مشرف غداری کیس: ایف آئی اے کی رپورٹ عدالت میں پیش
اسلام آباد: پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں آج وفاقی تفتیشی ادارے ایف آئی اے کی رپورٹ خصوصی عدالت میں پیش کردی گئی۔
رپورٹ جمع کروانے پر عدالت نے سیکرٹری داخلہ شاہد خان 22 مئی کو بطور گواہ طلب کرتے ہوئے دیگر گواہان کو سمن جاری کرنے کی درخواست پر مشرف کو نوٹس کردیا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی خصوصی عدالت میں سماعت شروع کی تو استغاثہ کی جانب سے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔
ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ 237 صفحات پر مشتمل ہے جن میں سے 97 صفحات پر کیس کے 24 گواہوں کے بیانات 97 قلمبند کیے گئے ہیں۔
بیانات کے علاوہ دیگر 125 دستاویزات بھی تحقیقاتی رپورٹ میں شامل ہیں۔
رپورٹ کے ساتھ جوائنٹ سیکرٹری داخلہ چوہدری مبارک کی ایک صفحے پر مشتمل درخواست بھی شامل ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں مشرف کے تین نومبر کے اقدام میں شریک ساتھیوں سابق گورنر خالد مقبول، عشرت العباد، شریف الدین پیرزادہ، ملک قیوم نے شراکت جرم سے انکار کیا۔ اُس وقت کے سیکرٹری داخلہ نے بھی کسی اجلاس سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے بھی ایمرجنسی کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 نومبر2007 کو کابینہ کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی تھی۔
کیس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کرتے ہوئے عدالت نے وکلاء صفائی اور استغاثہ کو مل کر ان گواہوں کے نام طے کرنے کی ہدایت کردی جنہیں بلایا جائے۔
اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ شکایت کنندہ کو بھی عدالت میں پیش ہونا ہوگا، سیکرٹری داخلہ پیش نہ ہوئے تو مقدمہ ختم بھی ہوسکتا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ وکلاء صفائی کا موقف سنے بغیر کوئی حکم جاری نہیں کرسکتے۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ 22مئی کو سیکرٹری داخلہ کا بیان اپنی موجودگی میں ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں۔
عدالت نے وکلاء صفائی کی 23مئی تک مقدمہ ملتوی کرنے کی زبانی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 22 مئی تک ملتوی کردی۔