• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

'مقدس کتاب کی بے حرمتی کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے'

شائع May 27, 2014
پاکستان سکھ کونسل کے سربراہ سردار رمیش سنگھ کراچی پریس کلب پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ —. فوٹو آن لائن
پاکستان سکھ کونسل کے سربراہ سردار رمیش سنگھ کراچی پریس کلب پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ —. فوٹو آن لائن

کراچی: پاکستان سکھ کونسل نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی کرنے والے تمام مجرموں کو اکتیس مئی تک گرفتار نہ کیا گیا تو ان کی برادری ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردے گی۔

پیر کے روز پاکستان سکھ کونسل کے سربراہ سردار رمیش سنگھ نے کراچی پریس کلب پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا جو اس بات کی تفتیش کرے کہ سندھ بھر میں اس طرح کے واقعات اچانک کیوں شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے مجرموں کو گرفتار کرکے مقدمہ چلایا جائے اور ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے، یہی ایک طریقہ ہے جو دیگر ایسے تمام مجرموں کو روکنے کا کام کرے گا، مستقبل میں جو اسی طرح کی کارروائیوں کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات پر سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

اپنی مقدس کتاب کے نسخے جلائے جانے کے واقعات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واقعات پنوں عاقل میں دال دربار، ضلع دادو میں میہڑ کے گرو نانک دربار، سجل شیر جھولے لعل دربار اور ضلع شیخوپور میں کٹواری دربار میں پیش آئے۔ صرف اس مہینے کے دوران اسی طرح کے واقعات چھ مئی کو کراچی کی لی مارکیٹ میں بھنگاری مندر اور سات مئی کو شیخوپورہ میں مدھیجی کے جئے رام داس دربار سے رپورٹ کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سکھ برادری سندھ کی دیگر کمیونٹیز کے ساتھ صدیوں سے امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کرتی آئی ہے، اور ماضی میں اس طرح کے واقعات کبھی رونما نہیں ہوئے۔

سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ سکھ برادری کا خیال ہے کہ کچھ مشکوک عناصر دیگر کمیونٹیز کے جذبات کو ٹھیس پہنچا کر معاشرے میں بدامنی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سکھ بھی پاکستان میں بسنے والی دیگر کمیونٹیز کی طرح نہایت محب وطن ہیں اور ایسا احتجاج نہیں کرنا چاہتے جو ملک کے لیے بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا باعث ہو، لیکن انہوں نے حقائق پیش کردیے ہیں اور اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکھ برادری کے جذبات کو تسلیم کرے اور ان کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مجرموں کو گرفتار کرے۔

پاکستان سکھ کونسل کے سربراہ نے بتایا کہ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی رجوع کیا تھا، جنہوں نے ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل ڈی آئی جی (قانون)کو ہدایت کی تھی کہ وہ تیرہ مئی 2014ء کو ان تمام واقعات کی ایف آئی آر جنہیں پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 295 کے تحت درج کیا گیا تھا، اگلی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے پیش کریں اور مجرموں کو گرفتار کریں۔

انہوں نے بتایا کہ سکھ برادری کے نمائندوں نے سندھ کے وزیر برائے مذہبی اقلیت گیان چند اور سینیٹر ہری رام کے علاوہ دیگر اراکین پارلیمنٹ سے بھی ملاقاتیں کی تھیں، جنہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ سکھ برادری کے رہنماؤں کی ایک ملاقات سندھ کے وزیراعلٰی کے ساتھ کروائی جائے گی۔تاہم اس طرح کی کوئی ملاقات کا اہتمام اب تک نہیں کیا گیا ہے۔

سردار رمیش سنگھ نے امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت ان سکھ مظاہرین سے وعدہ کیا تھا جو چند دن قبل اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، کہ مجرمین کو گرفتار کرکے انہیں قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔

سردار کرن سنگھ رائے، سردار منجیت سنگھ، سردار سرن سنگھ، سردار ارجن سنگھ، سردار منموہن سنگھ اور سردار بھولا سنگھ بھی اس پریس کانفرنس میں موجود تھے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024