• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

گومل زم ڈیم۔ ڈیزائن میں نقائص کے سنگین مسائل درپیش

شائع May 19, 2014
۔ —. فائل فوٹو
۔ —. فائل فوٹو

لاہور: جنوبی وزیرستان میں گومل زم ڈیم جس کی گزشتہ سال جون میں شروعات ہوئی تھی اور اس کو ابھی ایک سال کا بھی عرصہ مکمل نہیں ہوا تھا، اس کے ڈیزائن اور دیگر متعلقہ معاملات میں بڑی تعداد میں نقائص کی وجہ سے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

حکومت اور واپڈا کو پہنچنے والے بھاری نقصانات کی وجہ سے ڈیم کے پاور ہاؤس کا کام کرنا ممکن نہیں رہا ہے۔

ان میں سے بہت سی خامیاں متعدد مرتبہ سامنے آئی ہیں، جبکہ دیگر مستقل نوعیت کی ہیں، جنہیں کنٹریکٹر درست کرنے میں ناکام رہا ہے۔

اس ڈیم کے منصوبے کے مینیجر نے اپنے جنرل مینیجر کے ساتھ ساتھ واپڈا کے رکن کو اپنے لیٹر میں اس کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

لیٹر میں کہا گیا ہے کہ ڈیم کے دائیں اور بائیں پشتے سے ہونے والا مجموعی رساؤ تقریباً دو کیومکس فی سیکنڈ پایا گیا، جبکہ اس کے برخلاف اس کا ڈیزائن زیادہ سے زیادہ 0.2 کیومکس فی سیکنڈ کے حساب سے تیار کیا گیا تھا۔ اور اب تک کا کنٹریکٹر اس پر قابو نہیں پاسکا ہے۔

کنٹریکٹر کی جانب سے فراہم کیے گئے کچھ ساز و سامان معاہدے کی ضروریات کے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ بار بار کی درخواستوں کے باوجود کنٹریکٹر نے ان کی درستگی کے لیے اقدامات نہیں کیے۔

پاور ہاؤس کے ڈیزائن میں کچھ نقائص ابتداء ہی میں پائے گئے تھے اور ان کی مناسب رپورٹ بھی کی گئی تھی، لیکن کنٹریکٹر کی جانب سے ان کا تدارک نہیں کیا گیا۔

شپمنٹ سے قبل چین میں مینوفیکچررز کے عمارت میں واپڈا کے اہلکار کو ان کی جانچ کا مشاہدہ کرنے کا موقع دیے بغیر کنٹریکٹر کی جانب سے ان سازوسامان کی فراہمی اور تنصیب کردی گئی۔

چھبیس فروری سے کنٹریکٹر نے جان بوجھ کر پاور ہاؤس کو بند کر رکھا ہے اور واپڈ کے اسٹاف کو اسے آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

اسی وجہ سے اس پاور ہاؤس کو صرف ایک ہزار بانوے گھنٹوں کے لیے آپریٹ کیا گیا تھا، اس کے بجائے طے شدہ منصوبے کے مطابق اس کو گزشتہ سال یکم ستمبر سے اس سال دس اپریل تک پانچ ہزار دو سو اسّی گھنٹوں تک استعمال کیا جانا تھا۔

چنانچہ حکومت اور واپڈا کو بجلی کی پیداوار اور ریونیو کی مد میں بھاری نقصان پہنچ چکا ہے۔

واپڈا کے ایک سابق رکن نے کہا کہ اگرچہ رساؤ کی طرز کے یہ مسائل نئے نہیں ہے، ان سے ڈیم کی حفاظت اور پاور ہاؤس کی کارکردگی پر دباؤ پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت تھی، تاکہ ان کی وجہ سے اس منصوبے کو کسی طرح کا طویل مدتی نقصان نہ پہنچے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024