح شام فتوے جاری کرتے تو ممکن ہے آج لوگ انکی بھی سنتے، انہیں بھی میڈیا پر خاطرخواہ کوریج دی جاتی، ان سے بھی مذاکرات کے لئے ایک عدد کمیٹی بنائی جاتی-
یہ ارض پاکستان ہے یہاں کے پاک لوگ اپنی اور دوسروں کی بیٹیوں کو ناکردہ جرم میں کاری کر دیتے ہیں، یہاں کی بیٹیوں کو تعلیم کا حق نہیں نہ اسے اپنا کیریئر بنانے کی کوئی اجازت ہے اور نا ہی جیون ساتھی کے انتخاب کے لئے اسکی مرضی ضروری ہے- اگر خدا نخواستہ اس نے ان میں سے کوئی بھی کام کر لیا تو اسے بےحیا، بدذات کا خطاب دیا جاتا ہے- اور اگر اپنے حق کے لئے آواز اٹھا لے تو اسے گولی مار دی جاۓ گی اور اگر قسمت سے وہ بچ بھی گئی تو اسے امریکی اور یہودی ایجنٹ کا خطاب دیا جاۓ گا-
تبصرے (6) بند ہیں