(مووی ریویو : کوئلانچل (مکمل فلاپ
سال دو ہزار چودہ کا آغاز، بولی وڈ کے لئے خاص اہمیت کا حامل رہا ہے کیوں کہ یہ ہندوستان میں عام انتخابات کا سال رہا ہے- یہی وجہ ہے کہ بولی وڈ نے اس سال ایک بڑی تعداد میں متنازعہ سیاسی و سماجی موضوعات پر مبنی فلمیں ریلیز کی ہیں- یہ بتانا ضروری ہے کہ ہندوستانی فلم انڈسٹری فقط انٹرٹینمنٹ کا نہیں بلکہ مختلف سماجی مسائل کو اجاگر کرنے اور عوام کو ایجوکیٹ کرنے کا بھی ذریعہ ہے۔
![]() |
سکرین شاٹ |
نو مئی سال 2014 کو ریلیز ہونے والی فلم 'کوئلانچل' انڈین کوئلہ بیلٹ پر قابض مافیا کی کہانی ہے جس نے ایک عرصہ سے اس علاقے کو یرغمال بنا رکھا ہے- کرائم، ڈرامہ 'کوئلانچل' کے مرکزی کردار سریبھان سنگھ (ونود کھنہ)، نشیت کمار (سنیل شیٹھی) اور کروا (ویپینو ) ہیں- سریبھان سنگھ ایک گاڈ فادر قسم کا انسان ہے، کوئلانچل کے لوگ اسے 'مالک' کے نام سے پکارتے ہیں اور اس کے خلاف آواز اٹھانے سے گھبراتے ہیں۔
سریبھان سنگھ کی اصل طاقت 'کروا' نامی ایک طوطے میں ہے، یہ شخص سریبھان سنگھ کا وفادار ہے اور اپنے مالک کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کرسکتا- مالک اور اس کے غنڈوں کے مظالم ختم کرنے اور علاقے میں امن قائم کرنے کے لئے حکومت ڈسٹرکٹ کلیکٹر نشیت کمار کو بھیجتی ہے- ڈی سی صاحب کوئلانچل پہنچ کر معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتے ہیں جو ظاہر ہے 'مالک' اور اس کے غنڈوں کو گوارا نہیں ہوتا اور یوں نیک اور بد کی جنگ شروع ہو جاتی ہے۔
![]() |
سکرین شاٹ |
اگر کہانی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو 'کوئلانچل' کو ایک ایوریج فلم ہی کہا جاسکتا ہے- جو چیز اسے دیگر گاڈ فادر قسم کی فلموں سے منفرد بناتی ہے وہ صرف اس کی غیر متوقع اینڈنگ ہے- فلم کا اختتام روایتی مار دھاڑ اور خون خرابے پر نہیں ہوتا- پہلے گھنٹے میں فلم نے کچھ خاص تاثر نہیں چھوڑا، کوئلانچل کی کہانی بے ترتیبی کا شکار نظر آتی ہے یوں لگتا ہے ڈائریکٹر آشو ترکھا کی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کہانی شروع کہاں سے کی جائے، البتہ دوسرے ہاف میں کسی حد تک ڈائریکٹر کی گرفت کرداروں پر مضبوط ہوگئی پھر بھی فلم میں محنت کی کافی گنجائش باقی ہے۔
ڈائریکٹر فلم کا مرکزی خیال پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، سمجھ نہیں آتا وہ کیا بتانا چاہ رہے ہیں آیا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہر برے انسان کے اندر ایک اچھا انسان موجود ہے اسے بس محبّت کی ضرورت ہے یا کوئلہ مافیا اور سرکار کی ریشہ دوانیوں پر سے پردہ ہٹانا چاہتے ہیں یا یہ جتانا چاہتے ہیں کہ بیوروکریسی، گینگسٹرز اور مافیا کے آگے مجبور ہے۔
![]() |
سکرین شاٹ |
ونود کھنہ اور سنیل شیٹھی جیسے دو بڑے اداکاروں کی صلاحیتوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا گیا- کئی جگہوں پر یہ کردار کنفیوژن کا شکار نظر آئے، مثَلاً ایک جگہ سنیل شیٹھی کو ایک کڑک اصول پسند افسر دکھایا گیا جبکہ دوسری جانب ایک کمزور دل شخص جو خون دیکھ کر قے کر دیتا ہے- اسی طرح کہیں پر ونود کھنہ ایک ظالم گینگسٹر نظر آتے ہیں جو اپنے خلاف ایک لفظ برداشت نہیں کر سکتا جبکہ دوسرے سین میں ایک نیک دل انسان جو یہ نہیں چاہتا کہ ڈی سی کے بیٹے کو کوئی نقصان پنہچے- ویپینو ایک اجڈ گنوار کے کردار میں قدرے بہتر رہے۔
فلم کے دوران بیچ بیچ میں مختلف کردار آتے جاتے رہتے ہیں اور آپ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ انہیں دکھانے کی ضرورت ہی کیا تھی اور یہ اچانک درمیان میں کیوں ٹپک پڑے- ایکشن سین بے توجہی سے فلمائے گئے ہیں- ساؤنڈ افیکٹ میں کوئی جان نہیں۔
![]() |
سکرین شاٹ |
فلم میں اگر کہیں کچھ دیکھنے لائق ہے تو وہ ڈی سی کے بیٹے کا اغواء کا سین، اور سنیل شیٹھی کا اتھارٹیز کے خلاف احتجاج، ایک ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ کی ویڈیو جس میں اس نے مزاحیہ انداز میں کوئلانچل کے لوگوں کے مسائل دکھائے ہیں، دو چھوٹی بچیاں جو ڈی سی کے بیٹے کے ساتھ کھیلتی ہیں- یہ چند سین ہی فلم میں دیکھنے لائق ہیں- ایک اور سین جس کا ذکر یہاں ضروری ہے وہ کھیل میں مگن چند بچوں کے سامنے سریبھان سنگھ کے مینجر کا باغیوں کے ہاتھوں قتل ہے، جس انداز میں بچے خون سے بھری فٹ بال دھو کر دوبارہ کھیل میں مصروف ہوجاتے ہیں وہ ایسی جگہوں کی ذہنی پسماندگی کی عکاسی کرتا ہے۔
![]() |
سکرین شاٹ |
فلم کا موضوع منفرد ہونے کے باوجود ڈائریکٹر اس کے ساتھ پوری طرح انصاف نہیں کر سکے- فلم میں ڈیلیور کرنے کو بہت کچھ تھا لیکن سبجیکٹ کو غیر ذمہ داری کے ساتھ ہینڈل کیا گیا ہے- فلم کا اختتام جلد بازی میں کیا گیا نتیجتاً کوئی کلائمیکس نہیں بن پایا- فلم: سٹوری، ڈائریکشن، ایڈیٹنگ اور سنیماٹوگرافی سب ہی میں فلاپ رہی- اگر پرفارمنس کسی کی بہتر تھی تو وہ سنیل شیٹھی اور ویپینو کی رہی۔
کوئلانچل، نو مئی سال دو ہزار چودہ کو ریلیز ہوئی- اس کا دورانیہ دو گھنٹے بائیس منٹ ہے- سٹوری، وشال وجے کمار اور سنجے معصوم کی ہے- اس کے پروڈیوسر/ڈائریکٹر آشو ترکھا ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں