• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

مجوزہ دفاعی بجٹ میں گیارہ فیصد اضافہ

شائع June 5, 2014
۔ —. فائل فوٹو
۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت نے منگل کے روز پیش کیے جانے والے بجٹ میں اگلے مالی سال کے لیے دفاعی اخراجات میں گیارہ فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی جانے والی بجٹ دستاویزات کے مطابق، حکومت نے مالی سال 2014-2015ء کے دوران مسلح افواج کے لیے 700 ارب روپے مختص کیے ہیں، گزرے مالی سال میں مختص کی گئی رقم 629.5 ارب روپے تھی۔

مسلح افواج کے لیے مختص کی جانے والی رقم قومی بجٹ کا 18 فیصد ہے اور جی ڈی پی کا 2.36 فیصد ہے۔

جب اس کا موازنہ گزرے سال میں کیے گئے بجٹ کے کل حجم میں دو فیصد اضافے سے کیا جائے تو دفاعی اخراجات میں یہ گیارہ فیصد کا اضافہ اس وقت نہایت نمایاں ہوجاتا ہے۔

قومی اسمبلی میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ ’’ہماری مسلح افواج کے بجٹ کی ضروریات سے متعلق ان کی ضروریات کے لحاظ سےاس بجٹ میں انہیں جائز حصہ دیا گیا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا تھا کہ بیمار معیشت کی صحت کو بحال کیا جائے گا، یہ اضافہ اس بیان کے برخلاف سامنے آیا ہے۔

اس سال ملکی معیشت کی شرح نمو 4.14 فیصد نوٹ کی گئی تھی، پچھلے چھ سالوں کے دوران یہ سب سے زیادہ تھی، جب کہ یہ شرح اوسطاً تقریباً تین فیصد تک رہی تھی۔ اس کے علاوہ افراطِ زر کی شرح 8.6 فیصد تک گر گئی تھی اور غیرملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا۔

مسلح افواج کے لیے مختص کی جانے والی 700 ارب روپے کی رقم میں سے 239.6 ارب روپے ملازمین سے متعلق اخراجات، جس میں فوجی و سولین اسٹاف کے لیے تنخواہ اور الاؤنسز شامل ہیں۔

مسلح افواج کے نقل و حمل، راشن، علاج معالجہ اور تربیت سے متعلق آپریشنل اخراجات پر توقع ہے کہ 180.2 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ سول ورکس کی مد میں موجودہ تعمیری ڈھانچے کی دیکھ بھال اور نئی عمارتوں کی تعمیر کے لیے 73.3 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

152.8 ارب روپے کی ایک رقم فزیکل اثاثوں کے لیے فراہم کی جائے گی، اس مد میں حاصل ہونے والی رقم اسلحہ اور گولہ بارود کی دیکھ بھال اور خریداری پر خرچ ہوگی۔

فی سپاہی کے تناسب سے دفاع کے لیے مختص کی جانے والی یہ رقم 20:80 کی عمومی سطح پر کھڑی تھی جس میں کچھ بہتری آئی ہے اور یہ 22:78 تک پہنچی ہے۔

ہمیشہ کی طرح 331.4 ارب روپے کی صورت میں پاک فوج ایک بڑا حصہ وصول کرے گی۔ پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) اور انٹر سروسز آرگنائزیشنز اینڈ ڈیفنس پروڈکشن اسٹیبلشمنٹ کو بالترتیب 149.7 ارب روپے اور 147 ارب روپے دیے جائیں گے۔

انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو بھی انٹر سروسز آرگنائزیشنز کے لیے مختص کی جانے والے 147 ارب روپے کی رقم میں سے ادائیگی کی جائے گی۔

بحریہ کو سب سے کم حصہ ملا ہے، اس کے لیے 71.4 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024