• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:34pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:34pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

ایک کنفیوزڈ پاکستانی

شائع May 11, 2014 اپ ڈیٹ June 2, 2014
میں ایک کنفیوزڈ پاکستانی ہوں مجھے اپنے سوالوں کا جواب چاہیے-
میں ایک کنفیوزڈ پاکستانی ہوں مجھے اپنے سوالوں کا جواب چاہیے-

پچھلے دنوں ڈان ڈاٹ کوم پر ایک رپورٹ نظر سے گزری جس میں شمالی وزیرستان میں موجود غیر ملکی عسکریت پسندوں کی بڑی تعداد کا تذکرہ کیا گیا تھا- اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ انہیں تحریک پاکستان طالبان کی سرپرستی حاصل رہی ہے اور اب یہ عسکریت پسند پاکستان سے باہر نکلنا چاہتے ہیں- رپورٹ میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا کہ ان عسکریت پسندوں کو لشکر جھنگوی کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے-

اس چھوٹی سی مگر انتہائی معلوماتی رپورٹ کو پڑھنے کے بعد ایک پاکستانی کے لئے کنفیوز ہو جانا لازمی سی بات ہے کیونکہ ایک عرصہ سے ہمارے سیاسی لیڈرز اور حکومتی نمائندے عوام کو یہی باور کرانے پر مصر ہیں کہ طالبان ہمارے ناراض بھائی ہیں اور پیار کے دو میٹھے بول کے محتاج ہیں. اسی مقصد کے لئے مذاکرات کیے جا رہے ہیں تاکہ انکی ناراضگی ختم کی جاسکے اور شکایات کا ازالہ ہو-

ملک میں جو قتل و غارتگری برپا ہے، باوجود اس کے کہ تحریک طالبان یا اس کی ذیلی تنظیمیں ان کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہیں، ہمارے نمائندے یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ کوئی تیسری طاقت ان میں ملوث ہے، ہمارے ناراض 'بھائی' تو پاکستان دشمن ہیں ہی نہیں- ملک میں ایک بڑی تعداد میں غیرملکی عسکریت پسندوں کی موجودگی یہ سوال اٹھاتی ہے کہ اگر طالبان ہمارے ناراض 'بھائی' ہیں تو پھر انکی صفوں میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی موجودگی کیا معنی رکھتی ہے؟

کہیں ملک میں قتل و غارتگری میں ملوث تیسری قوت سے مراد ہمارے 'ناراض' بھائیوں کے یہ 'منہہ بولے بھائی' تو نہیں؟

کمال کی بات ہے کہ ملک میں ان دیکھے سی آئی اے، را اور دیگر غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی موجودگی کا تو بڑا رونا رویا جاتا ہے مگر انگنت ازبک، چیچن اور عربی دہشتگردوں کی موجودگی کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے-

پاکستانی کنفیوزڈ ہیں کہ آخر ملک میں دنیا بھر کے دہشت گردوں کی موجودگی سے ہمارے سیکورٹی ادارے لاعلم کیوں کر ہیں؟ کیا انہیں کسی خاص مقصد کے تحت جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہا ہے؟

کیا ملکی دفاع پر مامور اداروں کا یہ فرض نہیں بنتا کہ ایسے افراد سے آہنی ہاتھوں کیساتھ نمٹیں؟ کتنی عجیب بات ہے جو مسلسل ملک کی سلامتی اور امن و امان پامال کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، جو ملکی آئین کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں، جنہوں نے ہزاروں شہریوں اور فوجیوں کا خون بہایا ہے ان کے لئے ہمارے عوامی نمائندے ناصرف عام معافی کا مشورہ دیتے نظر آتے ہیں بلکہ ان کے آفسز کھولنے کی بھی درخواست کرتے ہیں-

