ہوا ہوائی: ڈریمز آن وہیلز
اگر مووی بچوں کے لئے بنانی ہے تو ایسی ہو جس میں موضوع، کہانی، مرکزی کردار سب ہی کچھ بچوں سے متعلق ہو- ایک فلم میں چاہے کتنے ہی چائلڈ اسٹار بھر لئے جائیں اگر اس کا مرکزی کردار کوئی سپر اسٹار یا سینئر ایکٹر ہے تو فلم کا اصل مقصد ہی مر جاتا ہے- بچوں کے لئے بنائی گئی فلم، بچوں کے ہی موضوع پر، بچوں پر ہی فلمائی جانی چاہیے- امول گپتے کی پروڈکشن/ڈائریکشن 'ہوا ہوائی' کی خوبی یہی ہے کہ اس میں کسی سپر اسٹار کا کوئی کردار نہیں۔
یہی ایک بات اسے غیر روایتی بولی وڈ انیٹرٹینر بناتی ہے- حالانکہ ایک عرصہ سے ہولی وڈ میں اس موضوع پر سال میں ایک آدھ مووی ضرور آجاتی ہے لیکن بولی وڈ نے کچھ سال اسے اس طرف توجہ دینی شروع کی ہے۔
![]() |
سکرین شاٹ |
چلڈرن اسپورٹس کے موضوع پر بننے والی 'ہوا ہوائی' کا مرکزی کردار ارجن ہریش چندرا (پارتھو اے. گپتے) ہے جو اپنے باپ کی موت کے بعد تعلیم ادھوری چھوڑ کر شہر آکر ایک چائے کے سٹال پر کام کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے تاکہ اپنے گھر والوں کا پیٹ بھر سکے- اسی دوران کچی آبادی کے رہائشی ارجن کی ملاقات ایک سکیٹنگ کوچ انیکیت عرف لکی (ثاقب سلیم) سے ہوتی ہے جو روز شام وہاں بچوں کو سکیٹنگ سکھانے آتا ہے- ارجن کا شوق اور ٹیلنٹ دیکھ کر لکی اسے اپنی سرپرستی میں لے لیتا ہے- لکی کو ارجن کی آنکھوں میں جذبے کی وہ آگ جلتی نظر آتی ہے جو عرصے سے خود اس کے سینے میں جل رہی تھی چناچہ وہ راستے میں آنے والی تمام مشکلات کے باوجود اسے سکیٹنگ چیمپئن شپ کے لئے تیار کرتا ہے۔
![]() |
سکرین شاٹ |
'ہوا ہوائی' ہمیں انتہائی سہل انداز میں بتاتی ہے کہ ایک چیمپئن بننے کے لئے روپیہ پیسہ یا سٹیٹس نہیں بلکہ شوق اور لگن ضروری ہے- تیس ہزار کے سکیٹس کی بجائے اگر آپ کے پاس سچے دوست جیسے اثاثے ہوں تو آپ کو اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے سے دنیا کی کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی- اس سے پہلے بھی امول گپتے سنہ دو ہزار سات میں بچوں کے موضوع پر ایک اور کامیاب فلم 'تارے زمین پر' بنا چکے ہیں- لیکن اس بار انہوں نے کسی تعلیم یافتہ شہری خاندان کے بچے کی بجائے ایک کچی بستی کے غریب بچوں کی کہانی پیش کی ہے اور یہ بتایا ہے کہ خواب دیکھنا اور اس کی تعبیر حاصل کرنا ہر انسان کا برابر کا حق ہے۔
فلم کی سٹوری اچھی اور اینڈنگ متوقع ہے،'آغاز اچھا تو سب اچھا' جیسی فلموں کو دلچسپ بنانے کے لئے بہتر سکرین پلے کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ فلم میں موجود ہے- البتہ میرے خیال سے ارجن کو مزید سکیٹنگ مقابلوں میں حصّہ لیتے ہوئے اور چیمپئن شپ کی طرف سٹیپ بائی سٹیپ آگے بڑھتے دکھانا چاہیے تھا- ڈائیلاگ پختہ اور ڈلیوری نیچرل ہے خصوصاً ارجن کے دوستوں گوچی (اشفاق بسم اللہ خان)، مورگن (ٹھرپاٹھی کشناپیلی)، بھورا (سلمان چھوٹے خان) اور عبدل (مامن میمن) کے معصومانہ اور مزاحیہ ڈائیلاگ آپ کو بیساختہ ہنسنے پر مجبور کر دیں گے- البتہ جذباتی سینز میں اکثر تمام اداکار بلا ضرورت لاؤڈ ہوتے محسوس ہوئے- ثاقب سلیم کو اداکاری پر تھوڑی محنت کی ضرورت ہے ایک کوچ کی حیثیت سے وہ اپنے ٹرینز سے تھوڑا فاصلے پر نظر آئے، ایک سکیٹنگ کوچ ہونے کے باوجود انہیں پوری فلم میں کہیں سکیٹنگ کرتے نہیں دکھایا گیا، یہ چیز دیکھنے والے ضرور نوٹ کریں گے۔
![]() |
سکرین شاٹ |
اگر 'ہوا ہوائی' کا 'تارے زمین پر' سے موازنہ کیا جائے تو اوّل الذکر معیار میں کم نظر آئے گی، حتیٰٰ کہ اس کا میوزک سکور بھی 'تارے زمین پر' کا مقابلہ نہیں کرسکا- ایڈیٹنگ بعض جگہوں پر کمزور ہے- سنیما ٹو گرافی ایوریج ہے، غربت دکھانے کے لئے تھوڑے سے کچی بستی، کوڑے کے ڈھیر اور اندھیری گلیوں کے شاٹس- ارجن کو مسلسل ایک ہی جگہ پریکٹس کرتے دکھایا گیا ہے بلکہ ایک ہی سین کو بار بار دکھایا گیا ہے- ان چھوٹی چھوٹی کوتاہیوں سے فلم ایوریج مووی کی کیٹیگری میں آگئی ہے۔
![]() |
سکرین شاٹ |
اگر، جیسا کے سننے میں آرہا ہے کہ فلم کا سیکوئل بھی بنایا جائے گا تو پھر امول گپتے کو اپنی تخلیقی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا ہوگا- 'تارے زمین پر' کے بعد فلم بین ان سے کسی طور کم کی امید نہیں رکھتے۔
'ہوا ہوائی' کے رائٹر بھی امول گپتے ہیں اور پروڈیوسر و ڈائریکٹر بھی- ارجن ہریش چندرا کا کردار ان کے بیٹے پارتھو اے.گپتے نے ادا کیا ہے- میوزیکل سکور ہتیش سونک کا ہے- اس کا دورانیہ دو گھنٹے ہے- اس کی ریلیز نو مئی سنہ دو ہزار چودہ کو ہوئی۔
'ہوا ہوائی' ایک ایجوکیشنل وینچر ہے، یہ آپ کو مٹیریل ورلڈ سے زیادہ جذبے اور لگن کی اہمیت سکھاتی ہے- میں والدین کو یہ مشورہ دوں گی کہ بچوں کو یہ فلم ضرور دکھائیں۔