شمالی وزیرستان آپریشن جاری، مزید 25 جنگجو ہلاک
میرانشاہ: شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے دوران مزید 25 ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ ان کی چھ پناہ گاہیں بھی تباہ کردی گئیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہاشو خیل میں دہشت گردوں کی چھ کمیں گاہیں تباہ کی گئیں جب کہ پچیس غیر ملکی اور مقامی جنگجو ہلاک ہوئے، اس دوران ٹریننگ کیمپ اور بارودی سرنگیں بنانے کی فیکٹری بھی تباہ ہوئی۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ میر علی اور میران شاہ میں شدت پسندوں کے ٹھکانے گھیرے میں ہیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ رات میران شاہ سے فرار کی کوشش کرنے والے تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، اس دوران چند سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
دہشت گردوں کو فرار ہونے سے روکنے اور تمام معصوم شہریوں کا محفوظ انخلاء یقینی بنانے کی غرض سے ابھی تک ان علاقوں میں آپریشن شروع نہیں کیا گیا تاہم عوام کے انخلاء کے لئے پولیٹیکل انتظامیہ نے تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔
سرحدی امور کے وزیر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کی زیر صدارت ایک اجلاس میں آئی ڈی پیز کے لئے بنوں میں رجسٹریشن سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیپر پختونخوا پولیس کے چیف ناصر درانی نے بھی کہا ہے کہ شمالی وزیرستان سے آنے والے متاثرین کے لیے دیگر ایجنسیوں سے مل کر لائحہ عمل طے کر لیا ہے۔
آرمی چیف کا دورۂ سری لنکا ملتوی
پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنا چار روزہ دورۂ سری لنکا ملتوی کردیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے آج منگل کے روز سری لنکا جانا تھا، لیکن شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی وجہ سے انہوں نے یہ دورہ ملتوی کردیا۔
ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا ہے کہ آرمی چیف خود آپریشن ضربِ عضب کی نگرانی کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: آپریشن ضرب عضب جاری، مزید سات شدت پسند ہلاک، کل تعداد 187
خیال رہے کہ گزشتہ روز پیر کو بھی پاک فوج نے جیٹ طیاروں کی مدد سے کارروائی کرتے ہوئے کم سے کم 40 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا تھا۔
گزشتہ ہفتے کراچی ایئرپورٹ پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد حکومت نے شمالی وزیرستان کے علاقوں میں موجود ملکی غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف اتوار کو آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کی دوپہر جاری پریس ریلیز کے مطابق شہری انتظامیہ کی جانب سے ملک بھر کے حساس مقامات سمیت تمام شہروں اور علاقوں میں سیکورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
فوجی دستے مکمل چوکس ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے پوزیشن سنبھال چکے ہیں کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں شہری انتظامیہ جب بھی انہیں طلب کرے گی ، یہ فوری طور پر مدد کے لیے پہنچ جائیں گے۔