پاکستانی اس لئے بھی کنفیوز ہیں کیونکہ رپورٹ کے مطابق تقریباً آٹھ ہزار شرپسند شام روانہ ہو چکے ہیں اور دیگر روانگی کے لئے پر تول رہے ہیں. کمال ہے صاحب، ایک عرصے سے جاری اتنی بڑی تعداد میں ہونے والی نقل و حرکت کا سراغ ہمارے حفاظتی ادارے نہیں لگا سکے؟ ان غیرملکی شرپسندوں نے پاکستان کو فری زون بنا رکھا ہے وہ جب چاہتے ہیں ملک میں داخل ہوجاتے ہیں اور جب مرضی آۓ یہاں سے فرار ہوجاتے ہیں یہ سب آخر کس کی سرپرستی میں ہو رہا ہے اور ان کارروائیوں کی کوئی روک تھام کیوں نہیں کرتا؟

مذکورہ عسکریت پسند پاکستان میں بیگناہوں کا خون بہانے کے بعد، افغانستان اور شام میں جا کر مقدس جنگ کے نام پر خون کی ہولی کھیلنا چاہتے ہیں، کیا ریاست اپنے گھر کا کچرا دوسرے کے دروازے پر ڈال کر اپنی جان چھڑانا چاہتی ہے یا یہ بھی کسی فارن پالیسی کا حصّہ ہے؟ کیا ان شر پسندوں کو کسی دوسرے ملک ایکسپورٹ کر دینے سے ہماری ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے؟

پاکستان مسلم دنیا کا ایک اہم ملک سمجھا جاتا ہے، کیا اسطرح اسلامی برادری کو ان خون آشام بھیڑیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دینا پاکستان کو زیب دیتا ہے؟

میں اور میرے جیسے بہت سے پاکستانیوں کے ذہن میں ایسے سوالات اٹھتے ہیں، ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ریاستی ادارے کب بے سروپا جھگڑوں اور بےمعنی بحث کو ختم کر کے اپنی ذمہ داریاں نبھانا شروع کریں گے- پاکستان پہلے ہی بین الاقوامی برادری میں خاصہ رسوا ہوچکا ہے- اس پر پہلے ہی دہشتگردوں کو پناہ دینے والے ملک کا لیبل لگا ہوا ہے، آخر ہم کب اس الزام سے بری ہو پائیں گے- کیا اس رسوائی سے ریاست اور حفاظتی اداروں کا وقار مجروح نہیں ہورہا؟

میں ایک کنفیوزڈ پاکستانی ہوں مجھے اپنے سوالوں کا جواب چاہیے-

لکھاری: ناہید اسرار


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

ناہید اسرار

ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (9) بند ہیں

فہیم May 11, 2014 12:22pm
گن کلچر،منشیات کا تحفہ دینے والوں نے ہمیں ایک پوری قوم بھی تحفے میں دیدی اور ہماری ریاست نے اس قوم کو اپنے سر آنکھون پر اس طر ح بٹھایا کہ آج وہ قوم طاقت پکڑ کر اتنی قد اور ہوچکی ہے کہ ہماری ریاست اس کے آگے ہاتھ باندھے کھڑی کہ رہی ہے تم جتنے انسان چاہو مار لو لیکن ہم تمھیں اپنے ہاتھوں سے ضیافتیں کھلاتے رہیں گے لگتا تو یہی ہے کہ پاکستانی حکومت خود اپنی ہی قوم کے خون سے ہاتھ رنگ چکی ہے۔ اب دامن پر لگے دھبے کو مٹانے کے لئے جتنی جلدی وزیرستان آپریشن مکمل کر لیا جائے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ بقول فیض احمد فیض مرحوم لہو کے داغ تو دامن سے دھو، ہوا سو ہوا۔
Waqas May 11, 2014 08:49pm
Belkol theek farmaya aap muhtarma ne, Raymond Allen Davis aur os FBI agent ki misaal deti agr apne article me, to kia acha hota
Syed Hussain May 12, 2014 09:47pm
@فہیم: گزشتہ نصف صدئ سے اس ملک پر صرف تین گروپ حکمران ھو گذرے فوج ،بھٹو اور شر یف برادری اگر کوي اوربھی تھا تو زرا یاد کرادین بھلا ھو اپ کا ،اس دوران جو بھی اچھا یا برا ھوا یا اب ھو رھا ھےاس کا زمے دار اور کون ھے؟
Read All Comments

کارٹون

کارٹون : 30 مارچ 2025
کارٹون : 29 مارچ 2025