• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حیدرآباد: لاپتہ ہندو بچوں کے ڈوبنے کا خطرہ

شائع May 24, 2014
لاپتہ بچوں کا ایک رشتے دار ان کی تصاویر کے ہمراہ احتجاج کررہا ہے۔ فوٹو آئی این پی
لاپتہ بچوں کا ایک رشتے دار ان کی تصاویر کے ہمراہ احتجاج کررہا ہے۔ فوٹو آئی این پی

حیدرآباد: جمعہ کی دوپہر کو جامشورو میں دریائے سندھ کے ایک حصے ال منظر پکنک پوائنٹ پر ڈوب کر لاپتہ ہونے والے ہندو برادری کے چھ بچوں میں سے چار کی لاشیں ہفتہ کی شام نکال لی گئی ہیں جبکہ بقیہ دونوں بچوں کے بھی ڈوبنے کا خطرہ ہے۔

مارکیٹ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او وحید بخش لغاری نے بتایا کہ چھ بچے جمعہ کی شام سے لاپتہ تھے اور ان کے اہلخانہ نے مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں بچوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔

دریائے سندھ کے دو حصوں سے چار لاشیں نکال کر ان کو لیاقت یونیورسٹی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

دریائے سندھ کے خانپور کے علاقے سے ملنے والی تین لاشوں کی 15 سالہ سنتوش کمار ولد پریتم داس، 14 سالہ کشور کمار ولد پھول چند اور 15 سالہ سنتوش کمار ولد کھیم چند کے نام سے شناخت ہوئی ہے ۔

دریائے سندھ کے ایک اور حصے سے ملنے والی لاش کی شناخت پرکاش ولد موہن لعل کے نام سے شناخت ہوئی ہے۔

دیگر دو بچوں 15 سالہ سورج کمار ولد نند لعل اور 15 سالہ وشال کمار ولد اشوک کمار کی ابھی تک لاشیں نہیں مل سکیں اور ان کے ڈوبنے کا خدشہ ہے۔

تیراک دریا کے مختلف حصوں میں اس خبر کے رپورٹ ہونے تک بچوں کی تلاش میں سرکرداں تھے۔

تمام چھ بچے اسکول کے طالبعلم اور آپس میں رشتے دار تھے جو حیدرآباد میں شدید گرمی کے باعث نہانے کے لیے ال منظر پکنک پوائنٹ تک گئے تھے لیکن جمعہ کی دوپہر جانے سے قبل اس حوالے سے انہوں نے اپنے والدین کوئی اطلاع نہیں دی تھی۔

یہ سیروگھاٹ اور میانی روڈ کے رہائشی تھے جبکہ ان کے والدین چھوٹۓ کاروبار سے وابستہ ہیں۔

اس سے بچوں کے والدین اور دیگر رشتے داروں نے سٹی گیٹ کے قریب نیشنل ہائی وے پر احتجاج کیا اور صبح کو کچھ دیر کے لیے سڑک بھی بند کردی تھی۔

ورثا نے پولیس کی جانب سے کوئی شنوائی نہ ہونے پر حیدرآباد پریس کلب کے باہر احتجاج بھی کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024