• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

طاہرالقادری اور شیخ رشید کی ریلیاں۔ حکومت کے لیے مشکلات

شائع June 16, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

راولپنڈی: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی اور لاہور کی مقامی انتظامیہ مسلسل دو سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور ان کے کارکنوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، جو آئندہ ہفتے سے حکومت کی مخالفت میں دو الگ الگ ریلیوں کا انعقاد کرنے جارہے ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے اپنی جماعت کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی کنیڈا سے 23 جون کو راولپنڈی کے بے نظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ آمد پر استقبال کے لیے شہریوں کو متحرک کرنا شروع کردیا ہے ۔

طاہرالقادری راولپنڈی سے لاہور جائیں گے جہاں پر وہ جی ٹی روڈ پر ریلی کی قیادت کریں گے۔

دوسری جانب عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید احمد 20 جون کو راولپنڈی کے ریلوے اسٹیشن سے لاہور کے لیے اپنے ٹرین مارچ کا آغاز کریں گے۔

یہ صورتحال پنجاب حکومت کو مجبور کرے گی کہ ان ریلیوں کی روزانہ کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے وہ مقامی بیوروکرسی متحرک کرے۔

پنجاب حکومت نے مقامی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنے وسائل کا بھرپور استعمال کرے اور عوام کو اس بات پر قائل کرے کہ وہ ان ریلیوں میں شرکت نہ کریں۔

ضلعی رابطہ افسر ساجد ظفر ڈال نے کئی تحصیلوں کے متعدد اسسٹنٹ کمشنرز کے ساتھ ہفتے کے روز ایک اجلاس طلب کیا تاکہ اس صورتحال پر صوبائی حکومت کی حکمتِ عملی مرتب کی جاسکے۔

راولپنڈی کی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ شرکاء کی جانب سے ہنگامہ آرائی کرنے کی صورت میں اگر صوبائی حکومت ان ریلیوں کو روکنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس صورتحال میں مقامی بیورو کرسی نے پہلے ہی ایک رپورٹ مرتب کرچکی ہے۔

اجلاس کے دوران ڈی سی او نے حکام سے کہا کہ ہر تحصیل سے معلومات جمع کریں کہ وہاں سے کتنے لوگ ان ریلیوں میں شرکت کی تیاری کررہے ہیں۔

پی اے ٹی راولپنڈی کے ترجمان سہیل عباسی نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی کے مقامی رہنماؤں نے ڈی سی او سے رابطہ قائم کیا اور انہیں باضابطہ طور پر ریلی اور اسلام آباد ائیرپورٹ کے سامنے طاہر القادری کے استقبالی کیمپ لگانے کی اجازت طلب کی، لیکن انہوں نے اس سے انکار کردیا۔

ڈی سی او کے مطابق پنجاب حکومت نے ابھی تک اس حوالے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک انہیں حکومت کی جانب سے کسی قسم کی ہدایت موصول نہیں ہوئی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024