• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

طاہرالقادری کا انقلاب کے ذریعے تبدیلی کا مطالبہ

شائع May 12, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

راولپنڈی: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے گزشتہ روز حکومت کو تبدیل کرنے کرنے کا مطالبہ کیا اور انقلاب کے ذریعے نیا نظام رائج کرنے پر روز دیتے ہوئے موجودہ سیٹ اپ کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

اتوار کو لاہور اور راولپنڈی سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں منعقدہ احتجاجی ریلیوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے کینیڈا سے خطاب کرتے ہوئے طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ'ہم پارلیمنٹ کے ذریعے تبدیلی لانے کے بجائے انقلاب کی حمایت کرتے ہیں، کیونکہ موجودہ پارلیمنٹ کو آئین کے آرٹیکل 218 کی شق نمبر (بی) کی خلاف وزری کرتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت کہیں جمہوریت موجود نہیں ہے اور پارلیمنٹ ایک غیر آئینی راستے میں چل رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی حکومت کو فوری طور پر تبدیل ہونا چاہیے۔

طاہر القدری کا کہنا تھا کہ 'ملک میں امن و امان کی خرب صورتحال کے باعث لوگ خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں اور وہ یا تو خودکشی کررہے ہیں یا پھر روٹی کے لیے اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سالوں میں ملک میں مجموعی طور پر پچاس ہزار افراد ہلاک ہوئے، اور نہ تو موجود اور نہ ہی سابقہ حکومت نے اس کی ذمہ داری قبول کی'۔

پے اے ٹی کے سربراہ نے کہا کہ لگ بھگ 42 برسوں کے دوران اس ملک نے پیپلز پارٹی کی تین اور مسلم لیگ نون کی تین حکومتیں دیکھیں، لیکن دونوں نے عوام کے لیے کچھ بھی اچھا نہیں کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی میرٹ نہیں اور غریب مزید غریب ہوتے گئے اور امیر امیرتر ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کو اب بھی شدید گرمی اور سردی کے موسموں میں کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا، جبکہ حکمران اشرافیہ رائے ونڈ میں محل بنا کر بیھٹے ہیں۔

طاہر القادری کا مزید کہنا تھا کہ حکمران ایک عام آدمی کو بااختیار بنانا نہیں چاہتے، جس طرح یہ ملک میں نئے صوبوں کے قیام کے خلاف تھے۔

ان کا کہنا تھا اس وقت ملک میں تیس نئے صوبے بنانے کی سخت ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم و صحت ریاست کی ذمہ داری ہے اور آئین میں اس بارے میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے، لیکن ہم تعلیم کے لیے ایک بڑی رقم خرچ کرتے ہیں، جبکہ ملک صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024